پانی کے علاوہ نجاست کو پاک کرنے کا حکم
سوال: کیا پانی کے بغیر نجاست سے پاکی حاصل کی جا سکتی ہے؟
جواب: نجاست کا ازالہ کرنا ان اعمال میں سے نہیں ہے جن سے عبادت کا قصد و ارادہ کیا جا تا ہو ۔ یعنی بلاشبہ ازالہ نجاست مقصودی عبادت نہیں ہے۔ ازالہ نجاست تو صرف خبیث اور نجس چیز کو صاف کرنے کا نام ہے ۔ پس جس چیز سے بھی نجاست کا ازالہ کیا جائے اور اس چیز سے وہ نجاست اور اس کا اثر زائل ہو جائے تو وہ چیز پاک ہو جائے گی ، خواہ اس کو پانی سے پاک کیا جائے یا پٹرول سے ، یا کسی بھی ازالہ کرنے والی چیز سے پاک کیا جائے ۔ جب کسی بھی چیز سے عین نجاست زائل ہو جائے اس کو اس کی پاکی شمار کیا جائے گا ۔ حتی کہ راجح قول کے مطابق ، جو شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا بھی مختار قول ہے ، اگر دھوپ اور ہوا سے بھی نجاست کا ازالہ ہو جائے تو محل نجاست پاک ہو جائے گا ۔ کیونکہ وہ ، جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا ہے ، ایک نجس اور پلید چیز ہے ، جب نجاست اور پلیدی کسی چیز پر پائی جائے گی تو وہ چیز اس کے ساتھ پلید ہو جائے گی ۔ اور جب اس سے نجاست زائل ہو جائے گی تو وہ چیز اپنی اصل یعنی طہارت کی طرف لوٹ آئے گی ، پس ہر وہ چیز جس سے عین نجاست اور اس کا اثر زائل ہو جائے وہ چیز اس کو پاک کرنے والی ہو گی ، الا یہ کہ وہ رنگ باقی رہ جائے جس کو زائل کر نا ممکن نہ ہو ۔
پاک صاف ٹشو پيپرز سے استنجاء كرنے كا حكم
سوال: کیا استنجاء میں ٹشو پیپرز استعمال کرنا کافی ہوگا؟
جواب: ہاں ، استنجاء میں ٹشو پیپرز کا استعمال کافی ہے اور اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ، کیونکہ استنجاء سے نجاست کے نشانات کا ازالہ کرنا مقصود ٹشو پیپرز ، کپڑے کے ٹکڑے ، مٹی یا پتھروں میں سے کسی بھی چیز سے ہو جائے درست ہے ۔ ہاں مگر یہ جائز نہیں ہے کہ انسان ایسی چیز سے استنجاء کرے جس سے شارع نے منع کیا ہے ، جیسے ہڈیاں اور گوبر ۔ کیونکہ ہڈیاں جنوں کا کھانا ہے ، بشرطیکہ وہ ذبح کیے ہوئے جانوروں کی ہوں ، اور اگر وہ ایسے جانوروں کی ہوں جن کو ذبح نہیں کیا گیا تو وہ نجس ہوں گی اور نجس چیز پاک نہیں کیا کرتی ۔ رہے گوبر ، اگر تو وہ نجس جانوروں کے ہیں تو وہ نجس ہیں جن سے طہارت حاصل نہیں ہوتی اور اگر وہ پاک جانوروں کے ہوں تو جنوں کے جانوروں کا کھانا ہے ، کیونکہ وہ جن جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ پر ایمان لائے ، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے ان کو ایسی ضیافت دی جو قیامت تک ختم نہیں ہو گی ۔ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
لكم كل عظم ذكر اسم الله عليه ، تجدونه أوفرما يكون لحما [صحيح مسلم ، رقم الحديث 450]
تمہارے لیے (ضیافت ہے ) ہر اس ہڈی کی جو اس جانور کی ہو جس کواللہ کا نام لے کر ذبح کیا گیا ہو ، تم ان ہڈیوں کو گو شت سے بھرا ہوا پاؤ گے ۔“
یہ غیبی امور ہیں جن کا مشاہدہ نہیں کیا جا تا لیکن ہم پر واجب ہے کہ ہم ان پر ایمان لائیں ۔ ایسے ہی یہ گوہر جنوں کے جانوروں کے لیے چارہ کا کام دیں گے ۔
اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ انسانوں کو جنوں پر فضیلت حاصل ہے ، اور نیز اس لیے بھی انسان جنوں سے افضل ہیں کہ انسان آدم علیہ السلام سے ہیں اور جنوں کے باپ ابلیس کو علم ہوا تھا کہ وہ آدم علیہ السلام کو سجدہ کرے ، جیسا کہ فرمان باری تعالیٰ ہے
إِلَّا إِبْلِيسَ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ [18-الكهف: 50]
”مگر ابلیس ، وہ جنوں میں سے تھا ، سو اس نے اپنے رب کے حک کی نافرمانی کی ۔“
(محمد بن صالع العثین رحمہ اللہ )