اسلامی قوانین میں سزاؤں کی اقسام اور شرائط

شریعت اسلامیہ میں جرائم کی سزاؤں کی اقسام

شریعت اسلامیہ میں جرائم کی سزاؤں کو تین بنیادی اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے:

1. حدود

حدود وہ سزائیں ہیں جو قرآن و سنت میں متعین کی گئی ہیں۔ ان سزاؤں کا نفاذ اس وقت کیا جاتا ہے جب جرم ثابت ہوجائے اور شریعت کی تمام شرائط پوری ہوں۔ ان جرائم میں شامل ہیں:

  • حد زنا: زنا کی سزا
  • حد قذف: کسی پر جھوٹا الزام لگانے کی سزا
  • حد سرقہ: چوری کی سزا
  • حد حرابہ: ڈکیتی کی سزا
  • حد شرب خمر: شراب نوشی کی سزا
  • حد رِدہ: اسلام سے پھر جانے کی سزا

2. قصاص

قصاص کا مطلب ہے جان یا عضو کے بدلے جان یا عضو لینا۔ اگر کوئی شخص کسی کو قتل کردے یا اس کا کوئی عضو تلف کرے تو اس کے بدلے میں اس شخص کو وہی نقصان پہنچایا جائے گا۔ مثال کے طور پر:

  • قتل کا بدلہ قتل
  • عضو کا بدلہ عضو

بعض فقہاء قصاص کو بھی حدود میں شمار کرتے ہیں کیونکہ اس کی سزا قرآن و سنت میں مقرر کی گئی ہے۔

3. تعزیرات

تعزیرات وہ سزائیں ہیں جو قرآن و سنت میں متعین نہیں کی گئیں، بلکہ ان کا فیصلہ قاضی یا حاکم وقت کرتا ہے۔ تعزیرات کا نفاذ اس وقت ہوتا ہے جب جرم ثابت ہو لیکن حدود یا قصاص کے شرائط پورے نہ ہوں۔ تعزیرات کی سزائیں حالات، جرم اور مجرم کی نوعیت کے مطابق دی جاتی ہیں، جیسے:

  • جسمانی سزا
  • مالی جرمانہ
  • قید و بند
  • شہر بدری

حدود کے نفاذ کی شرائط

حدود کی سزائیں سخت ہیں، اس لئے ان کے نفاذ کی شرائط بھی سخت ہیں تاکہ کسی بے گناہ کو سزا نہ ملے۔ مثلاً:

  • زنا کی سزا: چار عینی گواہوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
  • چوری کی سزا: چوری کو ثابت کرنے کے لئے محفوظ جگہ سے چوری کی شرط لازم ہے۔

گواہی کی شرائط

حدود کے نفاذ میں گواہی کے سخت اصول ہیں:

  • زنا کے معاملے میں چار مرد گواہ ضروری ہیں۔
  • چوری میں دو مرد گواہ کافی ہیں، مگر گواہوں کی شرائط سخت ہیں، جیسے کہ فاسق شخص کی گواہی حدود میں قبول نہیں کی جائے گی۔

تعزیرات کی وضاحت

تعزیرات کی سزائیں مختلف ہوسکتی ہیں اور ان کا تعین اسلامی قاضی کرتا ہے۔ تعزیرات کا مقصد مجرم کو آزاد نہیں چھوڑنا بلکہ مناسب سزا دے کر جرائم کا انسداد کرنا ہے۔

خلاصہ

اسلامی سزاؤں کو حدود، قصاص اور تعزیرات میں تقسیم کیا گیا ہے، جن میں ہر ایک کا مقصد جرم کے خلاف سخت لیکن انصاف پر مبنی سزا کا نفاذ ہے۔ حدود اور قصاص میں سزا کا تعین قرآن و سنت میں واضح ہے، جبکہ تعزیرات میں قاضی کو مجرم کے حالات کے مطابق سزا دینے کا اختیار ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!