کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کے 10 دلائل احادیث و آثار کی روشنی میں
ماخوذ: فتاویٰ الدین الخالص، جلد 1، صفحہ 304

سوال

کیا کھڑے ہو کر پیشاب کرنا جائز ہے؟ بعض لوگ اسے کفار کا فعل سمجھتے ہیں، کیا یہ درست ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح احادیث و آثار سے کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کا جواز

نبی ﷺ کا کھڑے ہو کر پیشاب کرنا:

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:

’’میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا۔ آپ ﷺ ایک قوم کے کوڑا کرکٹ پھینکنے کی جگہ آئے، وہاں کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔ میں آپ سے دور ہو گیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: قریب آ جاؤ۔ میں قریب آ کر آپ ﷺ کے قدموں کے پاس کھڑا ہو گیا۔ (فارغ ہونے کے بعد) آپ ﷺ نے وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔‘‘
(بخاری 1؍36، مسلم 1؍132، ابوداؤد 1؍4، احمد 4؍246، 5؍283، 394)

صحابہ کرام کا کھڑے ہو کر پیشاب کرنا:

امام مالک رحمہ اللہ، عبداللہ بن دینار سے روایت کرتے ہیں:

’’میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو کھڑے ہو کر پیشاب کرتے دیکھا۔‘‘
(موطا 1؍50)
یہ روایت بخاری و مسلم میں بھی آئی ہے (المشکوٰۃ 1؍52)۔

انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

’’ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مسجد میں تھے، ایک اعرابی آیا اور مسجد میں کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔ کسی نے اُسے روکا نہیں۔‘‘
اگر یہ فعل ناجائز ہوتا تو صحابہ ضرور منع کرتے۔

فقہاء و محدثین کے اقوال:

اختلاف رائے:

امام نووی رحمہ اللہ، شرح صحیح مسلم (1؍133) میں نقل کرتے ہیں کہ منذر رحمہ اللہ "الاشراف” میں لکھتے ہیں:

’’علماء کا کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کے بارے میں اختلاف ہے۔‘‘

کھڑے ہو کر پیشاب کرنے والوں کے نام:

◈ عمر بن خطاب
◈ زید بن ثابت
◈ عبداللہ بن عمر
◈ سہل بن سعد
(انس، علی، ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی روایت موجود ہے)

اس کے خلاف رائے رکھنے والے:

◈ عبداللہ بن مسعود
◈ شعبی
◈ ابراہیم بن سعد
(ابراہیم بن سعد تو ایسے شخص کی گواہی بھی قبول نہیں کرتے جو کھڑے ہو کر پیشاب کرے)

امام مالک رحمہ اللہ کا قول:

’’اگر کھڑے ہو کر پیشاب کرنے سے چھینٹے نہ پڑیں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔‘‘

ابن منذر رحمہ اللہ کا موقف:

’’بیٹھ کر پیشاب کرنا زیادہ پسندیدہ ہے، مگر کھڑے ہو کر پیشاب کرنا بھی جائز ہے، اور دونوں طریقے رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہیں۔‘‘

شیخ البانی رحمہ اللہ کا تبصرہ:

ارواء الغلیل (1؍95، رقم: 57) میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں:

’’اس حدیث سے کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی عدم کراہت ثابت ہوتی ہے اور یہی حق ہے، کیونکہ ممانعت پر کوئی صحیح دلیل موجود نہیں۔‘‘

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی وضاحت:

’’مقصد پیشاب کے چھینٹوں سے بچنا ہے، خواہ وہ کھڑے ہو کر ہو یا بیٹھ کر، جو طریقہ چھینٹوں سے بچانے والا ہو وہی افضل ہے۔‘‘

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کا مفہوم:

’’جو تمہیں کہے کہ نبی ﷺ کھڑے ہو کر پیشاب کرتے تھے تو یقین نہ کرو، کیونکہ آپ ﷺ ہمیشہ بیٹھ کر پیشاب کرتے تھے۔‘‘
(نسائی، ترمذی، ابن ماجہ، ابو عوانہ، حاکم، بیہقی، احمد – الصحیحہ 345؍1، رقم: 20)

اس حدیث سے متعلق وضاحت:

’’ہر راوی وہی بیان کرتا ہے جو اس نے دیکھا۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کی حدیث اس فعل کو ثابت کرتی ہے، جبکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں نفی ہے، اور اصول ہے کہ مثبت (ثبوت والی) روایت نفی پر مقدم ہوتی ہے۔‘‘

ایک اور روایت کی کمزوری:

حدیث:
’’رسول اللہ ﷺ نے عمر رضی اللہ عنہ کو کھڑے ہو کر پیشاب کرتے دیکھا تو فرمایا: اے عمر! کھڑے ہو کر پیشاب نہ کرو۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا۔‘‘
(ابن ماجہ 1؍112، ترمذی 1؍9، مشکوٰۃ 1؍43)

حکم:
’’یہ حدیث ضعیف ہے، کیونکہ اس کی سند میں عبد الکریم ابن ابی المخارق موجود ہے، جو محدثین کے نزدیک ضعیف ہے۔‘‘
(امام ترمذی وغیرہ کے اقوال کے مطابق)

ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت:

حدیث (موقوفاً صحیح):
’’کھڑے ہو کر پیشاب کرنا بری عادت ہے۔‘‘
(بیہقی 2؍285، ابن ابی شیبہ 1؍124، التاریخ الکبیر للبخاری 2؍454، طبرانی الاوسط)

وضاحت:
’’اس روایت میں ‘جفاء’ (بری عادت) کا ذکر ہے، نہ کہ حرمت۔ اور یہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول ہے، اس کا نبی ﷺ کی سنت کے خلاف ہونا حجت نہیں بن سکتا۔‘‘
(تفصیل کے لیے مراجعہ کریں: الارواء)

سنت پر عمل کی غلط فہمی:

صاحب السنن والمبتدع (ص:20، 91) میں فرمایا:

’’اکثر لوگ کھڑے ہو کر پیشاب کرنے والے کو ناسمجھی و جہالت سے ملامت کرتے ہیں: کبھی کہتے ہیں یہودیوں کی طرح پیشاب کرتا ہے، کبھی کہتے ہیں کتے کی طرح پاؤں اٹھا کر پیشاب کرتا ہے۔ یہ سب باتیں نادانی کی دلیل ہیں، جبکہ حقیقت میں وہ شخص سنت پر ہے اور یہ لوگ بدعت پر۔‘‘

شرعی آداب پیشاب:

❀ ستر کا اہتمام کرے
❀ نرم جگہ منتخب کرے تاکہ چھینٹے نہ پڑیں
❀ قبلہ رخ نہ ہو
❀ ہوا کے رخ پر منہ کر کے نہ بیٹھے
❀ اگر ان شرائط کے ساتھ پیشاب کرے اور سمجھانے کے باوجود لوگ اعتراض کریں تو پرواہ نہ کرے

نتیجہ:

➊ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا جائز ہے
➋ شرط صرف یہ ہے کہ چھینٹوں سے بچا جائے
➌ جس طریقے سے طہارت کا تقاضا بہتر طور پر پورا ہو، وہی اختیار کیا جائے
➍ مخالفت کی صورت میں سنت پر عمل کرنے والے کو ملامت کرنا جہالت ہے

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1