کھانے کے بعد برتن صاف نہ کرنے کی روایت کی تحقیق

سوال

کیا یہ درست ہے کہ کھانے کے بعد اگر برتن صاف نہ کیے جائیں تو برتن بد دعا کرتے ہیں؟ اگر کوئی روایت موجود ہے تو اس کا حوالہ اور صحت کیا ہے؟

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

اس حوالے سے ایک روایت موجود ہے جس میں برتن کے استغفار کرنے کا ذکر کیا گیا ہے:

روایت:

"دَخَلَ عَلَيْنَا نُبَيْشَةُ الْخَيْرِ وَنَحْنُ نَأْكُلُ فِي قَصْعَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَحَدَّثَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ أَكَلَ فِي قَصْعَةٍ ثُمَّ لَحِسَهَا اسْتَغْفَرَتْ لَهُ الْقَصْعَةُ”
[سنن الترمذی: 1804، سنن ابن ماجہ: 3271]

ترجمہ:

"ہمارے پاس نبیشہ الخیر آئے، ہم لوگ ایک پیالے میں کھانا کھا رہے تھے، تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص پیالے میں کھائے پھر اسے چاٹے تو پیالہ اس کے لیے استغفار کرتا ہے۔”

تحقیق:

یہ روایت ضعیف ہے، کیونکہ اس میں أم عاصم کی توثیق نہیں ملی، اور وہ مجہولۃ الحال ہیں۔
روایت کے ضعیف ہونے کی وجہ سے اس پر عمل کو شرعی دلیل نہیں بنایا جا سکتا۔

برتن کے صاف کرنے اور بد دعا کی روایت:

برتن صاف کرنے والے کے لیے دعا یا صاف نہ کرنے والے کے لیے بد دعا کرنے سے متعلق روایات بھی ضعیف ہیں۔
البتہ عمومی تعلیمات کی روشنی میں برتن کو صاف رکھنا مستحب اور اچھے اخلاق میں شامل ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1