جواب: بدعت قبیحہ ہے ۔ کسی کی وفات کے چالیس دن بعد محفل منعقد کرنا ، غم کو تازہ کرنا ، قرآن پاک ختم کرنا اور کھانے پینے کا خوب انتظام کرنا سب بدعات ہیں ۔ عبد العزیز بن باز رحمہ للہ سے چہلم کے بارے میں پوچھا گیا ، تو فرمایا:
الأصل فيها أنها عادة فرعونية كانت لدى الفراعنة قبل الإسلام ثم انتشرت عنهم وسرت فى غيرهم وهى بدعة منكرة لا أصل لها فى الإسلام يردها ما ثبت من قول النبى ، صلى الله عليه وسلم: من أحدث فى أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد
”بنیا دی طور پر یہ فرعونیوں کی عادت ہے ۔ ظہور اسلام سے پہلے حکومت فرعون میں ایسا ہوتا تھا ، ان سے دوسروں میں بھی سرایت کر گئی ۔ یہ منکر بدعت ہے ۔ اسلام میں اس کا جواز نہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدُّ جس نے دین میں نئی چیز داخل کی ، وہ اور اس کا عمل مردود ہے ۔ “ [ فتاوى إسلامية: ٥٦/٢]