اس عورت کا حکم جو فجر کے فورا بعد پاک ہو جائے
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

جب عورت فجر کے فورا بعد پاک ہو جائے تو کیا وہ کھانے پینے سے روک جائے اور اس دن کا روزہ رکھے ؟ کیا اس کا وہ دن روزے میں شمار ہو گا یا اس کو اس دن کی قضا دینا پڑے گی ؟

جواب :

جب عورت طلوع فجر کے بعد پاک ہو تو اس کے اس دن کھانے پینے سے رکنے کے متعلق علماء کے دو قول ہیں :
ا ۔ پہلا قول : بلاشبہ اس کے لیے اس دن کے باقی حصہ میں کھانے پینے سے رکنا لازم ہے لیکن اس کے لیے وہ دن روزے میں شمار نہیں ہو گا بلکہ اس پر اس دن کی قضا کرنا واجب ہو گا ، امام احد رحمہ اللہ کے مذہب کا مشہور قول یہی ہے ۔
2۔ دوسرا قول : بلاشبہ اس کے لیے اس دن کے باقی حصہ میں رکنا لازم نہیں ہے کیونکہ اس دن میں اس کا روزہ صحیح نہیں ہے ، چونکہ وہ دن کے پہلے حصے میں حائضہ تھی اس لیے وہ روزہ رکھنے کے اہل لوگوں میں شمار نہ ہو گی ۔ اور جب اس کے لیے اس دن کا روزہ درست نہیں ہے تو اس کے کھانے پینے سے رکنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔ اور یہ زمانہ اور وقت ایسا وقت نہیں ہے کہ اس کے لیے اس میں کھانا پینا حرام ہو ، کیونکہ وہ دن کے پہلے حصے میں روزہ چھوڑنے کی پابند تھی ، بلکہ ہم دن کے اول حصے میں اس کا روزہ رکھنا حرام قرار دیں گے ۔ اور شرعی روزہ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں یہ ہے کہ اللہ عزوجل کی عبادت کی غرض سے طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک روزہ توڑنے والی چیزوں سے رک جانا اور یہ قول ، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں ، کھانے پینے سے رکنے کے قول سے زیادہ راجح ہے ۔ بہر حال دونوں قولوں کے مطابق اس پر اس دن کی قضا دینا لازم ہو گی ۔

(محمد بن صالح العثمین رحمہ اللہ )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے