إن الحمد لله نحمده، ونستعينه، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له ، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأن محمدا عبده ورسوله . أما بعد:
قَالَ اللهُ تَعَالَى: الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُم بِالْفَحْشَاءِ ۖ وَاللَّهُ يَعِدُكُم مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَفَضْلًا ۗ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ
(2-البقرة:268)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”شیطان تمہیں محتاجی سے ڈراتا ہے اور برائی کا حکم دیتا ہے اور اللہ تمہیں مغفرت اور فضل و کرم کا وعدہ دیتا ہے اور اللہ بڑا ہی کشائش اور علم والا ہے۔“
حدیث 1
عن ابن عباس، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن الله حرم عليكم الخمر و الميسر والكوبة و قال: كل مسكر حرام
مسند احمد: 289/1، 274 ، 350، کتاب الاشربة لاحمد، رقم 193، 194، سنن ابو داود، رقم: 3696 ، سنن الكبرى بيهقي: 221/10، معجم کبیر طبرانی: 101/12، 102، سنن :دار قطنی 7/3، سلسلة الصحيحة، رقم: 1806 و 2425 .
” حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ یقینا اللہ تعالیٰ نے تم پر شراب اور جوا اور طبلہ حرام کیا ہے اور فرمایا ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔“
حدیث 2
عن أبى مالك الأشعري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ليشربن ناس من أمتي الخمر يسمونها بغير اسمها، يعرف على سهم بالمعازف والمغنيات ، يخسف الله بهم الارض و يجعل منهم القردة والخنازير
مصنف ابن ابی شیبة: 107/8 ۔ سنن ابن ماجه رقم 4020 – تاريخ كبير للبخاری: 305/1- صحیح ابن حبان موارد الظمآن رقم 1384 – سنن الكبرى بيهقى 295/8، 221/10 ۔ معجم کبیر طبرانی ،رقم 3419۔ مسند احمد 342/6۔ ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔
”سیدنا ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: البتہ تحقیق میری امت کے کچھ لوگ شراب پئیں گے اور اس کا نام بدل دیں گے (جیسے وہسکی وغیرہ) ان کے سروں پر گلوکارائیں اور آلات طرب بجائے جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ انہیں زمین میں دھنسا دے گا اور ان میں سے بعض افراد کو بندر اور سور بنا دے گا۔ “
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَإِذَا سَمِعُوا اللَّغْوَ أَعْرَضُوا عَنْهُ وَقَالُوا لَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ لَا نَبْتَغِي الْجَاهِلِينَ
(28-القصص:55)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اور جب وہ کوئی بیہودہ بات سنتے ہیں تو اس سے اعراض کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارے اعمال ہمارے لیے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لیے، ہم تمہیں سلام کہتے ہیں، ہم نادانوں کی دوستی نہیں چاہتے۔“
حدیث 3
عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إن الله حرم على أمتي الخمر والميسر ، والميزر والكوبة والقنين وزادنى صلاة الوتر
مسند احمد: 165/2، 167، 171، 172، 158 – سنن ابو داود، رقم: 3685۔ سنن الكبرى اربعين لهو و لعب بیہقی222، 221/10۔ سلسلہ الصحیحہ، رقم ا708۔
”سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یقینا اللہ تعالیٰ نے میری امت پر شراب، جوا، گیہوں کی نبیذ ،طبلہ اور سارنگی حرام کر دیئے ہیں اور نماز وتر مجھے نفلی طور پر عطا کی ہے۔“
حدیث 4
عن أبى موسى الأشعري رضي الله عنه ، أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: من ستمع إلى صوت غناء لم يؤذن أن يستمع إلى صوت الروحانين فى الجنة و فى الكنز، و من الروحانيون؟ قال قراء أهل الجنة
کنز العمال: 333/7.
”سیدنا ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص (اس دنیا میں ) گانا سنتا ہے وہ جنت میں روحانیوں کی آواز سننے سے محروم رہے گا كنز العمال میں اضافہ ہے کہ (کسی نے پوچھا) روحانیوں سے کون (لوگ) مراد ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جنت کے قراء“
قَالَ اللهُ تعالى: وَمَا كَانَ صَلَاتُهُمْ عِندَ الْبَيْتِ إِلَّا مُكَاءً وَتَصْدِيَةً ۚ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ ﴿٣٥﴾
(8-الأنفال:35)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اور ان کی نماز کعبہ کے پاس صرف سیٹیاں بجانا اور تالیاں بجانا تھی۔ پس اپنے کفر کے سبب اس عذاب کا مزہ چکھو“
حدیث 5
عن عياض بن حمار المجاشعي، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ذات يوم فى خطبته: واهل النار خمسة الضعيف الذى لا زير له الذين هم فيكم تبعا لا يتبعون أهلا ولا مالا، و الخائن الذى لا يخفى له طمع و إن دق إلا خانه، ورجل لا يصبح ولا يمسي إلا وهو يخادعك عن أهلك و مالك وذكر البخل او الكذب و الشنظير الفحاس
صحیح مسلم، كتاب الجنة وصفة نعيمها، رقم: 7207.
”حضرت عیاض بن حمار مجاشمعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روز اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا: ”آگ میں جانے والے پانچ قسم کے لوگ ہیں : پہلے وہ جاہل لوگ جنہیں ( حلال و حرام میں) کوئی تمیز نہیں اور دوسرے ان کے پیچھے (آنکھیں بند کر کے) چلتے ہیں اور اہل وعیال اور مال و منال تک سے بے پروا ہیں۔ دوسرا وہ خائن شخص جسے معمولی سی چیز کی ضرورت محسوس ہوتی ہے تو خیانت کرنے لگتا ہے۔ تیسرا وہ شخص جو تیرے اہل اور مال میں تجھے دھوکہ دینے والا ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بخیل یا جھوٹے آدمی کا ذکر فرمایا اور پانچواں و شخص جو خش گو اور گالیاں بکنے والا ہے۔“
حدیث 6
عن عبد الله بن عمرو ، أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: أربع من كن فيه كان منافقا خالصا ، و من كانت فيه خصلة منهن كانت فيه خصلة من النفاق حتى يدعها: إذا انتمن خان، وإذا حدث كذب، وإذا عاهد غدر ، وإذا خاصم فجر
صحیح بخاری، کتاب الایمان، رقم: 34.
” حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص میں چار علامتیں پائی جاتی ہیں وہ پکا منافق ہے اور جس میں ان علامتوں میں سے کوئی ایک پائی جاتی ہو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہو گی جب تک وہ اسے چھوڑ نہ دے: (1) جب امانت دی جائے تو اس میں خیانت کرے (2) جب بات کرے تو جھوٹ بولے (3) جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے اور (4) جب جھگڑا کرے تو فحش گوئی کرے۔ “
حدیث 7
عن أبى هريرة ، عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: كتب على ابن آدم نصيبه من الزنا مدرك ذلك لا محالة ، فالعينان زناهما النظر ، و الأذنان زناهما الاستماع ، والنسان زناه الكلام ، واليد زناها البطس ، والرجل زناها الخطا، والقلب يهوي ويتمنى و يصدق ذلك الفرج ، ويكذبه
صحیح مسلم، کتاب القدر، رقم: 1157.
”حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ابن آدم کا زنا سے حصہ لکھ دیا گیا ہے جسے وہ بہر صورت کر کے رہے گا ، آنکھوں کا زنا (غیر محرم کو ) دیکھنا ہے، کانوں کا زنا سننا ہے، زبان کا زنا بات کرنا ہے، ہاتھ کا زنا پکڑنا ہے، پاؤں کا زنا چل کر جانا ہے اور دل کا زنا خواہش کرنا ہے، شرم گاہ ان باتوں کو یا تو سچ کر دکھاتی ہے یا جھوٹ ۔“
حدیث 8
عن أنس رضی اللہ عنہ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من قعد إلى قينة يستمع منها صب الله فى أذنيه الآنك يوم القيامة
صحيح الجامع الصغير: 163/2.
”سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص گانا بجانے والی کی مجلس میں بیٹھ کر اس کا گانا سنے گا، قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اس کے کانوں میں پگھلا ہوا سیسہ ڈالے گا۔ “
حدیث 9
عن ابن عمر رضي الله عنه عن النبى صلى الله عليه وسلم نهى عن الغناء و الإستماع إلى الغناء ونهى عن النميمة و الاستماع إلى النميمة
صحيح الجامع الصغير: 190/2.
” سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ہمیں) گانا گانے اور گانا سننے سے منع فرمایا۔ اور (اسی طرح) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چغلی کھانے اور چغلی کی باتیں سننے سے بھی منع فرمایا۔ “
حدیث 10
عن على بن أبى طالب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إذا فعلت أمتي خمس عشرة خصلة حلت بها البلاء وفيه واتخذ القينان والمعازف
سنن ترمذی، کتاب الفتن، رقم: 2210 ـ المشكاة، رقم: 5451 .
”سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جب میری امت پندرہ چیزوں کی عادی ہو جائے گی تو اس پر مصائب نازل ہوں گے۔ آپ نے ان پندرہ چیزوں میں سے ایک چیز یہ بھی بتائی کہ جب گانے بجانے والیاں اور آلات موسیقی عام ہو جائیں گے۔“
حدیث 11
عن أبى هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إذا ظهرت القينات والمعازف، وشربت الخمور ، ولعن آخر هذه الأمة اولها ، فليرتقبوا عند ذلك ريحا حمراء ، و زلزلة وخسفا و مسخا و فرفا و آيات تتابع كنطام بال قطع سلكه فتتابع
سنن ترمذی، کتاب الفتن ،رقم 2211 ۔ المشكاة، رقم:5450۔
”حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جب گانے والی عورتوں اور راگ باجوں کا ظہور ہو اور شرابیں کثرت سے پی جائیں اور اس امت کے آخری لوگ پہلے زمانہ کے لوگوں پر طعن و تشنیع کرنے لگیں تو ایسے وقت ان عذابوں کا انتظار کرو۔ سرخ آندھیاں، زلزلے، زمین میں دھنسنا ، شکلوں کا بگڑنا، پتھروں کی بارش اور ایسی نشانیاں جو پے در پے اس طرح آئیں جیسے پرانا بوسیدہ ہار جس کی لڑی ٹوٹ جائے اور دانے ایک ایک کر کے بکھر جائیں۔“
حدیث 12
عن سعيد ابن جبير ، قال: خرجت مع ابن عمر من منزله فمررنا بفتيان من قريش نصبوا طيرا يرمونه وقد جعلوا لصاحب الطير كل خاطئة من نبلهم قال: فلما رأوا ابن عمر تفرقوا ، فقال ابن عمر : من فعل هذا؟ لعن الله من فعل هذا، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لعن من اتخذ شيئا فيه الروح غرضا
مسند احمد، رقم: 6259 ۔ شیخ شعیب نے اسے ”صحیح“ کہا ہے۔
”سعید بن جبیر کہتے ہیں: میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان کے گھر سے نکلا، ہم قریش کے کچھ نوجوانوں کے پاس سے گزرے جنہوں نے پرندہ گاڑ رکھا تھا اور اس پر نشانہ بازی کر رہے تھے، انہوں نے پرندے کے مالک کو نشانے پر نہ لگنے والا ہر تیر دینے کا تقرر کر رکھا تھا، جب انہوں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا تو وہ بھاگ گئے ، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا: یہ کس نے کیا ہے، اللہ تعالیٰ اس پر لعنت کرے جس نے یہ کیا ہے، بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص پر لعنت کی ہے جو ذی روح اور جان دار چیز پر نشانہ بازی کرتا ہے۔“
حدیث 13
عن أبى هريرة عن النبى صلى الله عليه وسلم ، قال: من حلف فقال فى خلفه: واللات ، فليقل: لا إله إلا الله، و من قال لصاحبه: تعال أقامرك ، فليتصدق بشيء
مسند احمد، رقم: 8073، صحیح بخاری، کتاب الادب، رقم: 6107.
”سید نا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو قسم اٹھائے اور اپنی قسم میں کہے: مجھے لات کی قسم! تو وہ (اس غلطی کے ازالے کے لیے ) کہے: لا اله الا الله ، اور جس نے اپنے ساتھی سے کہا کہ آؤ ہم جوا کھیلیں وہ کچھ نہ کچھ صدقہ ضرور کرے۔ “
حدیث 14
عن أبى موسى، قال: قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : من لعب بالنرد (و فى رواية: بالكعاب) فقد عصى الله ورسوله
مسند احمد، رقم: 19750 . مستدرك حاكم 50/1 ۔ مصنف ابن ابی شیبۃ: 737/7۔ حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔
”سید نا ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو نردشیر کے ساتھ کھیلا، ایک روایت میں ہے جو نر دکھیل کے نگینوں کے ساتھ کھیلا، اس نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ہے۔“
حدیث 15
عن عبد الله بن عمرو رضی اللہ عنہ قال: قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : إن الله عزوجل يبغض التبليغ من الرجال: الذى يتخلل بلسانه كما تخلل الباكرة بلسانها
سنن ابوداود، کتاب الادب، رقم: 5005، سنن ترمذی، رقم: 2853 ۔ محدث البانی نے اسے ”صحیح“ قرار دیا ہے۔“
”سید نا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”بے شک اللہ عز وجل چرب زبان اور مبالغہ سے کام لینے والے اس شخص کو نا پسند کرتا ہے جو زبان کی کمائی کھاتا ہے جیسا کہ گائے زبان سے چارہ کھاتی ہے۔“
حدیث 16
عن أبى أمامة ، عن النبى صلى الله عليه وسلم ، قال: الحياء و العي شعبتان من الإيمان والبذاء و البيان شعبتان من النفاق
سـنـن تـرمـذى، كتـاب الـبـر و الصلة، رقم: 2027، الايمان ابن ابی شیبة، رقم: 118، المشكاة، رقم: 4796 ۔ محدث البانی نے اسے ”صحیح“ کہا ہے۔
”حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حیا اور کم گوئی ایمان کا شاخیں ہیں، جبکہ فحش گوئی اور بیان (میں مبالغہ آرائی) نفاق کی دوشاخیں ہیں۔“
حدیث 17
عن سليمان بن بريدة عن أبيه قال: قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : من لعب بالنرد شير فكأنما غمس يده فى لحم خنزير و دمه
صحیح مسلم، رقم: 2260 – مسند أحمد، رقم: 23444 .
