کیا جن کو قتل کیا جا سکتا ہے ؟
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

19۔ کیا جن کو قتل کیا جا سکتا ہے ؟
جواب :
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
جس طرح ناحق انسان کا قتل جائز نہیں، ایسے ہی ’’جن‘‘ کو بھی ناحق قتل نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ کسی کافر پر بھی ظلم کرنا جائز نہیں اور قتل ظلم ہے۔
فرمان الہیٰ ہے :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ لِلَّـهِ شُهَدَاءَ بِالْقِسْطِ ۖ وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَىٰ أَلَّا تَعْدِلُوا ۚ اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ ۖ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ ﴿٨﴾
”اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اللہ کی خاطر خوب قائم رہنے والے، انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بن جاؤ اور کسی قوم کی دشمنی تمہیں ہرگز اس بات کا مجرم نہ بنا دے کہ تم عدل نہ کرو۔ عدل کرو، یہ تقویٰ کے زیادہ قریب ہے اور اللہ سے ڈرو۔ بے شک اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے جو تم کرتے ہو۔ “ [ المائدة: 8 ]
”جن“ گھریلو سانپوں کی شکل میں بھی آ جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں تین دن تک اسے چلے جانے کا کہا جائے۔ اگر چلا جائے تو ٹھیک ہے، ورنہ قتل کر دیا جائے۔ اگر تو وہ حقیقی سانپ ہوا تو پھر تو سانپ قتل ہوا ہے اور اگر وہ ”جن“ تھا تو اس نے سانپ کی صورت میں ظاہر ہو کر انسان کو خوف زدہ کرنے کے لیے زیادتی پر مجبور کیا ہے۔ بہرحال ان کو بغیر کسی سبب کے قتل کرنا جائز نہیں ہے۔
صحیح مسلم میں مروی ہے :
إن بالمبينة جنا قد أسلموا، فإذا رأيتم منهم شيئا فاذنوه ثلاثة أيام، فإن بدا لكمم بعد ذلك فاقتلوه فإنما هو شيطان
”مدینے کے کئی جن مسلمان ہوئے ہیں، اگر تم ان میں سے کسی کو دیکھو تو تین دن تک اسے الارم دو (یعنی اگر گھر میں سانپ کی صورت میں ظاہر ہو تو تین دن تک اسے نکل جانے کے لیے کہتے رہو ) اگر اس کے بعد نظر آئے تو اسے قتل کر دو، کیوں کہ وہ شیطان ہے۔“ [ مختصر صحيح مسلم، رقم الحديث 2236 ]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!