نماز سے مسلمان اور مشرک کے مابین فرق واضح کیا جا سکتا ہے
تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

وَعَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ الله ما يَقُولُ: بين الرجل وبين الشرك والكفر ترك الصلاة
ابوزبیر سے روایت ہے اس نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ”انسان اور شرک و کفر کے مابین ترک نماز فرق کرتی ہے ۔ “
یعنی جو نماز پڑھتا ہے وہ مومن اور جو نماز کا تارک ہے وہ مشرک و کافر ہے ۔
تحقيق و تخریج : مسلم : 82
فوائد :
➊ نماز ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعے مسلمان اور مشرک کے مابین فرق واضح کیا جا سکتا ہے اس سے یہ بھی پتہ چلا کہ نماز کا تارک مسلمان نہیں ہوتا ۔
➋ نماز کو ترک کر دینے کے دو مفہوم ہیں :
① آدمی نماز کی فرضیت کا قائل ہے لیکن ستی کرتا ہے نماز نہیں پڑھتا ہے یا بعض اوقات ایک آدھ نماز پڑھ لیتا ہے اس صورت میں آدمی کافر نہیں ہو گا اور نہ اس پر کفر کا فتویٰ لگا سکتے ہیں البتہ سستی کرنے اور نمازیں عمداً چھوڑنے پر وہ مجرم ہے ملامت گر ہے اور اللہ کے ہاں قابل گرفت ہے۔
② جو آدمی نماز کی فرضیت کو سرے سے تسلیم نہیں کرتا اس پر کفر کا فتویٰ لگانا درست ہے ۔ اپنا آدمی خواہ سخی ہو یا صاحب کردار ہو نماز جیسے عظیم رکن اسلام کے انکار کی وجہ سے راہ نجات پر نہیں ہے ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!