ہر کام سے پہلے "بسم اللہ” پڑھنے کا حکم
سوال:
نوٹ گنتے وقت "بسم اللہ” پڑھنا جائز ہے؟ اور احادیث میں "بسم اللہ” پڑھنے کا حکم کہاں کہاں وارد ہوا ہے؟
الجواب:
الحمد للہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!
ولا حول ولا قوۃ الا باللہ۔
نوٹ گنتے وقت "بسم اللہ” پڑھنے کا حکم:
نوٹ یا کسی بھی چیز کو گنتے وقت "بسم اللہ” پڑھنا جائز ہی نہیں بلکہ مستحب (پسندیدہ) عمل ہے۔
امام ابن کثیر رحمہ اللہ کا بیان:
امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے تفسیر ابن کثیر (جلد 1، صفحہ 18) میں فرمایا:
نَعِسَ الشَّيْطَانُ
تو وہ اپنے آپ کو بڑا سمجھنے لگتا ہے اور کہتا ہے: ‘میں نے اپنی قوت سے اسے گرایا’۔ اور جب تم بسم اللہ کہتے ہو تو وہ مکھی کی طرح ذلیل ہو جاتا ہے۔ پھر فرمایا: ‘یہ بسم اللہ کی برکت سے حاصل ہوا ہے’۔”
بسم اللہ پڑھنے کی مستحب جگہیں (احادیث کی روشنی میں):
◈ ہر قول و فعل سے پہلے "بسم اللہ” پڑھنا مستحب ہے۔
◈ خطبہ کے آغاز میں "بسم اللہ” پڑھنا مستحب ہے، کیونکہ حدیث میں آیا ہے:
◈ بیت الخلاء میں داخل ہوتے وقت "بسم اللہ” کہنا مستحب ہے، اور یہ بھی حدیث سے ثابت ہے۔
◈ وضوء کے آغاز میں "بسم اللہ” کہنا بھی لازم ہے، جیسا کہ حدیث میں آیا:
◈ ذبح کرنے سے پہلے بھی "بسم اللہ” کہنا مستحب ہے۔
◈ کھانے سے پہلے "بسم اللہ” کہنا مستحب بلکہ بعض اقوال میں واجب ہے، اور یہی قول زیادہ صحیح ہے۔
◈ جماع (ہمبستری) کے وقت "بسم اللہ” کہنا بھی مستحب ہے۔
◈ دیگر بہت سے مقامات پر بھی "بسم اللہ” کہنا مستحب ہے۔
نتیجہ:
نوٹ گنتے وقت "بسم اللہ” پڑھنا بالکل جائز اور باعثِ برکت ہے، کیونکہ ہر قول و فعل سے پہلے "بسم اللہ” پڑھنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ متعدد احادیث میں اس کی تاکید موجود ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب