اجتماعی مجلس درود: کیا یہ سنت یا بدعت ہے؟
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث کتاب الصلاۃ جلد 1

سوال

اجتماعی مجلس میں درود پڑھنے کا حکم کیا ہے؟

جواب

نبی کریم ﷺ پر درود بھیجنا ایک افضل ترین عمل ہے، جس کا اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے حکم دیا ہے اور ایسا کرنے والوں کی تعریف کی ہے۔ درود بھیجنے سے مغفرت، بخشش اور حاجات پوری ہوتی ہیں۔

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

"إِنَّ اللَّهَ وَمَلـٰئِكَتَهُ يُصَلّونَ عَلَى النَّبِىِّ ۚ يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا صَلّوا عَلَيهِ وَسَلِّموا تَسليمًا”
(سورة الاحزاب: 56)
"اللہ اور اس کے فرشتے نبی ﷺ پر رحمت بھیجتے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی اس پر درود و سلام بھیجا کرو۔”

اسی طرح رسول کریم ﷺ نے فرمایا:

«فَإِنَّهُ مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلَاةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ بِهَا عَشْرًا»
(رواہ مسلم: 384)
"جس نے مجھ پر ایک بار درود پڑھا، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔”

حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ درود کی کثرت تمہارے غم و پریشانی کے لیے کافی ہے اور تمہارے گناہوں کی بخشش کا باعث بنتی ہے۔
(سنن ترمذی، حدیث نمبر 2457، علامہ البانی نے اسے صحیح قرار دیا ہے)

تاہم، اجتماعی طور پر مجلس میں درود بھیجنے کی سنت نبوی ﷺ سے کوئی دلیل ثابت نہیں ہے۔ اس لیے یہ عمل بدعت کے زمرے میں آتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ دین میں ہر نیا کام بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے، اور ہر گمراہی جہنم کی طرف لے جانے والی ہے۔

بدعت کی مذمت میں احادیث کی روشنی میں یہ واضح ہوتا ہے کہ دین میں نئی باتیں ایجاد کرنے اور انہیں عبادات کا حصہ بنانے سے بچنا چاہیے۔ اجتماعی مجلس درود کی صورت میں مسلمانوں کو ایسے اجتماع میں شامل کیا جاتا ہے جس کا مقصد درود اور ذکر کے بجائے مخصوص شخصیات سے روحانی وابستگی کو فروغ دینا ہوتا ہے، جو قرآن و حدیث کے مطابق درست نہیں ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے