نیند سے بیداری کے بعد کی 5 مسنون دعائیں اور اذکار

نیند سے بیدار ہونے کی دعائیں اور تہجد کی کیفیت

نیند سے بیدار ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اذکار

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو تہجد کے لیے بیدار ہوتے تو یہ اذکار پڑھتے:

اَللّٰہُ اَکْبَرُ – اللہ سب سے بڑا ہے (10 مرتبہ)
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ – ساری تعریف اللہ کے لیے ہے (10 مرتبہ)
سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہِ – اللہ اپنی تعریف سمیت (ہر عیب سے) پاک ہے (10 مرتبہ)
سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُّوْسِ – نہایت پاکیزہ بادشاہ کی پاکی (10 مرتبہ)
اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ – میں اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں (10 مرتبہ)
لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ – اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں (10 مرتبہ)

پھر دعا پڑھتے:
اَللّٰہُمَّ إِنِّی اَعوُذُ بِکَ مِنْ ضِیقِ الدُّنْیَا وَضِیقِ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ
"اے اللہ! میں دنیا اور قیامت کے دن کی تنگیوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔” (10 مرتبہ)
(أبو داؤد: الأدب، باب ما یقول اذا اصبح؟ ۵۸۰۵.)

پھر آپ یہ دعا پڑھتے:
اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ وَاہْدِنِیْ وَارْزُقْنِیْ وَعَافِنِیْ
اے اللہ! مجھے معاف کر دے، ہدایت دے، رزق عطا فرما اور عافیت دے۔
پھر وضو کر کے تہجد کی نماز شروع فرماتے۔
(ابو داود، الصلاۃ، باب ما یستفتح بہ الصلاۃ من الدعاء، ۶۶۷۔ امام ابن حبان نے صحیح کہا۔)

نیند سے جاگنے کے بعد ذکر اور دعا کی فضیلت

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’جو شخص رات کو نیند سے جاگے اور کہے:

لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ، وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ، وَسُبْحَانَ اللّٰہِ، وَلَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، وَاللّٰہُ أَکْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ

پھر کہے: اَلّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ یا کوئی اور دعا کرے تو وہ قبول کی جائے گی۔
اور اگر وضو کر کے نماز پڑھے تو وہ بھی قبول کی جائے گی۔
(بخاری، التھجد، باب فضل من تعار من اللیل فصلی، ۴۵۱۱.)

تہجد کے آغاز میں سورت آل عمران کی تلاوت

جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تہجد کے لیے بیدار ہوتے تو آپ بیٹھ کر سورت آل عمران کی آخری گیارہ آیات (190–200) کی تلاوت فرماتے۔
(بخاری، العمل فی الصلاۃ، باب استعانۃ الید فی الصلاۃ اذا کان من امر الصلاۃ، ۸۹۱۱۔ مسلم، صلاۃ المسافرین، باب صلاۃ النبی و دعاۂ باللیل، ۳۶۷.)

تہجد کی دعائے استفتاح

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تہجد کے لیے کھڑے ہوتے تو نماز کی ابتداء میں یہ دعا پڑھتے:

أَللّٰہُمَ لَکَ الْحَمْدُ، أَنْتَ قَیِّمُ السَّمٰوٰتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِیْہِنَّ… لَا إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ

یہ مکمل دعائے استفتاح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اللہ تعالیٰ سے گہرے تعلق، ایمان، توکل، مغفرت طلبی اور اللہ کی وحدانیت پر یقین کی خوبصورت عکاسی کرتی ہے۔
(بخاری: التھجد، باب: التھجد باللیل ۰۲۱۱۔ مسلم: صلاۃ المسافرین، باب: صلاۃ النبی ودعاۂ باللیل: ۹۶۷.)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تہجد کی کیفیت

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تہجد کا حسن اور اس کی طوالت بیان نہیں کی جا سکتی۔‘‘
(بخاری، التھجد، باب قیام النبی باللیل فی رمضان وغیرہ، ۷۴۱۱۔ مسلم: ۸۳۷.)

لمبی دعاؤں کے ساتھ تہجد

سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تہجد میں ایک آیت کو بار بار دہرا کر صبح کر دی:

إِنْ تُعَذِّبْہُمْ فَإِنَّہُمْ عِبَادُکَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَہُمْ فَإِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ
’’اگر تو انہیں عذاب دے تو وہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انہیں معاف کر دے تو یقیناً تو غالب اور حکمت والا ہے۔‘‘
(نسائی، الافتتاح، باب تردید الایۃ :۱۱۰۱۔ حاکم ۱/۱۴۲، ذہبی نے صحیح کہا۔)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طویل تلاوت

سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’میں ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تہجد میں شریک ہوا۔ آپ نے سورۃ الفاتحہ کے بعد سورۃ البقرۃ پڑھی، پھر سورۃ النساء، پھر سورۃ آل عمران۔
آپ نہایت سکون و آہستگی سے تلاوت فرماتے۔ جب ایسی آیت آتی جس میں تسبیح ہے تو سبحان اللہ کہتے، دعا ہو تو دعا مانگتے، استغفار ہو تو أعوذ باللہ کہتے۔ پھر آپ نے رکوع کیا۔
(مسلم، صلاۃ المسافرین، باب استحباب تطویل القراءۃ فی صلاۃ اللیل، ۲۷۷.)
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ نفل نماز میں تلاوت کی ترتیب فرض نہیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تہجد کا انداز

سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تہجد اس طرح تھی:

◈ سورۃ الفاتحہ کے بعد سورۃ البقرۃ
◈ پھر سورۃ آل عمران
◈ پھر سورۃ النساء
◈ پھر سورۃ المائدہ

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار رکعتوں میں سوا سات پارے تلاوت کیے۔
آپ کا قیام، رکوع، قومہ، سجدہ اور جلسہ سب نہایت طویل اور پر اطمینان ہوتے تھے۔
(ابو داود: الصلاۃ، باب ما یقول الرجل فی رکوعہ و سجودہ، ۴۷۸۔ امام حاکم نے صحیح کہا۔)

خلاصہ

تہجد کی نماز نہ صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے بلکہ اس میں قیام، اذکار، دعائیں اور اللہ سے تعلق مضبوط کرنے کی بے مثال کیفیتیں شامل ہیں۔ نیند سے بیدار ہونے کے اذکار، دعائیں اور تلاوت کی ترتیب ہمیں سکھاتی ہے کہ رات کی عبادت کس قدر اہم، مفید اور روحانی تسکین کا باعث ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1