رجم کی آیت
علم اصول میں یہ بات معروف ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ اور مسلم نے اپنی اپنی صحیح میں یہ روایت نقل کی ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور کہا:
لوگو ! اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد صلى اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے اور آپ پر کتاب نازل کی ہے۔ اس میں آپ پر رجم کی آیت نازل ہوئی، ہم نے اسے پڑھا اور یاد کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا اور ہم نے بھی آپ کے بعد رجم کیا۔ مجھے خدشہ ہے کہ جب وقت طویل ہو جائے اور کوئی کہنے والا کہہ دے:
کتاب اللہ میں ہم آیت رجم نہیں پاتے، تو وہ اس فریضے کو ترک کرنے کی وجہ سے گمراہ ہو جائیں جسے اللہ تعالیٰ نے نازل کیا ہے۔
لہٰذا جو شادی شدہ، عورت ہو کہ مرد، زنا کرتا ہے اور اس پر دلیل قائم ہو جاتی یا حمل ظاہر ہو جاتا ہے یا وہ اعتراف کر لیتا ہے تو اس کی سزا رجم ہے۔ [سنن أبى داود، رقم الحديث 4418]
جو کتاب اللہ میں حق اور سچ ہے اور یہ کوئی ضروری نہیں کہ اللہ تعالیٰ جو قانون بھی بنائیں اسے ضرور قرآن ہی میں لکھیں، بلکہ اس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے، وہ اس میں جو چاہتا فیصلہ کرتا ہے۔
[اللجنة الدائمة: 6194]