اخلاقیات کے غیر الہامی ماخذات کا علمی تجزیہ
تحریر ڈاکٹر زاہد مغل

جدید دور کے مذہب مخالفین اور اخلاقیات

جدید دور کے مذہب مخالفین، خود کو عقل پرست کہنے والے اور سیکولر خیالات رکھنے والے افراد اکثر یہ مؤقف اپناتے ہیں کہ اخلاقیات (خیروشر اور اہم و غیر اہم اقدار) کا ماخذ الہامی کتاب نہیں ہونا چاہیے۔ ان کے نزدیک مذہبی اخلاقیات ڈاگمیٹک، غیر عقلی یا وحی پر مبنی علم کو ناقابل قبول سمجھا جاتا ہے۔ اس مضمون میں، اخلاقیات کے غیر الہامی ماخذات کی بنیادوں، ان کے اصولی مسائل اور داخلی تضادات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

1) سائنس سے اخلاقیات کشید کرنے والوں کے لیے وضاحت

  • سائنس اور اخلاقیات کا بنیادی فرق:
    • سائنس کا دائرہ "کیا ہے” (what is) کے متعلق ہوتا ہے، جبکہ اخلاقیات "کیا ہونا چاہیے” (what ought to be) پر مبنی ہیں۔
    • منطقی طور پر "کیا ہے” سے "کیا ہونا چاہیے” اخذ نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ دونوں کا دائرہ مختلف ہے۔
  • مثال کے طور پر: اگر کہا جائے کہ "چرس کے استعمال سے موت واقع ہو سکتی ہے” تو اس بیان سے یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا کہ "چرس کا استعمال نہیں ہونا چاہیے” جب تک یہ نارمیٹو دعویٰ شامل نہ کیا جائے کہ "انسانی زندگی کو بچانا چاہیے”۔

نتیجہ: سائنس، اخلاقیات کے تعین میں ناکام ہے، کیونکہ "انسان کو قتل کرنا چاہیے یا نہیں؟” جیسے سوالات کا جواب سائنس فراہم نہیں کر سکتی۔ لہٰذا، سائنس کو اخلاقیات کی بنیاد بنانا ایک غلطی ہے۔

2) تاریخی عمل سے اخلاقیات کشید کرنے والوں کے لیے وضاحت

  • تاریخی شعور کا مفروضہ:
    • یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ انسانی تاریخ اور اجتماعی شعور انسان کو سکھاتا ہے کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط۔
    • تاریخی عمل کو اخلاقیات کی بنیاد قرار دینا کئی مفروضات پر مبنی ہے:
      • انسانی تاریخ ایک مسلسل عمل ہے جو ہمیشہ آگے بڑھتا ہے۔
      • تاریخی شعور وقت کے ساتھ بہتر ہوتا رہتا ہے۔
  • داخلی تضادات:
    • تاریخی عمل کے یک جہتی ہونے کا مفروضہ:
      • تاریخ ہمیشہ ترقی کی سمت میں نہیں چلتی۔ مثلاً، یونانیوں کا برہنہ کھیل کا مظاہرہ عیسائیت کے دور میں ختم ہوا، مگر جدید مغربی معاشروں میں دوبارہ رائج ہو گیا۔
      • اسی طرح، عربوں کا اپنی بیٹیوں کو زندہ درگور کرنا ختم ہوا، مگر اسقاطِ حمل کے ذریعے یہ عمل ایک نئی شکل میں واپس آیا۔
    • مطالعہ تاریخ کا تنوع:
      • مختلف فلسفیوں (ہیگل، مارکس، سپنسر وغیرہ) کے تاریخ کے بارے میں مختلف نظریات ہیں، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایک ہی عمل ایک کے نزدیک اخلاقی ہو سکتا ہے اور دوسرے کے نزدیک غیر اخلاقی۔

نتیجہ: تاریخی شعور اخلاقیات کی بنیاد نہیں بن سکتا، کیونکہ نہ ہی یہ مطلق ہے اور نہ ہی اس کے اندر تضادات کا خاتمہ ممکن ہے۔

3) تصورِ فطرت سے اخلاقیات کشید کرنے والوں کے لیے وضاحت

  • انسانی فطرت کے دو معانی:
    • مثبت معنی: انسان میں کسی کام کو کرنے کی صلاحیت (مثلاً محبت کرنا، جھوٹ بولنا، قتل کرنا وغیرہ)۔
    • میعاری معنی: فطرت سے مراد معیاری اور جائز رویہ (مثلاً سچ بولنا جائز ہے اور جھوٹ بولنا ناجائز)۔
  • مسائل:
    • انسانی فطرت کیا ہے، اس کا تعین کیسے ہوگا؟
    • ماقبل معاشرہ انسان کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں، اس لیے اس کی "اصل فطرت” معلوم کرنا ممکن نہیں۔

نتیجہ: انسانی فطرت کو اخلاقیات کا ماخذ بنانا غیر منطقی ہے، کیونکہ "اصل فطرت” کا تعین ممکن نہیں اور ہر ایک کا دعویٰ مختلف ہوگا۔

4) عقلیت سے اخلاقیات کشید کرنے والوں کے لیے وضاحت

  • عقل کی محدودیت:
    • عقل کی دو اقسام ہیں:
      • جوہری عقل: خیروشر، حقیقت اور مقاصد حیات طے کرنے کی صلاحیت۔
      • آلاتی عقل: کسی مقصد کے حصول کے لیے راستہ تلاش کرنے کی صلاحیت۔
    • عقل، جوہری اخلاقیات طے کرنے کے قابل نہیں ہے۔ یہ صرف پہلے سے طے شدہ مقاصد کے حصول میں مدد فراہم کرتی ہے۔

نتیجہ: عقل بذات خود خیروشر کا تعین نہیں کر سکتی۔ اس کی بنیاد پر اخلاقیات کشید کرنا غیر معقول ہے۔

جدید انسان کی سرکشی: ایک تلخ حقیقت

اٹھارویں صدی کے ملحد فلسفیوں نے مذہب کو رد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ حقیقت، معنی، اور اخلاقیات انسانی عقل پر مبنی ہوں گی۔ مگر دو سو سال کی فلسفیانہ کوششوں کے بعد یہ نتیجہ نکلا کہ انسان اپنی عقل کے ذریعے حقیقت، عدل یا معنی کو مکمل طور پر سمجھ ہی نہیں سکتا۔

آخری پیغام: موت قریب ہے، اور خدا کے سامنے جواب دہی لازم ہے۔ توبہ کا دروازہ کھلا ہے، اور ربِ کریم بہت مہربان ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے