غلامی پر اعتراضات اور تاریخی پس منظر
اسلام میں غلامی (ملک یمین) کے مسئلے کو مستشرقین اور مغربیت زدہ لبرلز نے اسلام پر تنقید کا ایک بڑا ذریعہ بنایا ہے۔ یہ اعتراض کرتے ہیں کہ اسلام نے غلامی کو مکمل ختم کیوں نہیں کیا۔ لیکن یہ سمجھنا ضروری ہے کہ غلامی کا رواج اسلام سے پہلے کی انسانی تاریخ میں موجود تھا۔
- قدیم تہذیبوں جیسے یونان، روم، چین، جاپان، اور عرب میں غلامی ایک عام اور منظم عمل تھا۔
- قدیم یونان میں ارسطو اور افلاطون جیسے فلسفیوں نے غلاموں کے تجارتی نظام کی حمایت کی۔
- رومی سلطنت میں غلاموں کو سخت تشدد، جنسی استحصال، اور غیر انسانی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
- کنفیوشس کے فلسفے پر عمل کرنے والے ممالک میں بھی غلامی موجود رہی، اگرچہ شروع میں اس کا دائرہ حکومت تک محدود تھا۔
اسلام سے قبل غلامی کے اسباب
- جنگی قیدیوں کو غلام بنانا۔
- فقر و فاقہ یا قرض کے باعث بچوں یا خود کو فروخت کرنا۔
- جرائم کی سزا کے طور پر غلام بنانا۔
- قمار بازی میں ہارنے کی صورت میں غلامی۔
- اغوا کے ذریعے زبردستی غلام بنانا۔
اسلام کا نقطہ نظر
اسلام نے ان تمام ظالمانہ اور غیر انسانی طریقوں کو ختم کیا اور غلامی کی اجازت صرف ایک صورت میں دی:
- جنگی قیدیوں کو غلام بنانا۔
یہ اختیار بھی صرف اسلامی حکمران کو دیا گیا کہ اگر مصلحت ہو تو قیدیوں کو غلام بنا سکتا ہے یا آزاد کر سکتا ہے۔
شیخ شنقیطی رحمہ اللہ نے فرمایا:
"غلامی کا سبب اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے خلاف جنگ ہے، اور یہ اللہ کے حکم سے مشروط ہے۔”
[اضواء البیان، جلد 3، صفحہ 387]
اسلام میں غلاموں کے حقوق اور آزادی کی ترغیب
اسلام نے غلاموں کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا اور ان کے حقوق کو بڑی اہمیت دی۔ مثالیں درج ذیل ہیں:
- غلاموں کے ساتھ عزت و احترام کا رویہ:
نبی ﷺ نے فرمایا:
"تمہارے غلام تمہارے بھائی ہیں۔ انہیں وہی کھلاؤ جو تم خود کھاتے ہو اور انہیں وہی پہناؤ جو تم خود پہنتے ہو۔”
[صحیح بخاری: 30، صحیح مسلم: 1661]
- غلاموں کی آزادی کی ترغیب:
- غلام آزاد کرانے کو صدقہ اور ثواب کا ذریعہ قرار دیا گیا۔
- جنگی قیدیوں کو مکاتبت (تحریری معاہدے) کے ذریعے آزادی دی گئی۔
- غلاموں کے ساتھ نکاح:
اسلام نے غلام عورتوں سے نکاح کو ایک ذریعہ بنایا تاکہ ان کی معاشرتی حیثیت بہتر ہو۔
- ایمان لانے پر آزادی:
ایک لونڈی کے اسلام قبول کرنے پر نبی ﷺ نے فرمایا:
"اسے آزاد کردو کیونکہ یہ مومنہ ہے۔”
[صحیح بخاری]
موجودہ دور میں غلامی کا خاتمہ
اسلامی دنیا میں غلامی کا خاتمہ 20ویں صدی میں مغربی دباؤ کے تحت کیا گیا:
- 1924: سلطنت عثمانیہ میں غلامی کا خاتمہ۔
- 1929: ایران میں غلامی کا خاتمہ۔
- 1962: سعودی عرب اور یمن میں غلامی کا خاتمہ۔
- 1970: عمان میں غلامی پر پابندی۔
- 2007: موریتانیا نے غلامی کو مکمل ختم کیا۔
مغربی ممالک کا دوہرا معیار
مغربی دنیا، جو آج غلامی کے خاتمے کی داعی بنتی ہے، خود صدیوں تک افریقہ اور ایشیا کے ممالک کو غلام بنائے رہی:
- برطانیہ، فرانس، اور امریکہ نے نہ صرف غلامی کو فروغ دیا بلکہ افریقی خواتین کے جنسی استحصال کو بھی جاری رکھا۔
- آج بھی مغرب میں مختلف طریقوں سے معاشی اور سماجی غلامی جاری ہے۔
اسلام کا منفرد اصول
اسلام نے غلاموں کو عزت دی، ان کے حقوق متعین کیے، اور انہیں آزاد کرنے کی ترغیب دی۔ نبی ﷺ نے فرمایا:
"نماز اور غلاموں کا خصوصی خیال رکھو۔”
[مسند احمد، حدیث: 11759]
اسلام نے غلامی کے مسئلے کو اخلاقی اور سماجی اصلاحات کے ذریعے حل کیا، نہ کہ محض قانونی پابندیوں کے ذریعے۔
اعتراضات کا جواب
- جو لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ اسلام نے غلامی کا خاتمہ کیوں نہیں کیا، وہ اس بات کو نظر انداز کرتے ہیں کہ:
- غلاموں کو آزاد کرانے کے لیے اسلام نے انتہائی جامع حکمت عملی اپنائی۔
- اسلامی معاشرتی نظام نے غلاموں کو حقوق، عزت، اور آزادی کی راہ دکھائی۔
نتیجہ
اسلام نے غلامی کے تمام غیر انسانی پہلوؤں کا خاتمہ کیا اور غلاموں کو معاشرتی عزت اور آزادی کی طرف گامزن کیا۔ مغربی دنیا کا یہ دعویٰ کہ اسلام نے غلامی کو ختم نہیں کیا، ان کے اپنے تاریخی کردار کے مقابلے میں سراسر تضاد پر مبنی ہے۔