آج کے نبی کی تعلیمات پر مفروضات کا تجزیہ

سوال نما دعویٰ کا خلاصہ

ایک صاحب کا دعویٰ ہے کہ اگر آج کے دور میں کوئی نبی آتا تو وہ موجودہ مولویانہ تعلیمات کے بجائے جدید دور کے تقاضوں کے مطابق تعلیمات دیتا۔ ان کے مطابق، موجودہ دور کا انسان اٹھارہویں صدی سے آگے بڑھ چکا ہے اور حق و عدل کے معیار جان چکا ہے، لہٰذا آج کی وحی بھی انہی معیاروں کی عکاس ہوتی۔

دعوے کے بنیادی مفروضے

◄ وحی حالات کی پیداوار ہوتی ہے، اس لیے یہ دور کے تقاضوں کے مطابق بدلتی ہے۔
◄ آج کے انسان کی پسند اور سوچ کو معیار بنا کر وحی نازل ہوتی۔
◄ موجودہ مولویانہ تعلیمات، جیسے پردہ، گھریلو خواتین، غلامی وغیرہ، جدید دور میں ناقابل قبول ہیں۔

دعوے کا تجزیہ

1. مفروضہ: وحی حالات کے تابع ہوتی ہے

یہ مفروضہ سراسر غلط ہے۔ وحی کا مقصد انسان کی اصلاح اور تزکیہ ہے، نہ کہ ان کے موجودہ خیالات و اعمال کی توثیق۔ انبیاء علیہم السلام کبھی بھی انسانوں کے معاشرتی یا فکری رجحانات کی حمایت کے لیے نہیں آتے بلکہ ان کے انحرافات کو درست کرنے کے لیے بھیجے جاتے ہیں۔
◄ اگر وحی حالات کی پیداوار ہوتی، تو کیا انبیاء کو جھٹلایا اور قتل کیا جاتا؟
◄ حضرت نوح علیہ السلام کو 950 سال تک جھٹلایا گیا، تو کیا ان کا پیغام لوگوں کے "دور کے تقاضوں” سے ہم آہنگ نہیں تھا؟

2. مفروضہ: آج کے انسان کے لیے مختلف تعلیمات ہوتیں

یہ دعویٰ بھی بے بنیاد ہے۔ اللہ کے نبی ہمیشہ ایک ہی مقصد کے لیے آتے ہیں: انسان کی اصلاح۔
◄ اگر آج کے دور میں نبی آتے تو کیا وہ ناروے اور سویڈن کے لوگوں کو زنا سے منع نہ کرتے؟
◄ کیا وہ عورتوں کو بے پردگی کی اجازت دیتے؟
◄ اگر ایسا نہ ہوتا، تو کیا یہ دعویٰ کرنے والا شخص وحی کو قبول کرتا؟
یہ واضح ہے کہ دعویٰ کرنے والا خود اپنے خیالات کو معیار بنا رہا ہے، لیکن کسی اور معاشرت یا فکر کو ماننے کے لیے تیار نہیں۔

3. مفروضہ: مغربی افکار معیارِ حق ہیں

یہ کہنا کہ مغربی تاریخ سے پیدا ہونے والے خیالات، جیسے آزادی، حقوقِ نسواں یا مساوات، ہی حق و عدل کے معیار ہیں، بذات خود غلط ہے۔
◄ مغربی تاریخ اور فلسفے سے ماخوذ نظریات کو قرآن و سنت کے مقابلے میں معیار بنانا غیر منطقی ہے۔
◄ اس بات کی کیا دلیل ہے کہ مغربی اقدار خدا کے نبی کی وحی کے مطابق ہوں گی؟

4. نیا نبی کیوں چاہیے؟

یہ سوال بھی قابل غور ہے۔ اگر کوئی شخص کہتا ہے کہ نیا نبی ان کے خیالات اور طرزِ عمل کی توثیق کے لیے ہوگا، تو پھر نبی کی ضرورت ہی باقی نہیں رہتی۔
◄ نبی تو ان لوگوں کی اصلاح کے لیے آتے ہیں جو ہدایت سے دور ہیں، نہ کہ ان کے اعمال کی تصدیق کے لیے۔
◄ وحی کا مقصد ہمیشہ حق کو واضح کرنا ہوتا ہے، چاہے لوگ اسے قبول کریں یا مسترد کریں۔

نتیجہ

یہ دعویٰ کہ آج کا نبی مختلف تعلیمات دیتا، نہ صرف غلط ہے بلکہ غیر منطقی بھی۔ وحی ہمیشہ ایک ہی مقصد کے تحت آتی ہے: انسان کو خدا کی طرف رجوع کرانا اور اس کی اصلاح کرنا۔ کسی مخصوص دور کے خیالات یا معاشرتی تقاضے وحی کے لیے معیار نہیں ہو سکتے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے