وَعَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ قِرَامٌ لِعَائِشَةَ تَسْتُرُ بِهِ جَانِبَ بَيْتِهَا فَقَالَ النَّبِيُّ م: أَمِيطِي عَنَّا قِرَامَكِ هَذَا، فَإِنَّهُ لَا تَزَالُ تَصَاوِيرُهُ تَعْرِضُ فِي صَلَاتِي
انْفَرَدَ بِهِمَا الْبُخَارِيُّ
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک پردہ تھا عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس جس کو وہ گھر میں لٹکاتی تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے اس پردے کو مجھ سے دور کر دو، کیونکہ میری نماز میں اس کی تصویریں سامنے آتی ہیں ۔“ بخاری ۔ اس دونوں روایات میں منفرو ہے ۔
تحقیق و تخریج:
بخاری: 5959، 374
فوائد:
➊ احادیث میں ایسے عوامل بیان کیے ہیں کہ جن سے محتاط نہ رہیں تو نماز میں نقص اور ثواب میں کمی واقع ہو سکتی ہے ۔ مثلاً وضو صحیح نہ کرنا ادھر ادھر دیکھنا کپڑوں کو سنوارنا کنکریوں کو برابر کرنا امام کی اقتدا میں کمی کرنا وغیرہ وغیرہ ان میں ایک یہ بھی ہے کہ رنگدار پردہ کھڑکی دروازے پر ہو یا آج کل جائے نماز بہت زیب و ریبائش سے آراستہ ہوتے ہیں یا وہ پردے جن پر تصاویر ہوں تو یہ تمام چیزیں آدمی کی نماز میں خیالات اور ثواب و خضوع میں نقصان پیدا کرتی ہیں ۔
➋ گھروں میں پردے لٹکاناجائز ہے لیکن جہاں نماز پڑھی جائے وہاں صاف پردہ ہو ۔
➌ اگر با تصویر یازیادہ بیل والا پردہ یا کپڑا ہو تو اس کو ہٹا دینا چاہیے ۔
انْفَرَدَ بِهِمَا الْبُخَارِيُّ
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک پردہ تھا عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس جس کو وہ گھر میں لٹکاتی تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے اس پردے کو مجھ سے دور کر دو، کیونکہ میری نماز میں اس کی تصویریں سامنے آتی ہیں ۔“ بخاری ۔ اس دونوں روایات میں منفرو ہے ۔
تحقیق و تخریج:
بخاری: 5959، 374
فوائد:
➊ احادیث میں ایسے عوامل بیان کیے ہیں کہ جن سے محتاط نہ رہیں تو نماز میں نقص اور ثواب میں کمی واقع ہو سکتی ہے ۔ مثلاً وضو صحیح نہ کرنا ادھر ادھر دیکھنا کپڑوں کو سنوارنا کنکریوں کو برابر کرنا امام کی اقتدا میں کمی کرنا وغیرہ وغیرہ ان میں ایک یہ بھی ہے کہ رنگدار پردہ کھڑکی دروازے پر ہو یا آج کل جائے نماز بہت زیب و ریبائش سے آراستہ ہوتے ہیں یا وہ پردے جن پر تصاویر ہوں تو یہ تمام چیزیں آدمی کی نماز میں خیالات اور ثواب و خضوع میں نقصان پیدا کرتی ہیں ۔
➋ گھروں میں پردے لٹکاناجائز ہے لیکن جہاں نماز پڑھی جائے وہاں صاف پردہ ہو ۔
➌ اگر با تصویر یازیادہ بیل والا پردہ یا کپڑا ہو تو اس کو ہٹا دینا چاہیے ۔
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]