اعتکاف مشروع ہے اور مساجد میں کسی بھی وقت درست ہے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

اعتکاف مشروع ہے اور مساجد میں کسی بھی وقت درست ہے
لغوی وضاحت: لفظ اعتکاف باب اعْتَكَفَ يَعْتَكِفُ (افتعال) سے مصدر ہے۔ اس کا معنی ”بند رہنا ، رکے رہنا اور کسی چیز کولازم پکڑ لینا“ مستعمل ہے جیسا کہ قرآن میں ہے کہ مَا هَذِهِ الْتمَاثيلُ الَّتِي أَنْتُمُ لَهَا عَاكِفُونَ [الأنبياء: 56] ”یہ مورتیاں جن کے تم مجاور بنے بیٹھے ہو کیا ہیں؟ “
ایک اور آیت میں ہے کہ :
يَعْكُفُونَ عَلَى أَصْنَامٍ لَهُمْ [الأعراف: 138]
”وہ لوگ اپنے چند بتوں کے پاس بیٹھے تھے ۔“
[القاموس المحيط: ص/ 755 ، المنجد ص: 575]
شرعی تعریف: ایک خاص کیفیت سے کسی شخص کا خود کو مسجد میں روک لینا۔
[سبل السلام: 909/2]
➊ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ :
ان النبى صلى الله عليه وسلم كان يعتكف العشر الأواخر من رمضان حتى توفاه الله ثم اعتكف أزواجه من بعده
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف کرتے حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں اعتکاف کرتیں۔“
[بخارى: 2026 ، كتاب الاعتكاف: باب الاعتكاف: فى العشر الأواخر ، مسلم: 1172 ، أبو داود: 2462 ، ترمذي: 790 ، احمد: 92/6 ، ابن خزيمة: 2223 ، ابن حبان: 3665]
➋ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ :
كان رسول الله يعتكف العشر الأواخر من رمضان
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف کیا کرتے تھے ۔ “
[بخاري: 2025 أيضا ، مسلم: 1171 ، أبو داود: 2465 ، ابن ماجة: 1773 ، أحمد: 62/3]
واضح رہے کہ اعتکاف سنت ہے لیکن اگر کوئی شخص اسے نذر کے ذریعے اپنے اوپر لازم کر لے تو پھر یہ واجب ہو جائے گا۔
امام ابن منذرؒ نے اس پر اجماع نقل کیا ہے ۔
[المغنى ابن قدامة: 456/4]
کیونکہ شارع علیہ السلام نے اسے کسی معین وقت کے ساتھ خاص نہیں کیا اور ایک حدیث میں ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کرنے کی غرض سے کہا: ”میں نے جاہلیت میں نظر مانی تھی کہ میں مسجد حرام میں ایک رات اعتکاف کروں گا ۔“ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فأوف بنذرك ”تم اپنی نذر پوری کرو ۔“
[بخاري: 2032 ، كتاب الاعتكاف: باب الاعتكاف ليلا ، مسلم: 1656 ، ترمذي: 1539 ، أبو داود: 3325 ، أحمد: 27/1 ، دار قطني: 198/2 ، بيهقي: 76/10]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1