نکاح میں عورت کی رضامندی کی اہمیت اور شرعی ہدایات
تحریر: عمران ایوب لاہوری

لڑکی بڑی عمر کی ہو تو اس کی طرف پیغام نکاح بھیجا جائے گا اور لڑکی سے اس کی رضا مندی حاصل کرنا ضروری ہے
حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ابو سلمہ کی وفات کے بعد
أرسل إلى النبى صلى الله عليه وسلم حاطب بن أبى بلتعة يخطبني له
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف حاطب بن ابی بلتعہ کو بھیجا وہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پیغام نکاح دینے آیا تھا۔“
[مسلم: 918 ، كتاب الجنائز: باب ما يقال عند المصيبة ، نسائى: 3254 ، أحمد: 313/6]
➊ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا تنكح الأيم حتى تستامر ولا تنكح البكر حتى تستاذن
”شوہر دیدہ کا نکاح اس سے امر طلب کرنے سے پہلے نہ کیا جائے اور کنواری کا نکاح اس سے اجازت لیے بغیر نہ کیا جائے ۔“
صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! کنواری عورت اجازت کیسے دے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ان تسكت
”یہ کہ وہ خاموش رہے ۔“
[بخاري: 5136 ، كتاب النكاح: باب لا ينكح الأب وغيره البكر والثيب إلا برضاها ، مسلم: 1419 ، ابو داود: 2094 ، ترمذي: 1109 ، نسائى: 8716 ، ابن ماجة: 1871 ، بيهقي: 120/7]
➋ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کنواری سے اجازت لی جائے گی۔
و إذنها صماتها
”اور اس کی اجازت اس کی خاموشی ہی ہے ۔“
[مسلم: 1421 ، كتاب النكاح: باب استئذان الشيب فى النكاح ، موطا: 524/2 ، أحمد: 241/1 ، دارمي: 138/2 ، ابو داود: 2098 ، ترمذي: 1108 ، نسائي: 84/6 ، ابن ماجه: 1870 ، شرح السنة: 25/5 ، عبد الرزاق: 124/6]
➌ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک کنواری لڑکی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور ذکر کیا کہ اس کے والد نے اس کا نکاح کر دیا ہے حالانکہ وہ (اس شخص کو ) ناپسند کرتی ہے:
وفخيرها النبى صلى الله عليه وسلم
”تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دے دیا ۔
(کہ وہ نکاح ختم کرنا چاہے تو کر سکتی ہے ) ۔“
[صحيح: صحيح ابو داود: 1845 ، كتاب النكاح: باب فى البكر يزوجها أبوها ولا يستامرها ، ابن ماجة: 1875 ، أحمد: 273/1 ، دار قطني: 234/3]
واضح رہے کہ یہ اس وقت ہے جب نکاح کے بعد بھی رخصتی نہ ہوئی ہو ورنہ رخصتی کے بعد خلع یا طلاق یا کسی شرعی سبب کی بنا
پر ہی اختیار ہو سکتا ہے۔ نیز یہ اجازت صرف کنواری بالغہ یا بیوہ بالغہ سے لی جائے گی جبکہ نابالغہ سے اجازت لینا ضروری نہیں
جیسا کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا نکاح اس وقت کر دیا جب وہ چھ سال کی تھیں ۔
[بخاري: 5133 ، كتاب النكاح: باب إنكاح الرجل ولده الصغار ، مسلم: 1422]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1