آزمائش میں راضی رہنے کی فضیلت
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

سوال:

میں بہت زیادہ آزمائش میں رہنے والا شخص ہوں، میری جزا کیا ہے ؟

جواب :

سیدنا جابر بن عبدالله رضی اللہ عنہما مرفوعاً نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیان کرتے ہیں:
«يود ناس يوم القيامة أن جلودهم كانت تقرض بالمقاريض فى الدنيا، لما يرون من ثواب أهل البلاء »
”قیامت کے دن کچھ لوگ یہ چاہیں گے کہ کاش دنیا میں ان کی کھالوں کو قینچیوں کے ساتھ کا نا جاتا۔ (یہ خواہش تب ہوگی) جب وہ آزمائے جانے والوں کا ثواب دیکھیں گے۔“ [حسن. سنن الترمذي، كتاب الزهد، رقم الحديث 2402 صحيح الجامع، رقم الحديث 5484] علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن کہا ہے۔
سیدنا انس بن مالک رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
« عظم الجزاء مع عظم البلاء، وإن الله إذا أحب قوما ابتلاهم فمن رضي فله الرضا، ومن سخط فله السخط»
”بڑی جزاء بڑی آزمائش پر ملتی ہے اور بے شک اللہ جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو انھیں آزماتا ہے، پھر جو راضی ہو گیا اس کے لیے رضا ہے اور جو ناراض ہوا، اس کے لیے ناراضی ہے۔“ [حسن. سنن الترمذي، كتاب الزهد، رقم الحديث 2396 سنن ابن ماجه، كتاب الفتن، رقم الحديث 4031]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1