اسلام میں اوقات نماز کی حفاظت کی اہمیت
تحریر: عمران ایوب لاہوری

اسلام اوقات نماز کی حفاظت کا درس دیتا ہے

حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَقُومُوا لِلَّهِ قَنِتِينَ [البقرة: 238]
”نمازوں کی حفاظت کرو بالخصوص درمیانی نماز کی اور اللہ تعالیٰ کے لیے باادب کھڑے رہا کرو ۔“
إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتبًا مَّوْقُوتًا [النساء: 103]
”یقینا نماز مومنوں پر مقررہ وقتوں پر فرض ہے۔“
➌ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا :
”اس وقت تمہارا کیا حال ہو گا جب تم پر ایسے امراو حکام ہوں گے جو نماز کو فوت کر دیں گے یا نماز کو اس کے وقت سے تاخیر کر کے ادا کریں گے؟“ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
وصل الصلاة لوقتها
”نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا ۔“
[أحمد 147/5 ، مسلم 648 ، كتاب المساجد ومواضع الصلاة: باب كراهية تأخير الصلاة عن وقتها المختار أبو داود 431 ، ترمذي 176 ، نسائي 75/2 ، ابن ماجة 1256 ، ابن خزيمة 1637 ، أبو عوانة 448/4 ، ابن حبان 1482 ، عبد الرزاق 3780 ، بيهقي 301/2]
(4) حضرت ام فروہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلى الله عليه وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کون ساعمل افضل ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
الصلاة لأول وقتها
”اول وقت میں نماز ادا کرتا ۔“
[صحيح: المشكاة 607 ، ترمذى 100 ، كتاب الصلاة: باب ما جاء فى الوقت الأول من الفضل ، أبو داود 362]
اوقات نماز سیکھنے کے لیے مندرجہ ذیل احادیث کافی ہیں:
➊ حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وقت الظهر إذا زالت الشمس ”نماز ظہر کا وقت زوال آفتاب سے شروع ہوتا ہے“ اور نماز عصر کے وقت کے آغاز تک رہتا ہے، اور عصر کا وقت جب آدی کا اصلی سایہ اس کے قد کے برابر ہو جائے (تب شروع ہوتا ہے ) اور نماز عصر کا آخری وقت سورج کی رنگت زرد ہو جانے تک رہتا ہے، اور نماز مغرب کا وقت (غروب آفتاب کے ساتھ ہی شروع ہوتا ہے اور ) شفق کے غائب ہونے تک رہتا ہے، اور عشاء کی نماز کا وقت رات کے درمیانے نصف تک ہے اور نماز فجر کا وقت صبح صادق کے آغاز سے شروع ہو کر طلوع شمس تک رہتا ہے۔“
اور صحیح مسلم میں حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے نماز عصر کے بارے میں مروی ہے کہ والشمس بيضاء نقية ”سورج سفید اور بالکل صاف حالت میں ہو“ اور حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ والشمس مرتفعة ”آفتاب بلند ہو۔“ (اس وقت تک نماز عصر کا وقت رہتا ہے)۔
[مسلم: 612 ، كتاب المساجد ومواضع الصلاة: باب أوقات الصلوات الخمس ، طيالسي 2249 ، أحمد 210/2 ، أبو داود 396 ، شرح معاني الآثار 150/1 ، بيهقى 366/1 ، أبو عوانة 371/1]
جس حدیث میں حضرت جبرئیل علیہ السلام کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت کرانا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نمازوں کے اوقات سکھا نا مذکور ہے وہ حضرت ابن عباس، حضرت ابو ہریرہ، حضرت ابن عمر، حضرت انس، حضرت ابو مسعود، حضرت ابوسعید خدری اور حضرت عمرو بن حزم رضی اللہ عنہما سے مروی ہے اور حافظ سیوطیؒ نے ان سب صحابہ سے روایت کی وجہ سے اسے متواتر احادیث میں شمار کیا ہے ۔
[قطف الأزهار ص 73 ، 23]
➋ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بیت اللہ کے پاس حضرت جبرئیل علیہ السلام نے دو دن میری امامت کرائی :
فصلي بي الظهر حين زالت الشمس
” انہوں نے مجھے ظہر کی نماز اس وقت پڑھائی جب سورج ڈھل گیا اور عصر کی نماز اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کی مثل ہو گیا، مغرب کی نماز اس وقت پڑھائی جب روزے دار روزہ افطار کرتا ہے، عشاء کی نماز سرخی غائب ہونے کے وقت پڑھائی اور صبح کی نماز اس وقت پڑھائی جب روزے دار پر کھانا پینا حرام ہو جاتا ہے۔ جب دوسرا دن ہوا تو صلى بي الظهر حين كان ظله مثله ”حضرت جبرئیل علیہ السلام نے مجھے ظہر کی نماز اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کی مثل ہو گیا، عصر کی نماز اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے دو مثل ہو گیا، مغرب کی نماز اس وقت پڑھائی جب روزے دار روزہ افطار کرتا ہے، عشاء کی نماز رات کے تیسرے حصے کے اختتام پر ختم کی اور مجھے فجر کی نماز نہایت روشنی میں پڑھائی۔ اس کے بعد حضرت جبرئیل علیہ السلام میری طرف متوجہ ہوئے اور کہا اے محمد ! یہ وقت آپ سے پہلے انبیاء کا ہے اور نمازوں کے اوقات ان دونوں وقتوں کے درمیان ہیں ۔“
[حسن: صحيح أبو داود 416 ، كتاب الصلاة: باب المواقيت ، المشكاة 583 ، أبو داود 393 ، ترمذي 149 ، أحمد 333/1 ، عبد الرزاق 531/1 ، دارقطني 208/1 ، ابن خزيمة 168/1 ، حاكم 193/1 ، يهقى 364/1]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے