اسلام کی فطری تعلیمات اور انسانی عقل و فطرت

انسانی فطرت کا مفہوم

انسان کی فطرت کا مطلب وہ بنیادی خصوصیات ہیں جو اللہ تعالیٰ نے انسان کی تخلیق کے وقت اس کی سرشت میں شامل کر دیں اور جو کسی بھی حالت میں تبدیل نہیں ہوتیں۔ اسلام کو فطری دین کہا جاتا ہے کیونکہ اس کے عقائد، تعلیمات اور احکام انسانی فطرت کے عین مطابق ہیں۔ اس میں کوئی ایسا حکم نہیں جو فطری ضروریات کی نفی کرے، بلکہ تمام احکام میں فطرت کا مکمل خیال رکھا گیا ہے۔

اسلامی احکام اور فطری تقاضے

  • بھوک اور پیاس فطری تقاضے ہیں، اور اسلام نے ان کی تکمیل کے اصول وضع کیے۔
  • انسان کا مل جل کر رہنا اور خاندانی نظام قائم رکھنا اس کی فطرت کا حصہ ہے، اور اسلام نے ان تقاضوں کی بھی مکمل رعایت کی۔
  • اس کے برعکس، عیسائیت میں رہبانیت جیسے احکام موجود ہیں، جن میں خاندانی زندگی ترک کر کے جنگلوں میں عبادت کرنے کو قربِ خداوندی کا ذریعہ کہا گیا ہے، جو انسانی فطرت کے خلاف ہے۔

فطرت اور زمانے کی تبدیلی

فطرت زمانے کی تبدیلی سے نہیں بدلتی۔ لوگ بعض اوقات اپنی عادات کو فطرت سمجھ لیتے ہیں، حالانکہ عادت اور فطرت میں فرق ہے۔ اگر فطری تقاضے دب جائیں تو یہ ماحول اور مسلسل غیر فطری عمل کا نتیجہ ہوتا ہے، نہ کہ فطرت کی تبدیلی۔

حدیث کی روشنی میں فطرت

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"ہر بچہ دینِ فطرت پر پیدا ہوتا ہے، لیکن اس کے والدین اسے یہودی، نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں۔”

(صحیح بخاری، حدیث: 1358)

عادت اور فطرت میں فرق

  • فطرت: وہ بنیادی تقاضے جو ہر انسان میں یکساں ہوتے ہیں اور جنہیں تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
  • عادت: وہ رویے یا معمولات جو وقت کے ساتھ ماحول یا دیگر عوامل کے زیر اثر بدل سکتے ہیں۔

دیر سے اٹھنے کی عادت اور فطرت

اگر کوئی شخص دیر سے اٹھنے کا عادی ہو، تو یہ اس کی فطرت نہیں بلکہ عادت ہے، اور اسلام نے ایسی غیر فطری عادات کو بدلنے کی تلقین کی ہے۔

اسلامی احکام پر عمل میں دشواری

کسی فطری عمل میں یہ ضروری نہیں کہ کوئی مشکل پیش نہ آئے۔ مثلاً روزی کمانا فطری ہے، لیکن اس میں محنت اور مشقت اٹھانا پڑتی ہے۔ اسی طرح اسلامی احکام پر عمل میں بھی تھوڑی بہت محنت ضروری ہے، لیکن ایسی کوئی دشواری نہیں جو ناقابل برداشت ہو۔

دیگر مذاہب اور فطرت

دوسرے مذاہب میں بھی بعض احکام فطرت کے مطابق ہو سکتے ہیں، لیکن اگر ان میں کچھ احکام فطرت کے خلاف ہوں تو وہ مکمل فطری مذہب نہیں کہلا سکتے۔ مثلاً عیسائیت میں کئی احکام فطرت کے مطابق ہیں، لیکن رہبانیت کا تصور فطرت کے خلاف ہے۔

عقل اور فطرت کا تعلق

عقل اور فطرت میں فرق ہے۔ ہر چیز کو عقل سے سمجھنا ممکن نہیں، بلکہ عقل کا ایک محدود دائرہ ہے۔ جہاں عقل کی رسائی ختم ہو جاتی ہے، وہاں وحی رہنمائی کرتی ہے۔ وحی ایسی چیزیں بتا سکتی ہے جو ماورائے عقل ہوں لیکن خلافِ عقل نہیں ہوتیں۔

خلاف عقل اور ماورائے عقل میں فرق

  • خلاف عقل: ایسی چیز جسے عقل محال قرار دے۔
  • ماورائے عقل: ایسی چیز جو عقل کی حد سے باہر ہو لیکن اس کے خلاف دلیل موجود نہ ہو۔

اسلام میں وحی کے ذریعے ایسی باتیں بتائی جاتی ہیں جو بعض اوقات ماورائے عقل ہوتی ہیں لیکن کبھی خلاف عقل نہیں ہوتیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے