سوال:
ہاروت و ماروت کے قصے کے بارے میں وضاحت کریں، کیا یہ صحیح ہے یا نہیں؟
الجواب:
الحمدللہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!
1. ہاروت و ماروت کا ذکر قرآن میں
اللہ تعالیٰ نے سورۃ البقرہ آیت 102 میں ہاروت و ماروت کا ذکر فرمایا:
"وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ ۚ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ”
(البقرہ: 102)
"اور وہ (یہود) ان چیزوں کے پیچھے لگ گئے جو بابل میں دو فرشتوں، ہاروت و ماروت پر نازل کی گئی تھیں۔ وہ دونوں کسی کو کچھ نہ سکھاتے جب تک یہ نہ کہہ دیتے کہ ہم تو ایک آزمائش ہیں، پس تم کفر نہ کرو۔”
وضاحت:
- یہ آیت اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ ہاروت و ماروت اللہ کے نافرمان نہیں تھے، بلکہ وہ جادو کے فتنے کی آزمائش کے لیے بھیجے گئے تھے، اور وہ خود اس کی ممانعت کرتے تھے۔
2. ہاروت و ماروت کے مشہور قصے کی حقیقت
مفسرین نے ایک قصہ ذکر کیا ہے کہ یہ دونوں فرشتے زمین پر آزمائش کے لیے آئے، انہوں نے زنا، شراب نوشی اور قتل کیا، اور پھر انہیں سزا دی گئی۔
اہل تحقیق نے اس قصے کو مسترد کیا ہے کیونکہ:
- یہ کسی صحیح متصل سند کے ساتھ ثابت نہیں۔
- یہ بنی اسرائیلی روایات (اسرائیلیات) میں سے ہے اور جھوٹ پر مبنی ہے۔
- فرشتے اللہ کی نافرمانی نہیں کرتے، جیسا کہ قرآن میں آیا ہے:
"لَا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ”
(التحریم: 6)
"وہ (فرشتے) اللہ کی نافرمانی نہیں کرتے، جو حکم انہیں دیا جاتا ہے، اسے بجا لاتے ہیں۔”
- اس قصے میں "زہرہ” (ستارہ) کے آسمان پر چڑھنے اور اس کے زنا، قتل، اور شرک سے جُڑے ہونے کا ذکر ہے، جو کہ غیر معقول اور بے بنیاد بات ہے۔
3. علمی تحقیق کے لیے مستند کتب کا حوالہ
- تفسیر ابن کثیر (1/141)
- السلسلہ الضعیفہ (1/204، حدیث 170) از شیخ البانی
- تفسیر خازن (1/75)
نتیجہ:
- ہاروت و ماروت کا ذکر قرآن میں موجود ہے، مگر ان سے متعلق مشہور قصہ بے بنیاد اور ضعیف اسرائیلی روایت پر مبنی ہے۔
- فرشتے اللہ کی نافرمانی نہیں کرتے، اس لیے یہ قصہ حقیقت پر مبنی نہیں۔
- قرآن میں ہاروت و ماروت کو جادو کے فتنے کی آزمائش کے طور پر بیان کیا گیا ہے، اور وہ لوگوں کو کفر سے منع کرتے تھے۔
واللہ أعلم بالصواب