اسلام میں غلامی کے اصول اور امریکہ کا موازنہ

1. اسلام کے ابتدائی دور میں غلامی کا اخلاقی جواز

اسلامی دور میں غلامی: اسلام کے آغاز میں غلامی پہلے سے موجود تھی، لیکن اسلام نے اس پر نئی پابندیاں عائد کیں، جیسے کہ صرف جنگی قیدیوں کو غلام بنانے کی اجازت۔

بنیادی سوال:

جب جنگ ہو اور اسلام کے مطابق وہ جنگ جائز ہو، تو جنگی قیدیوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے؟ اس کے مختلف امکانات ہیں:

  • قتل کی ممانعت: اسلام عمومی طور پر قیدیوں کو قتل کرنے کی اجازت نہیں دیتا، سوائے خاص حالات کے۔
  • فدیہ دے کر رہائی: قیدیوں کو فدیہ کے بدلے رہا کرنا جائز ہے، مگر اس صورت میں اگر قیدی دوبارہ جنگ میں حصہ لے سکتے ہیں تو یہ حکمت عملی خطرناک ہو سکتی ہے۔
  • تبادلۂ قیدی: قیدیوں کے تبادلے کے ذریعے بھی رہائی ممکن ہے، جو فدیہ دینے کی طرح ہی ہے۔
  • بلا معاوضہ رہائی: قیدیوں کو احساناً رہا کرنا یا انہیں ذمی بنا کر معاشرے کا حصہ بنانا ممکن ہے۔ تاہم، یہ مسلمانوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے اگر دشمن اس نرمی کا فائدہ اٹھا لے۔
  • غلام بنانا: اسلامی معاشرت میں غلاموں کو انفرادی ملکیت میں دیا جاتا تھا، اور ان کے مالک کو انہیں آزاد کرنے یا غلامی میں رکھنے کا اختیار ہوتا تھا۔
  • عمر قید: قیدیوں کو ساری عمر قید رکھنا ایک غیر عملی اور غیر انسانی رویہ ہوتا، جو اسلامی احکام کے خلاف ہے۔

2. لونڈیوں کے ساتھ مباشرت کا جواز

  • قرون اولی میں لونڈی سے مباشرت: اس دور میں مختلف معاشرتی اصولوں کے تحت لونڈیوں کے ساتھ مباشرت کو جائز سمجھا جاتا تھا۔ اسلام نے اس کی اجازت دی تھی، اور اس وقت کے اخلاقی معیارات کے مطابق یہ قابل قبول تھا۔
  • موجودہ دور میں اعتراضات: آج کے دور میں لونڈیوں کے ساتھ مباشرت کے جواز پر اعتراض کیا جاتا ہے، لیکن یہ اعتراض اس وقت کے مخصوص حالات کو نظر انداز کرتا ہے۔

3. موجودہ دور میں غلامی کی حیثیت

  • اسلامی قانون کی بقا: غلامی کی اجازت دین کا کوئی لازمی حکم نہیں بلکہ ایک اختیار ہے، جو حالات پر منحصر ہے۔
  • جنیوا کنونشن: آج کے دور میں بیشتر مسلم ممالک نے بین الاقوامی معاہدات جیسے جنیوا کنونشن پر دستخط کیے ہیں، جس کی وجہ سے ان کے لیے قیدیوں کو غلام بنانا جائز نہیں۔
  • غیر منظم جنگوں میں: اگر جنگ غیر منظم ہو اور اس پر جنیوا کنونشن لاگو نہ ہوتا ہو، تو دشمن کے قیدیوں کو غلام بنانا ممکن ہے، تاہم اس میں بھی عملی مشکلات موجود ہیں۔

4. اسلام نے غلامی کو مکمل طور پر ختم کیوں نہیں کیا جبکہ امریکہ نے کیا؟

  • اسلام اور امریکہ کا فرق: اسلام نے صرف اسی غلامی کو باقی رکھا جس کا اخلاقی جواز موجود تھا، جیسے جنگی قیدیوں کی غلامی۔ جبکہ امریکہ نے افریقیوں کو صرف غلام بنانے کی غرض سے پکڑا اور ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا۔
  • آزاد کرنے کا عمل: اسلام نے غلاموں کو آزاد کرنے کا ایک منظم طریقہ کار دیا، جس کے ذریعے غلام معاشرت میں ضم ہو جاتے تھے۔ امریکہ نے جب غلامی ختم کی، تو اس کے نتیجے میں بڑے معاشرتی مسائل پیدا ہوئے، جیسے افریقی نژاد امریکیوں کی غربت اور جرائم کی شرح میں اضافہ۔

خلاصہ

اسلام نے غلامی کو مخصوص اصولوں کے تحت محدود کیا اور اس کا مقصد جنگی قیدیوں کی معاشرتی حیثیت کو بہتر بنانا تھا۔

موجودہ دور میں، بین الاقوامی معاہدات اور سیاسی حالات کے تحت غلامی کا نظام معطل کیا جا سکتا ہے۔

امریکہ کی غلامی کا کوئی اخلاقی جواز نہیں تھا، جبکہ اسلام نے جو اجازت دی اس کے پیچھے ایک منظم اور اخلاقی نظام موجود تھا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!