منی کے پاک یا نجس ہونے کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃجلد 1

سوال

میرا سوال یہ ہے کہ کیا منی پاک یا نجس؟ اس پر قران ، سنت اور علماء کی تحقیق کی روشنی میں تفصیل سے جواب دیں۔شکریہ

الجواب

منی کے پاک یا نجس ہونے کے حوالے سے اہل علم کے ما بین اختلاف پایا جاتا ہے۔ لیکن راجح مسلک یہی ہے کہ منی پاک ہے ،نجس نہیں ہے۔ اس کی دلیل صحیح مسلم میں وارد سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے ،وہ فرماتی ہیں کہ:
’’لقد كنت أفركه من ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم فركاً ، فيصلي فيه‘‘
میں نبی کریمﷺ کے کپڑوں سے منی کو کھرچ دیتی تھی اور ان میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔
یہ حدیث مبارکہ منی کے پاک ہونے اور نجس نہ ہونے کی دلیل ہے کیونکہ کھرچنے سے کوئی چیز مکمل طور پر زائل نہیں ہوتی، چنانچہ منی آپﷺ کے کپڑوں پر موجود ہوتی تھی اور آپ ان میں نماز ادا کر لیا کرتے تھے۔
صحابہ میں سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا، سعد بن أبی وقاص، ابن عمر﷢ ،اور تابعین میں سےسعيد بن المسيب، عطاء ،اور فقہاء ﷭میں سے امام شافعی، امام أحمد، امام إسحاق، داود الظاهري، اورابن المنذر﷭ اسی کے قائل ہیں۔
منی کو نجس قرار دینے والوں نے اسےپیشاب پاخانے پر قیاس کیا ہے ،کہ ان تمام کا مخرج ایک ہے،لہذا پیشاب پاخانے کی مانند منی بھی نجس ہے۔لیکن یہ قیاس مردود ہے،کیونکہ سبیلین سے نکلنے والی ہر چیز نجس نہیں ہوتی،ولادت کے وقت مولود بھی نجس نہیں ہوتا،اسی طرح منی بھی نجس نہیں ہوتی جیسا کہ اوپر حدیث میں گزر چکا ہے۔
مذکورہ دلائل سے ثابت ہوتا ہے کہ منی نجس نہیں ،پاک ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!