ناپسندیدہ تحفہ صدقہ کرنے کا شرعی حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

میں قبل ازیں مرد و زن پر مشتمل مخلوط معاشرے میں رہتی تھی، اس دوران ایک شخص نے شیطانی خواہش کی تکمیل کے لئے مجھے سونے کا ایک قیمتی ہار بطور تحفہ پیش کیا۔ الحمدللہ کہ میں اب اس معاشرے سے نکل آئی ہوں اور حق کا راستہ پہچان لیا ہے اور اپنے کئے پر نادم ہوں۔ کیا اب اس تحفے پر میرا کوئی حق ہے ؟ اسے زیب تن کرنا میرے لئے جائز ہے یا اسے صدقہ کر دوں یا آخر کیا کروں ؟ یاد رہے کہ میں اب اس معاشرے کو ناپسند کرتی ہوں لہٰذا اسے واپس کرنا بھی ناممکن ہے ؟

جواب :

عزت و ناموس کی اس سلامتی پر اللہ تعالیٰ کی تعریف کریں، مالک کو تحفہ واپس نہ کریں بلکہ اسے صدقہ کر دیں۔
(دار الافتاء کمیٹی)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے