اسلام اور عربی تہذیب: حقیقت یا فکری مغالطہ؟
تحریر : حسیب احمد حسیب

فیس بک کی دنیا میں ذہین افراد کا سامنا

فیس بک کی دنیا میں ہمیں اکثر عجیب و غریب اور ذہین افراد سے واسطہ پڑتا ہے۔ ایک دلچسپ محاورہ پڑھنے کو ملا: "صرف ایک آنچ کم رہ جائے تو نابغہ اور زیادہ تاؤ کھا جائے تو پاگل۔” حقیقت میں ایسے ذہین لوگ اکثر اس دنیا میں نظر آتے ہیں جن کی عقل کی طاقت بہت زیادہ ہوتی ہے، لیکن کبھی کبھار وہ بھی غلطی کر بیٹھتے ہیں۔ ایسا ہی ایک ذہین شخص دور فاروقی میں بھی تھا، جسے "صبیغ بن عسل” کہا جاتا تھا۔

صبیغ بن عسل کا سوالات اٹھانا اور حضرت عمر کا ردعمل

صبیغ بن عسل نے قرآن مجید کے متشابہات کے بارے میں سوالات اٹھائے۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے بلایا اور سختی سے تنبیہ کی تاکہ اس کی الجھنیں دور ہو جائیں۔ اس واقعے سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ بعض اوقات سخت رویہ اپنانا ضروری ہوتا ہے تاکہ معاشرے میں بگاڑ پیدا نہ ہو۔

اسلام پر اعتراضات اور علماء کا کردار

فورمز اور مختلف جگہوں پر بھی ہمیں اسی قسم کے لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے جو اسلام اور اس کی تشریح پر اعتراضات اٹھاتے ہیں۔ ایک شخص نے کہا کہ اسلام کے نام پر عرب کلچر کو فروغ دیا جا رہا ہے، جبکہ اسلام برصغیر میں صوفیوں کے ذریعے پھیلا جو کہ رواداری اور محبت کے علمبردار تھے۔ اس نے اعتراض کیا کہ آج کے علما متشدد اور تنگ نظر ہیں، جو اسلام کو ایک قبائلی اور روایتی مذہب کے طور پر پیش کر رہے ہیں، اور اجتہاد کے تمام دروازے بند ہو چکے ہیں۔

جواب: اسلام ایک عالمگیر اور ابدی مذہب

اس کے جواب میں یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ اسلام ایک ابدی اور عالمگیر مذہب ہے جس کا مقصد تمام انسانوں تک ہدایت پہنچانا ہے۔ عربی زبان میں قرآن کا نزول اس بات کا اشارہ ہے کہ عرب قوم کی سادگی اور بلند اخلاقی صلاحیتوں کی بنا پر انہیں چنا گیا تھا۔ لیکن یہ کہنا کہ آج کے علماء نے اسلام کو صرف عرب کلچر میں محدود کر دیا ہے، درست نہیں ہے۔ اسلام کا پیغام ہر زمانے اور ہر علاقے کے لیے ہے، اور اس کا اصل مقصد انسانوں کو نیکی کی طرف راغب کرنا اور برائی سے روکنا ہے۔

قرآن اور حدیث کی روشنی میں

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"تم بہترین امت ہو جسے لوگوں کے لئے منظر عام پر لایا گیا ہے، تم لوگوں کو نیکیوں کا حکم دیتے ہو اور برائیوں سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔”
(سورۃ آل عمران، آیت 110)

اسی طرح اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"خیر القرون قرنی، ثم الذین یلونهم، ثم الذین یلونهم۔”
(میرا زمانہ بہترین زمانہ ہے، پھر اس کے بعد والا، پھر اس کے بعد والا)

اسلام کی اصل تعلیمات

اسلام کی اصل تعلیمات میں رواداری، محبت، اور انصاف ہے۔ یہ تعلیمات کسی ایک قوم یا کلچر تک محدود نہیں ہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے ہیں۔

خلاصہ

➊ اسلام ایک عالمگیر اور ابدی مذہب ہے جو کسی ایک قوم یا ثقافت تک محدود نہیں۔
➋ قرآن کا نزول عربی زبان میں ہوا کیونکہ عربوں کی سادگی اور اعلیٰ اخلاقی صلاحیتوں کو چنا گیا۔
➌ اسلام برصغیر میں صوفیوں کے ذریعے پھیلا جو محبت اور رواداری کا پیغام لائے۔
➍ موجودہ دور میں بعض لوگ اسلام کے بارے میں غلط فہمیاں پھیلا رہے ہیں، جبکہ اصل تعلیمات میں وسعت اور اجتہاد کی گنجائش موجود ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!