اسلامی تصور جہاں اور سائنسی علوم کی اسلامائزیشن
تحریر: اطہر وقار عظیم

اسلامی تصور جہاں اور علوم انسانی کی اسلامائزیشن

اسلامی تصور جہاں اور سائنسی علوم کے مطالعے کے ساتھ انسانی (عقلی) علوم کی اسلامائزیشن کا براہ راست تعلق ہے۔ یہ بات سامنے آتی ہے کہ جب اسلام اور سائنس کے مابین مکالمہ کیا جائے گا، تو یہ نہ صرف دونوں کے تعلقات کی وضاحت کرتا ہے بلکہ علوم انسانی کی اسلامائزیشن کے لیے بھی ایک قدم ہوگا۔ اس تناظر میں، جدید سائنس اور دین اسلام کے درمیان ہر علمی بحث کا خیرمقدم کرنا ضروری ہے تاکہ مختلف عقلی شعبوں میں اسلامی تصورات کو واضح کیا جا سکے اور فطری مظاہر میں اللہ کی موجودگی کی وضاحت کی جا سکے۔

تاریخی پس منظر

اسلامی سائنسی میلے اور سربراہی اسلامی کانفرنسوں کی بدولت اسلامی علوم کی اسلامائزیشن کے لئے دبی دبی چنگاریاں روشن ہوئیں۔ خاص طور پر 1970 کی دہائی میں لندن اور لاہور میں ان تقریبات نے اہم کردار ادا کیا۔ اس کے نتیجے میں مسلم دنیا کے جید علماء نے اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کرنا شروع کیا۔

اہم شخصیات

  • سید نقیب العطاس: ملائیشیا سے تعلق رکھنے والے معروف اسلامی اسکالر نے 1987 میں اسلامی سائنس کے فروغ کے لئے بین الاقوامی ادارہ ISTAC قائم کیا۔
  • اسماعیل الرجا الفاروقی: فلسطینی اسکالر نے اسلامی علوم کی اسلامائزیشن کے لیے عملی کام کیا اور انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف تھاٹ (IIIT) قائم کیا۔
  • سید حسین نصر: 1980 اور 1990 کی دہائیوں میں اسلامی تصور جہاں کی بنیاد پر جدید سائنس کی تنقید کی۔ ان کی کتاب "Knowledge and Sacred” میں بھی اس موضوع پر تفصیل سے بات کی گئی ہے۔

سید حسین نصر کا مؤقف

پروفیسر سید حسین نصر نے اسلامی تصور جہاں کے تحت سائنسی علوم کی تجدید کی اہمیت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ:

  • جدید مغربی سائنس محض فطری سائنس کی ایک جزوی تفسیر ہے۔
  • مغربی سائنس غیر جانبدار نہیں ہے، بلکہ یہ ایک مخصوص اقداری نظام پیش کرتی ہے۔
  • مسلمانوں کو جدید سائنس اور ٹیکنالوجی کو اسلامی فکر کے مطابق پرکھنا چاہیے۔

ان کے مطابق، مسلمانوں کو جدید سائنس میں مہارت حاصل کرنی چاہیے لیکن اس کے ساتھ ساتھ مغربی سائنس کی حقیقت کو بھی سمجھنا اور پرکھنا چاہیے۔

مغربی سائنس کی حقیقت

پروفیسر نصر نے جدید مغربی سائنس پر تنقید کی اور اسے انسانی زندگی اور فطرت کے ساتھ غیر ذمہ داری سے برتنے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ ان کے مطابق مغربی سائنس نے فطرت کو ایک رشتہ داری کی طرح نہیں بلکہ ایک چیز کی طرح استعمال کیا ہے، جس کے نتیجے میں ماحولیاتی آلودگی اور عالمی گرمی کی صورت میں سنگین نتائج سامنے آ رہے ہیں۔

علوم انسانی کی اسلامائزیشن کی اہمیت

پروفیسر نصر کا یہ بھی ماننا ہے کہ اسلامی تصور جہاں کی بنیاد پر جدید سائنسی علوم کو دوبارہ تشکیل دینے کا وقت آ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئن سٹائن کے نظریہ اضافت اور جدید کوانٹم طبیعیات کے اصولوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ سائنسی مظاہر میں اللہ کی مداخلت موجود ہے۔

نتیجہ

اسلامی تصور جہاں کے مطابق جدید سائنسی علوم کی اسلامائزیشن کا عمل انسانی تاریخ میں اس وقت پہلے کبھی نہیں تھا۔ ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ مسلمان جدید سائنس اور علم الکلام کے ذریعے اس علم کو اسلامی نظریات کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے