اسلامیات کی ناواقفیت کے نقصانات
تحریر: ڈاکٹر نور احمد نور

یہ کافی پرانی بات ہے جب میں لیاقت میڈیکل کالج جامشورو میں اپنی خدمات سرانجام دے رہا تھا۔ وہاں طلباء نے ایک سیرت النبی کانفرنس منعقد کی اور تمام اساتذہ کو مدعو کیا۔ میں ڈاکٹر عنایت اللہ جوکھیو (جو ہڈی جوڑ کے ماہر تھے) کے ساتھ اس مجلس میں شریک ہوا۔ مجلس میں ایک اسلامیات کے لیکچرار نے حضور نبی اکرم کی نجی زندگی پر تفصیل سے روشنی ڈالی، ہر شادی کی حکمت اور اس سے امت کو حاصل ہونے والے فوائد کا ذکر کیا۔ ان کی باتوں نے حاضرین پر گہرا اثر چھوڑا۔

کانفرنس کے بعد جب ہم جامشورو سے حیدرآباد کی طرف سفر کر رہے تھے، تو ڈاکٹر عنایت اللہ جوکھیو نے ایک حیرت انگیز بات کی۔ انہوں نے کہا، "آج رات میں دوبارہ مسلمان ہوا ہوں۔” میں نے پوچھا کہ اس کی وجہ کیا ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ آٹھ سال پہلے جب میں FRCS کے لیے انگلستان گیا، تو سفر کے دوران ایک ایئر ہوسٹس نے مجھ سے میرا مذہب پوچھا۔ میں نے بتایا کہ میں مسلمان ہوں، اور ہمارے نبی کا نام محمد ہے۔ اس پر اس نے کہا کہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ تمہارے نبی نے گیارہ شادیاں کی تھیں؟ میں نے لاعلمی ظاہر کی، جس پر اس نے مزید چند باتیں کیں جنہیں سن کر میرے دل میں نبی کے بارے میں شک اور نفرت پیدا ہو گئی۔ لندن پہنچنے تک میں اپنے دین سے دور ہو چکا تھا۔ انگلستان میں قیام کے دوران میں نے عید کی نماز تک ترک کر دی تھی۔ لیکن آج کے لیکچر نے میرے دل سے تمام وسوسے ختم کر دیے اور میں نے دوبارہ ایمان تازہ کیا۔

غور کرنے کی بات:

یہ واقعہ ایک اہم سبق دیتا ہے کہ ہمارے دین سے لاعلمی کتنی بڑی گمراہی کا سبب بن سکتی ہے۔ ہم لوگ برسوں تک تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں، سینکڑوں کتابیں اور ناول پڑھتے ہیں، لیکن نبی کی سیرت کو مکمل طور پر نہیں جانتے۔ آج کے دور میں سوشل میڈیا کی وجہ سے مطالعے کا رجحان مزید کم ہو چکا ہے۔ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر موجود ہے، لیکن ان میں سے بہت سے لوگ دین کے بنیادی ماخذ جیسے قرآن و حدیث اور سیرت سے بے خبر ہیں۔

دوسری طرف، سوشل میڈیا پر گمراہ کن مواد بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اگر ہم دیکھیں تو بہت سے ملحد اور مخالفین اپنے نظریات اور وسوسے پھیلانے میں کامیاب ہوتے جا رہے ہیں۔ ان کی کامیابی کی ایک بڑی وجہ مسلمانوں کی اپنے دین سے ناآشنائی ہے۔ ہمارے ہاں اللہ اور رسول سے تعلق زیادہ تر جذباتی ہے، لیکن جہاں علمی دلائل کی ضرورت ہوتی ہے، وہاں جذبات کافی نہیں ہوتے۔

حل کی ضرورت:

  • ہمیں قرآن، حدیث، اور سیرت کی تعلیم کے لیے وقت نکالنا چاہیے اور اپنے گھروں میں بھی مطالعے کا ماحول بنانا چاہیے۔
  • سیرت النبی پر مستند کتابیں اپنے گھروں میں رکھیں اور بچوں کو انہیں پڑھنے کی ترغیب دیں۔
  • دین کی گمراہیوں سے بچنے کے دو اہم راستے ہیں: علمائے کرام سے مستقل تعلق رکھنا اور خود مستند دینی کتب کا مطالعہ کرنا۔

یہی راستہ ہمیں ایمان کی حفاظت اور دین کے متعلق پھیلنے والی غلط فہمیوں سے بچا سکتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!