اسباغ الوضوء کا مفہوم اور وضو میں اسراف کا حکم
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 02

سوال

"اسباغ الوضوء” کا کیا مطلب ہے؟ اور وضو میں اسراف سے بچنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

اسباغ الوضوء کا مطلب ہے وضو کو مکمل اور صحیح طریقے سے ادا کرنا، یعنی تمام اعضاء وضو کو اچھی طرح دھونا، تاکہ کوئی حصہ خشک نہ رہ جائے۔ وضو کے فرائض میں شامل اعضاء کو مکمل طور پر دھونا ضروری ہے، اور اگر کسی عضو پر میل کچیل ہو تو اسے صاف کرنا وضو کا حصہ ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا قول، جو آپ نے بخاری کے حوالے سے نقل کیا، اسی مفہوم کی وضاحت کرتا ہے کہ وضو کے اعضاء کو اچھی طرح دھونا چاہیے، چاہے زیادہ مرتبہ دھونا پڑے، بشرطیکہ عضو کی صفائی ہو جائے۔

وضو میں اعضاء کو تین بار دھونا سنت ہے، اور اس سے زیادہ دھونا اسراف (فضول خرچی) کے زمرے میں آتا ہے، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جب کوئی شخص تین بار سے زیادہ اعضاء دھوتا ہے، تو اس نے برائی کی، زیادتی کی اور ظلم کیا۔”
(سنن نسائی، سنن ابن ماجہ، سنن ابوداؤد)

یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ وضو کے اعضاء کو تین بار سے زیادہ دھونا جائز نہیں ہے، کیونکہ اس سے اسراف اور زیادتی ہوتی ہے، جو شرعی لحاظ سے ناپسندیدہ ہے۔

آپ نے جس حدیث کا حوالہ دیا ہے کہ "اسراف سے بچو، چاہے تم جاری نہر پر ہو”، یہ روایت ضعیف ہے کیونکہ اس کے راوی ابن لہیعہ کمزور ہیں، لہٰذا اس کو دلیل کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا۔

خلاصہ:

  • اسباغ الوضوء کا مطلب وضو کو مکمل اور اعضاء کو اچھی طرح دھونا ہے۔
  • تین بار اعضاء دھونا سنت ہے اور اس سے زیادہ دھونا اسراف اور زیادتی کے زمرے میں آتا ہے، جو ناپسندیدہ ہے۔
  • وضو میں اعتدال کا حکم دیا گیا ہے، اور زیادہ پانی کا استعمال (اسراف) منع ہے، چاہے پانی زیادہ میسر ہو۔

واللہ اعلم۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے