مردار جانور کے چمڑے کے استعمال کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1

سوال

مردار جانور کے چمڑے کے استعمال کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟

جواب

مردار ماکول اللحم (کھانے کے قابل) جانور کے چمڑے کو دباغت (صفائی کے عمل) کے بعد استعمال کرنا جائز ہے۔ دباغت کے ذریعے چمڑے کو پاک کیا جاتا ہے اور اس کے بعد اسے مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، سوائے کھانے کے۔

دلائل از احادیث:

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"اذا دبغ الاھاب فقد طھر”
"جب کسی کھال کو دباغت دی جائے تو وہ پاک ہو جاتی ہے۔”

(صحیح مسلم)

ایک اور روایت:

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسے مقام سے گزرے جہاں ایک بکری مردہ پڑی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"کیوں نہ تم لوگوں نے اس کی کھال لے لی اور اسے دباغت دے کر استعمال کیا؟”
صحابہ نے عرض کیا کہ یہ تو مردہ ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"صرف کھانا حرام ہے، دباغت کے بعد اس سے دیگر فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔”

(صحیح بخاری، مشکوٰۃ شریف)

شرعی حکم:

دباغت کے بعد مردار جانور کے چمڑے کا استعمال ہر لحاظ سے جائز ہے، مثلاً:

  • خرید و فروخت
  • ڈول یا دیگر اشیاء کی تیاری
  • بستر یا دیگر روزمرہ استعمال کی چیزیں

استثناء:

مردار جانور کے چمڑے کو کھانے کے لیے استعمال کرنا حرام ہے۔

حوالہ:

فتاویٰ نذیریہ، جلد اول، مسئلہ نمبر ۱۹۹،

حررہ: عبد الرحیم اعظم گڑھی،

تصدیق: سید نذیر حسین،

جامعہ سعیدیہ، خانیوال، مغربی پاکستان

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے