میت کو قبر میں اتارنا

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : میت کو قبر میں اتارنے کے مسنون طریقے سے آگاہ فرما دیں؟
جواب : میت کو قبر میں اتارنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ میت کو پاؤں کی جانب سے قبر میں اتارا جائے۔
ابواسحاق روایت کرتے ہیں :
«اوصى الحارث ان يصلي عليه عبد الله بن يزيد، فصلى عليه، ثم ادخله القبر من قبل رجلي القبر، وقال: هذا من السنة» [ابوداؤد، كتاب الجنائز : باب فى الميت يدخل من قبل رجليه 321، بيهقي 54/4، ابن أبى شيبة 328/3]
”حارث نے وصیت کی کہ ان کی نمازِ جنازہ عبداللہ بن یزید رضی اللہ عنہ پڑھائیں۔ انہوں نے اس کی نمازِ جنازہ پڑھی، پھر ان کو قبر میں پاؤں کی طرف سے داخل کیا اور فرمایا : ”یہ سنت میں سے ہے۔“
اس حدیث کے بارے میں امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
”یہ سند صحیح ہے اور یہ سنت میں سے ہے اور مسند حدیث کی طرح ہے۔“
صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کسی امر کے بارے میں یوں کہنا کہ یہ سنت میں سے ہے، اس سے مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی سنت ہوتی ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
«واصحاب النبى صلى الله عليه وسلم لا يقولون السنة الا لسنة رسول الله صلى الله عليه وسلم ان شاء الله تعالٰي» [كتاب الأم 240/1]
”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سنت کا لفظ سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی پر بولتے ہیں، ان شاء اللہ۔“
امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ سے روایت ہے :
«كُنْتُ مَعَ اَنَسٍ فِيْ جَنَازَةٍ فَاَمَرَ بِالْمَيِّتِ فَاُدْخِلَ مِنْ قِبَلِ رِجْلَيْهِ» [ابن أبى شيبة 327/3، مسند أحمد 429/1]
”میں ایک جنازے میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، انہوں نے میت کے متعلق حکم دیا تو وہ پاؤں کی جانب سے قبر میں داخل کی گئی۔“
عمرو بن مہاجر سے روایت ہے : ”عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کا بیٹا جب فوت ہوا تو انہوں نے بھی پاؤں کی طرف سے قبر میں داخل کرنے کا حکم دیا۔“ [ابن أبى شيبة 328/3]
سنن ابن ماجہ میں ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قبلہ کی طرف سے قبر مبارک میں رکھا گیا لیکن یہ روایت ضعیف ہے کیونکہ اس میں عطیہ عوفی راوی ضعیف ہے۔ [ابن ماجه، كتاب الجنائز : باب ما جآء فى إدخال الميت القبر 1552]
مندرجہ بالا صحیح آثار سے معلوم ہوا کہ میت کو قبر میں پاؤں کی جانب سے اتارنا مسنون ہے۔

میت کو قبر میں اتارنے والا کیا کہے
سوال : میت کو قبر میں اتارنے والے شخص اگر کوئی مسنون دعائیں پڑھنا چاہیں تو وہ کیا ہیں؟
جواب : سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”جب تم اپنے مُردوں کو قبر میں اتارو تو کہو :
« بسم الله وعلٰي سنة رسول الله »
اور ایک روایت میں ہے :
« بسم الله وعلٰي ملة رسول الله» [أبوداؤد، كتاب الجنائز : باب فى الدعاء للميت إذا وضع فى قبره 3213، ابن ماجه 1550، ترمذي 1046، صحيح ابن حبان 773، حاكم 366/1، بيهقي 55/4، أحمد 27/2۔ 40]
اور ایک روایت میں ہے :
« الميت اذا وضع فى قبره فليقل الذين يضعونه حين يوضع فى اللحد : بسم الله وبالله وعلٰي ملة رسول الله» [حاكم 366/1]
جب میت کو قبر میں رکھا جائے تو اسے لحد میں رکھتے وقت قبر میں اتارنے والے لوگ کہیں :
« بسم الله وبالله وعلٰي ملة رسول الله .»
ان روایات سے ثابت ہوا کہ میت کو قبر میں اتارنے والے حضرات یہ دعا پڑھیں کیونکہ یہی مسنون ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!

جزاکم الله خیرا و احسن الجزاء