استطاعت کے باوجود حج نہ کرنے والے کا حکم
سوال : جو شخص استطاعت کے باوجود فریضہ حج ادا نہیں کرتا اسلام کی اس شخص کے بارے میں کیا رائے ہے؟
جواب : ہر صاحبِ استطاعت شخص پر زندگی میں ایک مرتبہ بیت اللہ کا حج کرنا فرض ہے جیسا کہ پیچھے دلائل ذکر کر دیے گئے ہیں۔
امام ابن قدامہ مقدسی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں :
«واجمعت الأمة علٰي وجوب الحج على المستطيع فى العمر مرة واحدة» [المغني 6/5]
”امت مسلمہ کا اس پات پر اجماع ہے کہ صاجب استطاعت پر عمر میں ایک مرتبہ حج واجب ہے۔“
قرآن کی اس آیت : «من استطاع اليه سبيلا» کی تفسیر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے «الزاد و الراحلة» یعنی زاد سفر اور سواری مروی ہے۔ [تفسير ابن كثير 414/1]
اس سے معلوم ہوا کہ جس آدمی کے پاس سامان سفر اور سواری کا انتظام ہو اس پر حج فرض ہے اور جو آدمی طاقت کے باوجود حج نہ کرے وہ ایک فرض کا تارک ہے۔
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا :
«من اطاق الحج فلم يحج فسواء عليه مات يهوديا او نصرانيا » [تفسير ابن كثير 415/1]
”جو شخص حج کی طاقت رکھنے کے باوجود حج نہ کرے، برابر ہے کہ وہ یہودی ہو کر مرے یا عیسائی ہو کر۔“
لہٰذا صاحب استطاعت آدمی بیت اللہ کا حج ضرور کرے اور کوشش کرے کہ استطاعت ہوتے ہوئے جلد حج کر لے کیونکہ موت کا علم کسی کو نہیں نہ جانے وہ کب آن گھیرے اور بندہ اس مبارک عمل سے محروم رہ جائے۔ اس لئے اپنی زندگی میں اس فریضہ کو جلد ادا کر لینا چاہئے۔