نذر میں کھائی گئی اونٹنی کے گوشت کا شرعی حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

ایک عورت اپنے بچوں سمیت بیمار ہو گئی، اس کا ایک بچہ مر گیا، جبکہ وہ خود ہسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا تھی، اور اسے گھر میں موجود بچوں کے بارے میں معلوم نہ تھا کہ وہ زندہ ہیں یا مر گئے ہیں۔ اس حالت میں اس نے نذر مانی کہ اگر میں تندرست ہو کر زندہ بچوں سے مل سکوں تو ایک اونٹنی ذبح کروں گی اور خود اس میں سے کچھ نہیں کھاؤں گی، اس کے ساتھ ایک ماہ کے روزے بھی رکھوں گی۔ بعد ازاں اس نے اونٹنی نے ذبح کی اور ایک ماہ کے روزے بھی رکھے، لیکن اونٹنی کا گوشت کھا لیا اب سوال یہ ہے کہ آیا اسے ذبح شدہ اونٹنی کافی ہو گی یا اس کی جگہ ایک اور اونٹنی ذبح کرنا ہو گی ؟

جواب :

جب اس نے اونٹی ذبح کرنے کی نذر لوجہ اللہ صدقہ کرنے کے لئے مانی اور نذر اطاعت ہونے کی وجہ سے اس کا پورا کرنا بھی واجب تھا تو اس صورت میں اس پر تمام کی تمام اونٹی کو لوجہ اللہ تقسیم کرنا واجب تھا۔ عورت نے بتایا ہے کہ اس نے خود بھی اونٹنی سے کچھ گوشت کھا لیا تو اس پر دوبارہ اونٹی ذبح کرنا تو واجب نہیں، ہاں اتنی مقدار میں گوشت خرید کر مساکین میں تقسیم کرنا لازم ہے۔ ان شاء اللہ اس طرح وہ نذر پوری کرنے سے فارغ ہو جائے گی۔
( شیخ ابن جبرین حفظ اللہ)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے