نوٹ گنتے وقت بسم اللہ پڑھنے کا حکم احادیث کی روشنی میں
ماخوذ: فتاویٰ الدین الخالص ،ج1ص، 213

ہر کام سے پہلے "بسم اللہ” پڑھنے کا حکم

سوال:

نوٹ گنتے وقت "بسم اللہ” پڑھنا جائز ہے؟ اور احادیث میں "بسم اللہ” پڑھنے کا حکم کہاں کہاں وارد ہوا ہے؟

الجواب:

الحمد للہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!
ولا حول ولا قوۃ الا باللہ۔

نوٹ گنتے وقت "بسم اللہ” پڑھنے کا حکم:

نوٹ یا کسی بھی چیز کو گنتے وقت "بسم اللہ” پڑھنا جائز ہی نہیں بلکہ مستحب (پسندیدہ) عمل ہے۔

امام ابن کثیر رحمہ اللہ کا بیان:

امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے تفسیر ابن کثیر (جلد 1، صفحہ 18) میں فرمایا:

"انسان کا پاؤں پھسلنے کے وقت بسم اللہ پڑھنا مستحب ہے، جیسا کہ امام احمد رحمہ اللہ نے حدیث ذکر کی ہے کہ یہ نہ کہو کہ ‘شیطان نے پھسلا دیا’۔ جب تم کہو گے
نَعِسَ الشَّيْطَانُ
تو وہ اپنے آپ کو بڑا سمجھنے لگتا ہے اور کہتا ہے: ‘میں نے اپنی قوت سے اسے گرایا’۔ اور جب تم بسم اللہ کہتے ہو تو وہ مکھی کی طرح ذلیل ہو جاتا ہے۔ پھر فرمایا: ‘یہ بسم اللہ کی برکت سے حاصل ہوا ہے’۔”

بسم اللہ پڑھنے کی مستحب جگہیں (احادیث کی روشنی میں):

◈ ہر قول و فعل سے پہلے "بسم اللہ” پڑھنا مستحب ہے۔
◈ خطبہ کے آغاز میں "بسم اللہ” پڑھنا مستحب ہے، کیونکہ حدیث میں آیا ہے:

"کوئی بھی کام جو بسم اللہ سے شروع نہ کیا جائے، وہ بے برکت ہوتا ہے”

◈ بیت الخلاء میں داخل ہوتے وقت "بسم اللہ” کہنا مستحب ہے، اور یہ بھی حدیث سے ثابت ہے۔
◈ وضوء کے آغاز میں "بسم اللہ” کہنا بھی لازم ہے، جیسا کہ حدیث میں آیا:

"جو شخص اللہ کا نام ذکر نہ کرے، اس کا وضوء نہیں ہوتا”

◈ ذبح کرنے سے پہلے بھی "بسم اللہ” کہنا مستحب ہے۔
◈ کھانے سے پہلے "بسم اللہ” کہنا مستحب بلکہ بعض اقوال میں واجب ہے، اور یہی قول زیادہ صحیح ہے۔
◈ جماع (ہمبستری) کے وقت "بسم اللہ” کہنا بھی مستحب ہے۔
◈ دیگر بہت سے مقامات پر بھی "بسم اللہ” کہنا مستحب ہے۔

نتیجہ:

نوٹ گنتے وقت "بسم اللہ” پڑھنا بالکل جائز اور باعثِ برکت ہے، کیونکہ ہر قول و فعل سے پہلے "بسم اللہ” پڑھنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ متعدد احادیث میں اس کی تاکید موجود ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1