نماز کی ہر رکعت میں تعوذ و تشہد سے متعلق 4 احکام
ماخوذ: فتاوی علمیہ، جلد1، كتاب الصلاة۔صفحہ 304

ہر رکعت کے آغاز میں تعوذ، درود اور دعاؤں کی ادائیگی کا حکم

سوال:

نماز کی ہر رکعت کے آغاز میں تعوذ (أعوذ بالله من الشيطان الرجيم) پڑھنا سنت ہے یا صرف پہلی رکعت میں؟ اور اگر کوئی نہ پڑھے تو کیا گناہگار ہوگا؟ اسی طرح، کیا ہر تشہد میں درود اور دعائیں پڑھنی چاہییں یا صرف آخری تشہد میں؟ وضاحت فرمائیں۔

الجواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہر رکعت کے آغاز میں تعوذ پڑھنے کا حکم:

قرآنِ مجید کی آیت:

فَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ
(سورۃ النحل: آیت 98)

اس آیت کی روشنی میں، ہر رکعت کے آغاز میں تعوذ پڑھنا بہتر ہے۔ یعنی جب بھی قرآن کی تلاوت شروع کی جائے تو شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگنا چاہیے، اس کے تحت ہر رکعت میں أعوذ بالله من الشيطان الرجيم کہنا مناسب ہے۔

اگر کوئی تعوذ نہ پڑھے تو کیا گناہ ہوگا؟

اگر کوئی تعوذ نہ پڑھے تو گناہگار نہیں ہوگا، کیونکہ یہ واجب نہیں بلکہ مستحب (افضل) عمل ہے۔ تاہم چونکہ قرآن کی تلاوت سے پہلے تعوذ کا ذکر قرآن میں آیا ہے، اس لیے بہتر یہی ہے کہ ہر رکعت میں اس پر عمل کیا جائے۔

تشہد میں درود اور دعاؤں کا حکم:

درود شریف:
نماز کے پہلے اور دوسرے دونوں تشہد میں درود شریف پڑھا جاتا ہے۔ اس کی دلیل صحیح احادیث میں موجود ہے:

سنن النسائی: 1771، صحیح مسلم: 746، دارالسلام: 1739

یعنی اگر نماز چار رکعت والی ہے (ظہر، عصر، عشاء) یا تین رکعت والی (مغرب) ہو تو پہلے تشہد (دو رکعت کے بعد) اور آخری تشہد (نماز کے اختتام سے پہلے) دونوں میں درود پڑھنا مشروع ہے۔

دعائیں:
نماز میں تشہد کے بعد جو مسنون دعائیں ہیں، ان کو صرف آخری تشہد میں پڑھنا ہی راجح (زیادہ درست) ہے۔ دیگر دلائل کی روشنی میں یہی موقف زیادہ مضبوط ہے کہ:

پہلے تشہد میں صرف "التحیات” اور درود تک پڑھا جائے۔

دعائیں صرف آخری تشہد میں شامل کی جائیں۔

واللہ اعلم بالصواب۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1