اسلامی تاریخ کا مطالعہ: حقیقت اور ملاوٹ
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں مطالعہ
جب کوئی مسلمان قاری اسلامی تاریخ کا مطالعہ شروع کرتا ہے، تو وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی زندگیوں کو قرآن و حدیث میں دی گئی تعلیمات کے آئینے میں دیکھنے کی توقع رکھتا ہے۔ قرآن کریم اور احادیث مبارکہ نے صحابہ کرام کے ایمان، صداقت، اخلاص اور ہدایت یافتہ ہونے کو واضح طور پر بیان کیا ہے، جیسا کہ فرمایا:
"اولئک ھم الراشدون” اور "مفلحون”۔ لیکن جب وہ بعض تاریخی کتب میں ایسے واقعات پڑھتا ہے جن میں صحابہ کرام پر الزام تراشی کی گئی ہو، تو وہ الجھن کا شکار ہوجاتا ہے۔
کتاب کے عنوان کا مسئلہ
بعض اوقات مسئلہ کتاب کے عنوان میں موجود لفظ "اسلامی” سے شروع ہوتا ہے، جو قاری کو اعتماد دلاتا ہے کہ یہ ایک قابل اعتبار اور مستند کتاب ہوگی۔ لیکن جب وہ پڑھتا ہے تو دروغ گو راویوں کی روایت کردہ باتیں اور جذباتیت پر مبنی مواد اس کے ذہن میں کنفیوژن پیدا کرتا ہے۔
تاریخ کے موضوع پر سوال: کیا تاریخ میں ملاوٹ ہوئی؟
اسلامی تاریخ پر سوال اٹھایا جا سکتا ہے کہ اگر یہ تاریخ واقعی محفوظ اور مستند ہے، تو پھر ان واقعات میں ملاوٹ کیوں نظر آتی ہے؟ اس کا جواب سمجھنے کے لیے تاریخ کو دو حصوں میں تقسیم کرنا ضروری ہے:
- پہلا حصہ: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے متعلق تاریخ
- دوسرا حصہ: تہذیب و تمدن اور قوموں کی تاریخ
1. صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تاریخ
شورش اور فرقہ واریت کا اثر
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور کے اختتام پر شورش اور فساد کا آغاز ہوا۔ اس کے بعد کئی سیاسی، مذہبی، اور قومی گروہوں نے جنم لیا۔ اموی اور عباسی ادوار کی کشمکش نے بھی تاریخ پر گہرے اثرات چھوڑے۔ اس دور میں تاریخ کی تدوین شروع ہوئی، لیکن فرقہ واریت نے ان واقعات کی حقیقت کو دھندلا دیا۔
روایتوں کی ملاوٹ
تاریخ کی تدوین کے دوران مختلف قسم کے لوگوں نے اس میں اپنا حصہ ڈالا:
- ایک گروہ وہ تھا جو بنی امیہ کی حمایت میں روایات گھڑتا تھا۔
- دوسرا گروہ وہ تھا جو صحابہ کرام خصوصاً خلفائے راشدین کے خلاف بغض اور نفرت سے بھری روایات پھیلاتا تھا۔
- تیسرا گروہ وہ تھا جس نے انصاف کے اصول پر چلنے کی کوشش کی، جیسے طبری، ابن عساکر اور ابن کثیر رحمہم اللہ۔ ان مورخین نے ہر قسم کی روایات کو جمع کیا، چاہے وہ صحیح ہوں یا ضعیف، اور راویوں کے نام ساتھ ذکر کیے تاکہ حق کے متلاشی تحقیق کر سکیں۔
ملا جلا مواد
ان مورخین کے ذریعے جو مواد ہم تک پہنچا، وہ دراصل صحیح اور غلط روایات کا ایک مرکب ہے۔ یہ تمام مواد بذاتِ خود "تاریخ” نہیں بلکہ تحقیق کے لیے مواد ہے۔ سچائی کی تلاش کے لیے ان روایات کی جانچ ضروری ہے، کیونکہ حقیقت تک پہنچنا ایک مشکل مگر اہم کام ہے۔
2. تہذیب و تمدن کی تاریخ
تاریخ کا دوسرا حصہ قوموں، علاقوں، رسم و رواج، اور تہذیب و تمدن سے متعلق ہے۔ اس حصے میں مسلم مورخین نے بے مثال کام کیا ہے۔ انہوں نے مختلف ادوار اور قوموں کی زندگی کے بارے میں جامع معلومات اکٹھی کیں اور اسے ایک بہترین ترتیب سے پیش کیا۔ یہ حصہ واقعی قابل فخر ہے اور اسلامی تاریخ کا روشن پہلو ہے۔
نتیجہ: تحقیق کی ضرورت
- تاریخ کے پہلے حصے، یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے متعلق واقعات، میں فرقہ واریت اور دشمنیوں کی وجہ سے ملاوٹ ہوئی۔ اس لیے ان روایات پر اعتماد کرنے سے پہلے تحقیق کرنا ضروری ہے۔
- تاریخ کا دوسرا حصہ، جو تہذیب و تمدن اور معاشرتی معلومات پر مشتمل ہے، ہمارے لیے فخر کی بات ہے۔
آئندہ تحریر میں تاریخ کے اس پہلے حصے کی مزید تحقیق پیش کی جائے گی۔