اسلام پر اسرائیلیات کی بنیاد پر اعتراضات کا رد

منکرینِ جدید بعض روایات کا سہارا لیتے ہوئے اسلام پر اعتراض کرتے ہیں

منکرینِ جدید، خاص طور پر سورہ القلم کی آیت (ن وَالْقَلَمِ وَمَا يَسْطُرُونَ) میں مذکور "ن” کی تفسیر کے حوالے سے بعض من گھڑت روایات کو بنیاد بنا کر اعتراض کرتے ہیں اور اسلام کو ہندو مذہب کی طرح من گھڑت اعتقادات پر مبنی قرار دیتے ہیں۔ وہ روایات درج ذیل ہیں:

متنازعہ روایات

حضرت ابن عباسؓ سے منقول روایت

روایت کے مطابق، سب سے پہلے اللہ نے قلم پیدا کیا، پھر پانی کے بخارات سے آسمان بنائے، پھر "نون” (مچھلی) پیدا کی گئی جس پر زمین کو بچھایا گیا۔ زمین حرکت کرنے لگی تو اسے پہاڑوں کے ذریعے سنبھالا گیا۔

(عبد الرزاق، تفسیر ابن کثیر، جامع البیان للطبرانی)

فرشتے، بیل اور زمین کا افسانہ

روایت میں کہا گیا کہ اللہ نے زمین پیدا کی اور اسے فرشتے کے کاندھوں پر رکھا، لیکن فرشتہ ٹھہر نہ سکا، تو اللہ نے ایک بیل بھیجا جس کے چالیس ہزار سینگ تھے۔ بیل بھی ٹھہر نہ سکا، تو جنت کا ایک یاقوت لایا گیا جس پر بیل کے قدم جمے۔

ان روایات پر اعتراض اور منکرین کا سوال

ملحدین کہتے ہیں کہ اگر یہ روایات اس قدر ناقابلِ اعتبار ہیں تو پھر مفسرین نے انہیں اپنی تفاسیر میں جگہ کیوں دی؟

ایسی روایات کے چار پہلو

1. یہودی و مجوسی سازش

دشمنانِ اسلام، خاص طور پر یہود اور مجوسیوں نے ان روایات کو گھڑا تاکہ اسلام کو بدنام کیا جا سکے۔ جب وہ دلیل و منطق میں شکست کھا گئے تو انہوں نے سازشی حربے اختیار کیے۔

2. سیاسی و مذہبی انتہا پسندی

کچھ لوگوں نے، خاص طور پر شیعہ فرقے کے انتہا پسند عناصر نے، ایسی روایات گھڑ کر اہل بیت کی طرف منسوب کر دیں، یا پھر درباری مفسرین نے حکمرانوں کو خوش کرنے کے لیے انہیں پھیلایا۔

3. صحیح و غیر صحیح کا اختلاط

بعض روایات بغیر تحقیق اور بغیر سند کے نقل ہو گئیں، جس کی وجہ سے حق و باطل میں فرق مشکل ہو گیا۔ صحابہ اور تابعین کے اقوال میں بہت سی ایسی باتیں بھی شامل کر دی گئیں جو بعد میں اسرائیلیات کے زیرِ اثر گڈمڈ ہو گئیں۔

4. اسرائیلیات کی بھرمار

تفاسیر میں اسرائیلیات کی بہت سی من گھڑت کہانیاں شامل کر دی گئیں، جن میں کچھ سراسر جھوٹ تھیں اور کچھ ظنی و غیر یقینی بنیادوں پر مشتمل تھیں، جنہیں عقائد میں قبول کرنا جائز نہیں۔

(التفسير والمفسرون للدكتور محمد حسين الذهبي، مكتبة وهبة، ج 1، ص 113)

تفسیری روایات میں غیر معتبر اضافے

ابن جریر طبری اور دیگر مفسرین نے اپنی تفاسیر میں جو روایات نقل کیں، ان میں سند کا ذکر کیا لیکن نقل میں فراخ دلی سے کام لیا جس کی وجہ سے ضعیف اور غیر مستند روایات بھی شامل ہو گئیں۔ بعد کے مفسرین نے جب اس مواد کو آگے نقل کیا تو صحیح اور ضعیف میں فرق نہ کر سکے، جس سے تفسیری روایات میں من گھڑت اقوال کی کثرت ہو گئی۔

(تفسير ابن جریر طبری، تفسير ابن كثير، تفسير البحر المحيط)

مچھلی والی روایات پر محققین کی رائے

تفسیر روح المعانی

علامہ آلوسی اور دیگر مفسرین کا کہنا ہے کہ "نون” کی جو مختلف تفاسیر بیان کی گئی ہیں، ان میں سے کوئی بھی مستند نہیں سوائے اس کے کہ یہ حروفِ مقطعات میں سے ایک حرف ہے۔

(تفسير روح المعاني للألوسي، ج 15، ص 27)

ابن قیم کی تنقید

ابن قیم الجوزیہ نے ان روایات کو جھوٹ اور اسرائیلیات پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب اہلِ کتاب کی وضع کردہ باتیں ہیں، جن کا مقصد انبیاء کا مذاق اڑانا تھا۔

(الإسرائيليات والموضوعات لمحمد بن سويلم، مكتبة السنة، ص 113)

ابو حیان کا تجزیہ

ابو حیان نے کہا کہ "ن” کے بارے میں جتنی بھی روایات ذکر کی گئی ہیں، ان میں سے کوئی ایک بھی صحیح ثابت نہیں۔

(تفسير البحر المحيط)

روایات بیان کرنے میں احتیاط کی ضرورت

علما نے ایسی موضوع اور اسرائیلیات سے متاثر روایات کو بیان کرنے میں سخت احتیاط برتنے کی تاکید کی ہے، جیسا کہ:

  • مفتی فریدؒ (فتاویٰ فریدیہ، ج 1، ص 485)
  • مفتی سعید احمد پالنپوریؒ (تحفۃ الالمعی، ج 6، ص 446)

حضرت ابن عباسؓ سے منقول صحیح احادیث کی تعداد

محققین کے مطابق، تفسیر میں حضرت ابن عباسؓ سے تقریباً 100 ہی احادیث صحیح طور پر ثابت ہیں۔ باقی یا تو ضعیف ہیں یا موضوع۔

(الإسرائيليات والموضوعات لمحمد بن سويلم، ص 305)

خلاصہ

یہ تمام روایات یا تو من گھڑت ہیں یا اسرائیلیات سے متاثر۔ اہلِ علم نے انہیں مسترد کر دیا ہے، اور ان کے غلط ہونے پر واضح دلائل موجود ہیں۔ ان روایات کو بنیاد بنا کر اسلام پر اعتراض کرنا محض ایک سازش ہے۔

حوالہ جات

  • تفسیر عبد الرزاق، تفسیر ابن کثیر، جامع البیان للطبرانی
  • معالم التنزیل، تفسیر القرطبی
  • تفسير البحر المحيط
  • موسوعة الإسرائيليات والموضوعات لمحمد عیسیٰ، ج 2، ص 828
  • الإسرائيليات والموضوعات لمحمد بن سويلم، مكتبة السنة، ص 113

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے