سوال :
میں نے پڑھا ہے کہ گناہوں کا نتیجہ عذاب الہٰی اور برکت اٹھ جانے کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ میں تو اس خوف سے رو دیتی ہوں۔ برائے کرم میری راہنمائی فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا
جواب :
ہر مسلمان مرد و عورت پر گناہوں سے بچنا اور گزشتہ گناہوں سے توبہ کرنا واجب ہے۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ اللہ تعالیٰ کے ساتھ حسن ظن رکھا جائے۔ اس سے معافی کی امید رکھی جائے۔ اس کے عذاب اور غضب سے ڈرا جائے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نیک بندوں کے بارے فرمایا :
«إِنَّهُمْ كَانُوا يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَيَدْعُونَنَا رَغَبًا وَرَهَبًا وَكَانُوا لَنَا خَاشِعِينَ» [21-الأنبياء:90]
تحقیق یہ بزرگ لوگ نیک کاموں کی طرف جلدی کرتے تھے اور ہمیں طمع لالچ اور ڈر خوف سے پکارتے تھے اور ہمارے سامنے عاجزی کرنے والے تھے۔
مزید فرمایا :
«أُولَـئِكَ الَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَى رَبِّهِمُ الْوَسِيلَةَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ وَيَرْجُونَ رَحْمَتَهُ وَيَخَافُونَ عَذَابَهُ إِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ كَانَ مَحْذُورًا » [17-الإسراء:57]
”یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے پروردگار کا قرب ڈھونڈھ رہے ہیں کہ ان میں سے کون زیادہ مقرب ہے اور اس کی رحمت کی امید رکھتے ہیں اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔ بیشک آپ کے رب کا عذاب ہے ہی ڈرنے کی چیز ہے۔“
ایک جگہ یوں فرمایا :
«وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَيُطِيعُونَ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ أُولَـئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللَّـهُ إِنَّ اللَّـهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ» [9-التوبة:71]
”اور مومن مرد اور عورتیں ایک دوسرے کے ممدو معاون اور رفیق ہیں۔ نیک باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بری باتوں سے روکتے رہتے ہیں اور نماز کی پابندی کرتے ہیں اور زکوۃ دیتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں، یہی لوگ ہیں کہ اللہ ان پر ضرور رحمت کرے گا۔ بے شک اللہ تعالیٰ بڑا اختیار والا اور بڑا حکمت والا ہے۔“
اس کے ساتھ ساتھ مومن کے لئے جائز اسباب کو اپنانا بھی مشروع ہے۔ اس طرح ہی وہ خوف اور امید کو جمع کر سکتا ہے اور حصول مطلوب اور باعث خوف چیزوں سے بچاؤ کے لئے اللہ تعالیٰ پر توکل اور اعتماد کرتے ہوئے مباح اسباب کو اپنا سکتا ہے، کہ وہ بڑا سخی اور کرم فرما ہے۔ اس کا فرمان ہے :
«وَمَنْ يَتَّقِ اللَّـهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا * وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ وَمَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّـهِ فَهُوَ حَسْبُهُ» [65-الطلاق:2]
”اور جو کوئی اللہ سے ڈرتا ہے تو اللہ اس کے لئے کشائش پیدا کر دیتا ہے اور اسے ایسی جگہ سے رزق پہنچاتا ہے جہاں سے اسے گمان نہیں ہوتا۔“
اسی نے فرمایا :
«وَمَنْ يَتَّقِ اللَّـهَ يَجْعَلْ لَهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا» [65-الطلاق:4]
”اور جو کوئی اللہ سے ڈرے گا۔ تو اللہ اس کے ہر کام میں آسانی کر دے گا۔“
مزید ارشاد ہوا :
«وَتُوبُوا إِلَى اللَّـهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ» [24-النور:31]
”اور اے ایمان والو ! تم سب اللہ کے سامنے توبہ کرو تاکہ تم فلاح پاو۔“
لہٰذا میری اسلامی بہن ! آپ پر گزشتہ گناہوں سے توبہ کرنا، اس کی اطاعت پر استقامت اختیار کرنا اس کے بارے میں حسن ظن سے کام لینا اور اس کی ناراضگی کا باعث بنے والے کاموں سے پرہیز کرنا واجب ہے۔ آپ کے لئے خیر کثیر اور انجام بالخیر کی بشارت ہو۔
(شیخ ابن باز)