اسلام اور تعلیم
اسلام ایک عالمگیر دین ہے جو انسانیت کی مکمل رہنمائی کرتا ہے۔ اس کے نظم و ضبط، قوانین، اور تربیتی نظام میں علم کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ اسلام نے جہالت کے خاتمے اور علم کے فروغ کو ہمیشہ ترجیح دی ہے، جیسا کہ قرآن کے پہلے حکم "اقرأ” (پڑھو) سے ظاہر ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے مرد و خواتین دونوں کو علم حاصل کرنے کا حکم دیا ہے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے: "طلب العلم فریضة علی کل مسلم” (ابن ماجہ)، یعنی ہر مسلمان پر علم حاصل کرنا فرض ہے۔
عرب معاشرے میں تبدیلی
اسلام کی تعلیمات کی بدولت ایک ایسی قوم جو علمی میدان میں بہت پیچھے تھی، جلد ہی علم و فنون میں ترقی کرنے لگی۔ یہاں تک کہ غلام اور باندیاں بھی تعلیم یافتہ ہوئیں۔ مرد و خواتین نے مل کر علم کو فروغ دیا، اور کئی نئے علوم و فنون وجود میں آئے۔
خواتین اسلام پر اعتراض اور حقیقت
بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ اسلام نے خواتین کو علم کے میدان سے دور رکھا۔ تاہم، یہ اعتراض تاریخی حقائق کے خلاف ہے۔ ابتدائی اسلامی دور میں خواتین نے تعلیم کے شعبے میں نمایاں کردار ادا کیا، خاص طور پر امہات المومنین نے علمی خدمات انجام دیں۔ ان کی روایت کردہ احادیث اور فقہی مسائل کی تشریح امت کے لیے اہم رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔
خواتین اسلام اور علم حدیث
صحابیات کی خدمات:
کتب رجال میں صحابیات، تابعیات اور دیگر خواتین راویات کی ایک طویل فہرست موجود ہے جنہوں نے حدیث کی حفاظت اور روایت میں اہم کردار ادا کیا۔
امہات المومنین کی علمی خدمات:
حضرت عائشہؓ:
حضرت عائشہؓ سے سب سے زیادہ احادیث مروی ہیں، جن کی تعداد 2210 ہے۔ (بقی بن مخلد القرطبی، ص79)۔ وہ حدیث سے استدلال اور مسائل کے استنباط میں نمایاں مہارت رکھتی تھیں۔ امام زہری کے مطابق وہ سب سے زیادہ علم رکھنے والی خواتین میں سے تھیں۔ (تہذیب التہذیب، 12/463)
حضرت ام سلمہؓ:
حضرت ام سلمہؓ نے 378 احادیث روایت کیں۔ (بقی بن مخلد القرطبی، ص81)۔ ان کے فتوے بھی اہمیت کے حامل ہیں، اور وہ محدثین کے تیسرے طبقے میں شامل تھیں۔
دیگر صحابیات:
حضرت فاطمہؓ، حضرت صفیہؓ، اور حضرت ام عطیہؓ جیسی صحابیات نے بھی احادیث کی روایت اور مسائل کے حل میں اہم کردار ادا کیا۔
تابعیات کی خدمات:
حضرت حفصہ بنت سیرینؒ:
وہ علم حدیث میں بلند مقام رکھتی تھیں اور کئی صحابہ و تابعین نے ان سے استفادہ کیا۔ (تہذیب التہذیب، 12/438)
حضرت عمرہ بنت عبدالرحمٰنؒ:
وہ حضرت عائشہؓ کی خاص تربیت یافتہ تھیں اور ان کی حدیثوں کی امین سمجھی جاتی تھیں۔ (تہذیب التہذیب، 12/466)
روایت حدیث کے مختلف ادوار
بعد کے ادوار میں بھی خواتین نے حدیث کی تعلیم و تدریس اور اشاعت میں اہم خدمات انجام دیں۔ ان میں سے بعض خواتین نے طویل سفر کر کے احادیث کی تعلیم حاصل کی اور دوسروں کو سکھایا۔
خواتین کی درسگاہیں:
- ام محمد زینب بنت مکی حرانیہؒ: انہوں نے 94 سال کی عمر تک حدیث کا درس دیا۔ (العبر، 5/358)
- ام عبداللہ زینب بنت کمالؒ: انہوں نے پوری زندگی احادیث کی روایت اور درس میں گزاری۔ (العبر، 5/213)
خواتین کی تصنیفی خدمات:
- ام محمد فاطمہ اصفہانیؒ: انہوں نے کئی اہم کتابیں تصنیف کیں، جن میں "الرموز من الکنوز” شامل ہے۔ (العقد الثمین، 8/202)
عصر حاضر میں خواتین کا کردار
آج کے دور میں بھی خواتین علم حدیث اور دینی تعلیم میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں۔ مدارس اور جامعات میں خواتین اساتذہ حدیث اور فقہ کی تعلیم دے رہی ہیں، جو ایک خوش آئند بات ہے۔
خلاصہ
اسلام کے ابتدائی دور سے لے کر آج تک خواتین نے علم حدیث اور دینی علوم کی اشاعت میں ناقابل فراموش خدمات انجام دی ہیں۔ ان کی علمی کاوشیں اسلامی تاریخ کا روشن باب ہیں۔