کیا انسانوں میں شیطانی صفات والے افراد ہوسکتے ہیں؟
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

کیا انسانوں میں بھی شیطان ہوتے ہیں 

جواب :

جی ہاں!
سیدنا ابوسلام سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا : سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! بلاشبہ ہم شر پر تھے، اللہ نے ہمیں وہ خیر عطا کی جس میں ہم ہیں (یعنی اسلام) کیا اس خیر کے بعد کوئی شر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ہے۔ میں نے پوچھا: کیا اس شر کے بعد کوئی خیر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ میں نے کہا: کیسے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«يكون بعدي أئمه لا يهتدون بهداي ولا يستنون بسنتي، وسيقوم فيهم رجال قلوبهم قلوب الشياطين فى جثمان إنس . قال: قلت: كيف أصنع يا رسول الله إن أدركت ذلك؟ قال: تسمع وتطيع الأمير، وإن ضرب ظهرك وأخذ مالك فاسمع وأطع »
میرے بعد کچھ ایسے ائمہ ہوں گے جو میری سیرت سے ہدایت نہ پائیں گے اور نہ میری سنت کو اپنائیں گے اور عنقریب ان میں کچھ ایسے آدمی کھڑے ہوں گے جن کے دل شیاطین کے دل ہوں گے اور ان کا جسم انسانوں کا ہو گا۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول ! اگر میں یہ (لوگ) پا لوں تو کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امیر کی اطاعت کر اور اس کی بات سن، اگرچہ وہ تیری پشت پر مارے اور تیرا مال چھین لے تو اس کی بات سن اور اس کی اطاعت کر۔ [صحيح مسلم، رقم الحديث 3435]
ابلیس نے کہا تھا :
«قَالَ فَبِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِيمَ ‎ ﴿١٦﴾ »
اس نے کہا : پھر اس وجہ سے کہ تو نے مجھے گمراہ کیا، میں ضرور ہی ان کے لیے تیرے سیدھے راستے پر بیٹھوں گا۔“ [الأعراف: 16]
«قَالَ فَبِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِيمَ » یعنی میں انھیں سیدھے راستے سے روکنے اور باطل کو مزین کرنے کے لیے ان کے راستے میں بیٹھوں گا، تا کہ وہ میری طرح ہلاک ہو جائیں۔ صراط مستقیم جنت کا راستہ ہے۔
« مِّن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ » یعنی دنیا سے، «وَمِنْ خَلْفِهِمْ» یعنی ان کی پیچھے سے، «وَعَنْ أَيْمَانِهِمْ» یعنی ان کی نیکیوں سے، «وَعَن شَمَائِلِهِمْ ۖ » یعنی ان کی برائیوں سے، یعنی وہ خواہشات کی اتباع کریں گے، کیونکہ شیطان نے اس کے لیے انھیں مزین کیا ہے۔ «ولا تجد اكثرهم شٰكرين » یعنی تو ان کو توحید والے، فرماں بردار اور شکر گزار نہیں پائے گا۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ شیطان نے «من فوقهم» نہیں کہا، کیونکہ اس کو علم ہے کہ ان کے اوپر اللہ ہے۔ قتادہ رحمہ اللہ نے کہا: اے ابن آدم ! شیطان تیرے پاس ہر جانب سے آئے گا سوائے اوپر کی جانب کے،کیوں کہ وہ تیرے اور اللہ کی رحمت کے درمیان حائل نہیں ہو سکتا۔ [إغاثة اللهفان 103/1]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے