ابدی تارک صلوٰۃ کے کفر کا شرعی حکم

سوال

کیا ابدی طور پر نماز چھوڑنے والا کافر ہے؟

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

یقیناً اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تارک صلوٰۃ کو کافر سمجھتے تھے۔ عبداللہ بن شقیق رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

“كَانَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ لَا يَرَوْنَ شَيْئًا مِنَ الْأَعْمَالِ تَرْكُهُ كُفْرٌ غَيْرَ الصَّلَاةِ”
[سنن الترمذي: 2622]

’صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نماز کے سوا کسی عمل کے چھوڑ دینے کو کفر نہیں سمجھتے تھے۔‘

یہ بات واضح کرتی ہے کہ صحابہ کرام کے نزدیک تارک صلوٰۃ کو کافر سمجھا جاتا تھا۔ تاہم، ایسے شخص کو ہم "عملی کافر” کہہ سکتے ہیں، مگر "اعتقادی کافر” کہنا مناسب نہیں، کیونکہ اس کے دل کا حال اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے