اسلام میں زبردستی شادی کے نقصانات اور والدین کی رہنمائی
تحریر: قاری اسامہ بن عبدالسلام حفظہ اللہ

اسلام میں نکاح اور رضا مندی کی اہمیت

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو زندگی کے ہر پہلو میں انصاف، محبت اور باہمی رضا مندی کو اہمیت دیتا ہے۔ نکاح ایک اہم ترین معاملہ ہے، جس میں اسلام نے نہ صرف والدین کی رہنمائی کو اہم قرار دیا بلکہ فرد کی مرضی اور رضا مندی کو بھی بنیادی حیثیت دی ہے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں زبردستی شادی کا تصور ناقابل قبول اور ظلم کے زمرے میں آتا ہے۔

قرآن کی روشنی میں نکاح کے اصول

رضا مندی کی اہمیت

قرآن پاک میں نکاح کو ميثاقًا غليظًا یعنی ایک مضبوط معاہدہ قرار دیا گیا ہے:

"وَأَخَذْنَ مِنكُم مِيثَاقًا غَلِيظًا”
"اور ہم نے تم سے ایک مضبوط عہد لیا”۔
(سورۃ النساء 4:21)

اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ نکاح ایک انتہائی سنجیدہ اور مقدس بندھن ہے، جس کی بنیاد دونوں فریقین کی رضا مندی پر ہونی چاہیے۔

کسی پر جبر نہ کرنے کا حکم

اسلام ہر قسم کے ظلم کو حرام قرار دیتا ہے اور زبردستی شادی کو بھی اس ضمن میں شامل کرتا ہے:

"وَلَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ”
(البقرة 2:279)

(نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے)

احادیث کی روشنی میں نکاح اور رضا مندی

لڑکی کی رضا مندی لازمی ہے

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"لَا تُنْكَحُ الْأَيِّمُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ، وَلَا تُنْكَحُ الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ”
(صحیح بخاری، حدیث نمبر 5136)

(کسی بیوہ کا نکاح اس وقت تک نہ کیا جائے جب تک کہ وہ اپنی مرضی سے اجازت نہ دے، اور کسی کنواری لڑکی کا نکاح اس وقت تک نہ کیا جائے جب تک کہ اس سے اجازت نہ لی جائے)

زبردستی نکاح کی منسوخی

حضرت خنساء بنت خذام رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ﷺ سے شکایت کی کہ ان کے والد نے ان کی مرضی کے بغیر نکاح کر دیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کا نکاح منسوخ کر دیا:

(صحیح بخاری، حدیث نمبر 5138)

والدین کی ذمہ داری اور رہنمائی

اسلام میں والدین کو بچوں کی بہتر رہنمائی اور زندگی کے اہم فیصلوں میں مشورہ دینے کا حق دیا گیا ہے، لیکن یہ حق زبردستی نافذ کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ والدین کا فرض ہے کہ وہ:

  • بچوں کی خواہشات کو سمجھیں۔
  • ان کے جذبات کا احترام کریں۔
  • مناسب رشتہ تلاش کرنے میں ان کی رضا مندی کو ترجیح دیں۔

زبردستی شادی: ظلم کی ایک صورت

اسلام میں کسی بھی قسم کا جبر اور ظلم ممنوع ہے، اور زبردستی شادی کو بھی ظلم قرار دیا گیا ہے کیونکہ یہ شخصی آزادی اور انصاف کے اسلامی اصولوں کے خلاف ہے۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"اتَّقُوا الظُّلْمَ فَإِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ”
(صحیح مسلم، حدیث نمبر 2579)

(ظلم سے بچو، کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیروں کا باعث ہوگا)

والدین کو انصاف اور محبت کا حکم

والدین پر لازم ہے کہ وہ اپنی بیٹیوں کے ساتھ محبت اور انصاف کا رویہ اپنائیں۔ زبردستی شادی کرکے ان کی رضا کو نظر انداز کرنا ایک ناانصافی ہے، جس پر اللہ تعالیٰ نے ظالموں کے لیے سخت عذاب کی وعید سنائی ہے:

"وَلِلظَّالِمِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ”
"اور ظالموں کے لیے دردناک عذاب ہے۔”
(إبراهيم 14:22)

خلاصہ

  • اسلام میں نکاح ایک اہم اور سنجیدہ معاہدہ ہے جو رضا مندی کے بغیر جائز نہیں۔
  • زبردستی شادی غیر شرعی ہے اور ظلم کے زمرے میں آتی ہے۔
  • والدین کا فرض ہے کہ وہ بچوں کی خواہشات کا احترام کریں اور انہیں مناسب مشورہ دیں، لیکن ان پر اپنی مرضی مسلط نہ کریں۔
  • زبردستی شادی کرنے والوں کے لیے آخرت میں سخت عذاب کا وعدہ ہے۔

لہٰذا والدین کو چاہیے کہ اپنی بیٹیوں کی رائے کو اہمیت دیں، تاکہ نکاح خوشگوار اور اسلامی تعلیمات کے مطابق ہو۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے