آخری تشہد میں درود کے بعد چار چیزوں سے پناہ مانگنا ضروری ہے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

آخری تشہد میں درود کے بعد چار چیزوں سے پناہ مانگنا ضروری ہے

➊ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إذا فرغ أحـدكــم مـن التشهد الأخير فليتعوذ بالله من أربع
”جب تم میں سے کوئی آخری تشہد سے فارغ ہو تو چار چیزوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرے ۔“
[مسلم: 588 ، كتاب المساجد ومواضع الصلاة: باب ما يستعاذ منه فى الصلاة ، أحمد: 237/2 ، دارمي: 31/1 ، ابو داود: 983 ، نسائي: 58/3 ، ابن ماجة: 909 ، بيهقى: 154/2 ، أبو يعلى: 6133 ، أبو عوانة: 235/2 ، ابن حبان: 1958]
➋ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اس طرح دعا کیا کرتے تھے۔
اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ، وَاَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَاَعُوْذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ ، اللَّهُمَّ إِنِّى اَعُوذُ بِكَ مِنَ الْمَاثَمِ وَالْمَغْرَمِ
[بخارى: 832 ، كتاب الأذان: باب الدعاء قبل السلام ، مسلم: 589 ، أبو داود: 880 ، ترمذي: 3495 ، نسائي: 56/3]
(شوکانیؒ) حق یہی ہے کہ (ان چار اشیاء سے پناہ مانگنا) واجب ہے۔
[نيل الأوطار: 129/2]
(امیر صنعانیؒ ) یہ حدیث استعاذہ کے وجوب کی دلیل ہے۔
[سبل السلام: 450/1]
(ابن حزمؒ ) یہ (دعا) تشہد کی طرح فرض ہے ۔
[المحلى بالآثار: 301/2]
(البانیؒ) اسی کے قائل ہیں۔
[ صفة صلاة النبى: ص/ 182]
اہل ظاہر بھی اس دعا کے وجوب کے ہی قائل ہیں البتہ امام ابن حزمؒ پہلے تشہد میں بھی اسے واجب کہتے ہیں لیکن حدیث کے یہ الفاظ من التشهد الأخير ان کا رد کرتے ہیں علاوہ ازیں جمہور اسے مستحب قرار دیتے ہیں۔
[نيل الأوطار: 128/2 ، سبل السلام: 450/1]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے