اسلام میں یتیموں کے حقوق اور اہمیت
اسلام میں یتیموں کے ساتھ حسن سلوک اور ان کے حقوق کی حفاظت کو خاص اہمیت دی گئی ہے۔ یتیموں کے ساتھ ظلم و زیادتی، ان کے حقوق پامال کرنا اور ان کے مال کو ناحق کھانے کو قرآن و سنت میں سختی سے منع کیا گیا ہے۔ یہ مضمون قرآن و سنت کی روشنی میں یتیموں کے حقوق اور ان کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔
1. قرآن مجید میں یتیموں کے حقوق
یتیموں کا مال ہڑپ کرنے کی مذمت:
إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَىٰ ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا
(سورہ النساء: 10)
ترجمہ: "بے شک جو لوگ یتیموں کا مال ظلم سے کھاتے ہیں، وہ اپنے پیٹوں میں آگ بھر رہے ہیں اور عنقریب جہنم میں جھونکے جائیں گے۔”
تشریح: اس آیت سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یتیموں کا مال ہڑپ کرنے والوں کے لیے قیامت کے دن سخت ترین عذاب ہوگا۔
یتیموں کے مال کی حفاظت:
وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ حَتَّىٰ يَبْلُغَ أَشُدَّهُ
(سورہ الانعام: 152)
ترجمہ: "اور یتیم کے مال کے قریب بھی نہ جاؤ، مگر اس طریقے سے جو بہتری کے لیے ہو، یہاں تک کہ وہ بلوغت کی عمر کو پہنچ جائے۔”
تشریح: اللہ تعالیٰ نے تاکید کی ہے کہ یتیم کے مال کی حفاظت کی جائے اور صرف جائز طریقے سے ان کے فائدے کے لیے استعمال کیا جائے۔
یتیموں کے ساتھ حسن سلوک:
فَأَمَّا الْيَتِيمَ فَلَا تَقْهَرْ
(سورہ الضحیٰ: 9)
ترجمہ: "پس یتیم پر سختی نہ کرو۔”
تشریح: اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے یتیموں کے ساتھ سختی کرنے سے منع فرمایا ہے اور ان کے ساتھ محبت اور شفقت کا برتاؤ کرنے کی تلقین کی ہے۔
2. احادیث مبارکہ میں یتیموں کے حقوق
یتیم کی کفالت کا اجر:
أنا وَكافِلُ اليَتِيمِ في الجَنَّةِ هَكَذا، وأشارَ بالسَّبَّابَةِ والوُسْطَى
(صحیح بخاری، حدیث نمبر: 6005)
ترجمہ: "میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے (پھر آپ نے اپنی شہادت اور درمیانی انگلی سے اشارہ کیا)۔”
تشریح: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یتیم کی کفالت کرنے والے کو جنت میں رسول اللہ ﷺ کا قرب نصیب ہوگا۔
یتیموں کے حقوق پامال کرنے کی مذمت:
اللَّهُمَّ إِنِّي أُحَرِّجُ حَقَّ الضَّعِيفَيْنِ: اليَتِيمِ وَالمَرْأَةِ
(سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 3678)
ترجمہ: "اے اللہ! میں یتیم اور عورت کے حق کے بارے میں خبردار کرتا ہوں۔”
تشریح: یہ حدیث یتیموں کے حقوق کی حفاظت اور ان کے ساتھ انصاف کے رویے کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔
یتیم کے ساتھ محبت کا اجر:
مَن مَسَحَ برَأسِ يَتيمٍ لَهُ كانَ بِكُلِّ شَعْرَةٍ حَسَنَةٌ
(مسند احمد، حدیث نمبر: 12126)
ترجمہ: "جو شخص یتیم کے سر پر محبت سے ہاتھ پھیرتا ہے، اس کے ہر بال کے بدلے ایک نیکی لکھی جاتی ہے۔”
تشریح: یہ حدیث یتیموں کے ساتھ محبت اور شفقت کرنے کی فضیلت کو بیان کرتی ہے۔
3. دنیاوی مثالیں
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یتیموں کا خیال:
حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے دور خلافت میں یتیموں کے حقوق کا خاص خیال رکھتے تھے۔ ایک مرتبہ ایک عورت کے بچے بھوکے تھے، تو آپ خود ان کے لیے کھانا لے کر گئے اور انہیں کھلایا۔
(بحوالہ: تاریخ الخلفاء)
اسلامی معاشرت میں یتیموں کے حقوق:
اسلامی نظام میں یتیموں کی کفالت اور ان کے حقوق کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری قرار دی گئی ہے۔
4. خلاصہ
اسلام یتیموں کے ساتھ حسن سلوک، ان کے حقوق کی حفاظت اور ان کے مال کی امانت داری پر زور دیتا ہے۔ یتیموں پر ظلم کرنے والوں کو سخت عذاب کی وعید دی گئی ہے۔ مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ یتیموں کے ساتھ محبت اور نرمی سے پیش آئیں اور ان کے حقوق کی پاسداری کریں۔