سوال:
کیا نکا ح کا پیغام دینے والے کے لیے اپنی منگیتر کو دیکھنا جائز ہے؟ اگر جائز ہے تو کس حد تک؟ کیا وہ صرف اس کا چہرہ دیکھ سکتا ہے یا اس کے دیگر اعضاء بھی؟
جواب:
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہا نے جب ایک عورت کو نکا ح کا پیغام بھیجا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حکم دیا کہ وہ اپنی منگیتر کو دیکھ لیں، اسی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو اپنی منگیتر کو دیکھنے کا حکم دیا کہ وہ اس چیز کو دیکھ لیں جس کی وجہ سے ان کو اس عورت کے ساتھ نکاح کرنے کی رغبت ہوئی ہے۔ اگر وہ چیز چہرہ اور ہتھیلیاں ہیں، تو اگر عورت کی پنڈلیوں کا کچھ حصہ ظاہر ہو تو اس کے دیکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے ام کلثوم بنت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو نکاح کا پیغام بھیجا تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ تو چھوٹی ہے ! بہرحال میں اس کو آپ کے پاس بھیجوں گا اگر وہ آپ کو پسند آئے تو میں آپ سے نکاح کر دوں گا۔ جب وہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئی تو (عمر رضی اللہ عنہ کو کوئی چیز دیتے ہوئے) کہنے لگی: میرا باپ کہتا ہے یہ ہے وہ چیز جو ہمارے پاس ہے۔ اور یہ کہہ کر وہ چیز عمر رضی اللہ عنہ کو دے دی، تو عمر رضی اللہ عنہ نے ام کلثوم کی پنڈلیوں کو کھولا تو اس نے کہا: اللہ کی قسم ! اگر آپ: امیر المؤمنین نہ ہوتے تو میں آپ کی ناک توڑ دیتی۔ اور غصے سے اپنے باپ کے پاس چلی جاتی ہے۔ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اے بیٹی! بلاشبہ وہ تمہارے شوہر ہیں۔ پھر بعض دینی بھائیوں نے مجھے بتایا کہ یہ قصہ سنداً ضعیف ہے۔
بہرحال نکاح کا پیغام دینے والے کے لیے اپنی منگیتر کی وہ چیز دیکھنا جائز ہے جو اس کو اس کے ساتھ نکا ح کرنے پر ابھارتی ہے، اور وہ عورت بھی مرد کو دیکھ سکتی ہے۔ اور جب زوجین میں کوئی عیب ہو تو میں ان کو نصیحت کرتا ہوں کہ وہ اس کو ظاہر کر دیں تاکہ بعد میں ان کے تعلقات متاثر نہ ہوں۔
اور مرد کو چاہیے کہ وہ عورت کے محرم کی موجودگی میں اس کو دیکھے، اور اگر وہ یہ طاقت رکھتا ہے کہ منگیتر کو دور سے ہی دیکھ لے ایسی جگہ سے جہاں سے عورت اس کو نہیں دیکھ رہی، اور عورت مرد کو آتے جاتے ہوئے دیکھ لے تو یہ اچھا اور بہتر ہے، اور جب ایسا کرنا ممکن نہ ہو تو (نکاح کا پیغام دینے والے) مرد کے لیے (مخطوبہ) عورت کو اور عورت کے لیے مرد کو (قریب سے) دیکھتا جائز ہے۔
(مقبل بن ہادی الوادعی رحمہ اللہ)