قربانی کے جانور کواشعار کرنا اور گلے میں پٹہ ڈالنا مستحب ہے

 

تحریر: عمران ایوب لاہوری

اسے اشعار کرنا اور اس کے گلے میں قلادہ (پٹہ) ڈالنا مستحب ہے
➊ حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ اور مروان کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے اپنے تقریبا ایک ہزار ساتھیوں کے ہمراہ (حج کے لیے) نکلے جب ذوالحلیفہ پہنچے:
قلد النبى صلى الله عليه وسلم الهدى وأشعره
”تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے جانور کو ہار پہنایا اور اسے اشعار کیا ۔“ پھر عمرے کا احرام باندھا۔
[بخاري: 1694 ، كتاب الحج: باب من أشعر وقلد ، أحمد: 323/4 ، ابو داود: 2765]
➋ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی روایت میں بھی قربانی کے جانوروں کو ہار پہنانے اور انہیں اشعار کرنے کا ذکر ہے۔
[بخاري: 1696 ، مسلم: 2321 ، ابو داود: 1757 ، ترمذي: 908 ، ابن ماجة: 3098 ، حميدي: 209 ، احمد: 78/6 ، ابو يعلى: 4659]
اشعار کا طریقہ:
➌ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ظہر ذوالحلیفہ میں ادا کی ۔ بعد ازاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قربانی کی اونٹنی منگوائی اور اس کی دائیں جانب کوہان کے پہلو میں نیزہ مارا اور وہاں سے خون بہا کر اسے علامت لگا دی کہ یہ پانی کا جانور ہے اور اس سے خون کو صاف کر دیا اور اس کے گلے میں دو جوتیوں کا ہار ڈالا ۔“
[مسلم: 1243 ، كتاب الحج: باب تقليد الهدى وإشعاره ، أحمد: 216/1 ، ابو داود: 1752 ، نسائي: 170/5]
(جمہور ) قربانی کے جانوروں کو اشعار کرنا مشروع ہے۔
(ابو حنیفہؒ) یہ عمل مکروہ ہے کیونکہ یہ مثلے کی ایک قسم ہے۔
[شرح المهذب: 321/8 ، الأم: 337/2 ، المغنى: 455/5 ، الإنصاف: 88/4 ، هداية السالك: 314/1 ، الأصل: 510/2 ، المبسوط: 138/4 ، الكافى: ص / 162 ، نيل الأوطار: 458/3]
(راجح) اشعار صحیح احادیث سے ثابت ہے لٰہذا یہ مسنون عمل ہے اور اس کے عدم جواز کی تمام تاویلات و قیاسات باطل و مردود ہیں۔
(ابن قیمؒ) انہوں نے اسی بات کو ثابت کیا ہے۔
[أعلام الموقعين: 354/2]
(ابن قدامہؒ ) اونٹ اور گائے کو اشعار کرنا مسنون ہے ۔
[المغنى: 455/5]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1