”سیدنا بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم نے کلام نے ارشاد فرمایا: جو شخص نردشیر (شطرنج) کے ساتھ کھیلتا ہے، وہ گویا اپنا ہاتھ خنزیر کے گوشت اور خون میں ڈالتا ہے۔ “
حدیث 18
عن نافع مولى ابن عمر أن ابن عمر سمع صوت زمارة راع فوضع أصبعيه فى أذنيه وعدل راحلته عن الطريق وهو يقول: يا نافع أتسمع ؟ فأقول: نعم، فيمضي حتى قلت لا ، فوضع يديه وأعاد راحلته إلى الطريق و قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وسمع صوت زمارة راع فصنع مثل هذا
مسند أحمد، رقم: 4965 – سنن أبو داود، كتاب الادب، رقم: 4924 ۔ محدث البانی نے اسے ”صحیح“ کہا ہے۔
”جناب نافع بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے ایک چرواہے کی بانسری کی آواز سنی تو اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈال لیں اور اپنی سواری راستے سے ہٹا کر دور لے گئے، (کچھ آگے جا کر )کہا: اے نافع ! کیا تم آواز سن رہے ہو؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، پس وہ چلتے رہے، یہاں تک کہ جب میں نے کہا کہ اب آواز نہیں آ رہی ، تب انہوں نے انگلیاں کانوں سے نکالیں اور اپنی سواری کو راستے پر ڈالا اور کہا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایک چرواہے کی بانسری کی آواز سنی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا۔“
حدیث 19
عن السائب بن يزيد أن امرأة جاءت إلى رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم فقال: يا عائشة أتعرفين هذه؟ قالت: لا يا نبي الله! فقال: هذه قينة بني فلان تحبين أن تغنيك؟ قالت: نعم ، قال فأعطاها طبقا فغتتها ، فقال النبى صلی اللہ علیہ وسلم : قد نفخ الشيطان فى منخريها
مسند أحمد، رقم: 15811 – السنن الكبرى للنسائی، رقم: 8960، معجم كبير الطبراني، رقم: 6686. یہ حدیث شیخین کی شرط پر صحیح ہے۔
”سید نا سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک خاتون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے عائشہ! کیا تم اس کو پہچانتی ہو؟ انہوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ بنو فلاں کی گانے والی لونڈی ہے، کیا تم پسند کرو گی کہ یہ گانا گائے؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : جی ہاں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک تھال سا دیا، اس پر اس نے گانا گایا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: شیطان نے اس کے نتھنوں میں پھونکا ہے۔“
حدیث 20
عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ليبيتن قوم من هذه الامة على طعام و شراب ولهو ، فيصبحوا قد مسخوا قردة وخنازير
مسند أبوداود طيالسي ، رقم: 1137 – شعب الإيمان للبيهقي: /153 ـ السلسلة الصحيحة، رقم: 1604 .
”سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس امت کے بعض افراد کھانے پینے اور لہو ولعب میں رات گزار دیں گے، جب صبح ہوگی تو وہ بندر اور خنزیر بن چکے ہوں گے۔ “
قالَ اللهُ تَعَالَى: وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَمَا يَنبَغِي لَهُ ۚ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ وَقُرْآنٌ مُّبِينٌ ﴿٦٩﴾
(36-يس:69)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اور ہم نے اپنے نبی کو شعر نہیں سکھایا ہے اور نہ شاعری ان کے لیے مناسب ہے، یہ (کتاب) صرف نصیحت ہے اور روشن قرآن ہے۔“
حدیث 21
عن قيس بن سعد بن عبادة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن ربي تبارك وتعالى حرم على الخمر و الكوبة والقنين ، وإياكم و الغبيراء فإنها ثلث خمر العالم
مسند أحمد، رقم: 15560 ، مصنف ابن أبي شيبة: 197/8، سنن الكبرى البيهقي: 222/10، معجم كبير الطبراني: 897/18۔ شیخ شعیب نے اسے حسن لغیرہ قرار دیا ہے۔
”سید نا قیس بن سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک میرے رب نے میرے اوپر شراب ، ڈھولک بجانا اور رومیوں والا جوا کھیلنا حرام کیا ہے اور غبیراء سے بچو، (غبيراء گندم اور جو سے تیار شدہ شراب ہے ) یہ پوری دنیا کی شرابوں کا ایک تہائی حصہ ہے۔ “
حدیث 22
عن أنس قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بحي بني النجار ، وإذا جوار يضربن بالدت يقلن: نحن جوار من بني النجار ، يا حبذا محمد من جار ، فقال النبى صلى الله عليه وسلم : الله يعلم أن قلبي يحبكن
مسند أبو يعلى: 134/6، رقم: 3409، السلسلة الصحيحة، رقم: 3154.
” سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنو نجار کے قبیلہ کے پاس سے گزرے اور بچیاں دف بجا کر یہ گا رہی تھیں : ہم بنو نجار کی کڑیاں ہیں: واہ ! واہ ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کیسے اچھے پڑوسی ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ میرا دل تم سے محبت کرتا ہے۔ “
حدیث 23
وعنه قال: لما قدم رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم المدينة لعبت الحبشة لقدومه فرحا بذلك لعبوا بحرابهم
مسند أحمد، رقم: 12677- سنن أبوداود، رقم: 4923 ۔ محدث البانی نے اسے صحیح الاسناد قرار دیا ہے۔
”سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے تو آپ کی آمد کی خوشی میں حبشہ کے لوگوں نے اپنے جنگی ہتھیاروں کے ساتھ کھیل پیش کیا۔“
حدیث 24
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ليكونن فى هذه الأمة خسف، وقدف، ومسخ، وذلك إذا شربوا الخمور ، و اتخذوا القينات، وضربوا بالمعازف
ذم الماهي ابن أبي الدنيا، رقم: 153 ، السلسلة الصحيحة، رقم، 2203.
” سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس امت میں بھی دھنسنے، سنگ باری ہونے اور مسخ ہونے (جیسے عذاب نمودار ہوں گے ) اور یہ اس وقت ہوگا جب لوگ شراب پئیں گے، گانا گانے والیوں کی مجالس کا اہتمام کریں گے اور آلات موسیقی استعمال کریں گے۔“
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَاسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُم بِصَوْتِكَ وَأَجْلِبْ عَلَيْهِم بِخَيْلِكَ وَرَجِلِكَ وَشَارِكْهُمْ فِي الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ وَعِدْهُمْ ۚ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلَّا غُرُورًا ﴿٦٤﴾
(17-الإسراء:64)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور ان میں سے تو جسے آواز لگا کر بہکا سکے بہکالے اور ان پر اپنے سوار و پیادہ لشکر کے ذریعہ چڑھائی کر اور ان کے اموال و اولاد میں ان کا شریک بن جا اور ان سے اچھے اچھے وعدے کر دے اور شیطان ان سے صرف جھوٹے وعدے کرتا ہے۔“
حدیث 25
وعنه مرفوعا، قال صلى الله عليه وسلم : صوتان ملعونان، صوت مزمار عند نعمة، وصوت ويل عند مصيبة
مسند بزار: 377/1 ، رقم: 795 ، السلسلة الصحيحة، رقم: 427 .
” سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دو آواز میں ملعون ہیں: خوشی کے وقت بانسری کی آواز اور مصیبت کے وقت آہ و بکا کی آواز “
قَالَ اللهُ تَعَالَى: أَفَمِنْ هَٰذَا الْحَدِيثِ تَعْجَبُونَ ﴿٥٩﴾ وَتَضْحَكُونَ وَلَا تَبْكُونَ ﴿٦٠﴾ وَأَنتُمْ سَامِدُونَ ﴿٦١﴾ فَاسْجُدُوا لِلَّهِ وَاعْبُدُوا ﴿٦٢﴾
(53-النجم:59تا61)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” کیا تم لوگ اس قرآن کو سن کر تعجب کرتے ہو اور ہنستے ہو، اور روتے نہیں ہو اور غفلت میں مبتلا ہنس کھیل رہے ہو۔“
حدیث 26
عن أبى عامر ، أو أبى مالك الأشعري، و الله ما كذبني، أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ليكونن من أمتي أقوام يستحلون الحر ، والحرير ، والخمر ، والمعازف ، و لينزلن أقوام إلى جنب علم ، يروح عليهم بسارحة لهم ، يأتيهم لحاجة ، فيقولون: إرجع إلينا غدا ، فيستهم الله، و يضع العلم، ويمسح آخرين قردة و خنازير إلى يوم القيامة
صحيح بخاري، كتاب الأشربة، رقم: 5590 ، السنن الكبرى للبيهقي: 221/10، سنن أبوداود، رقم: 4039 ، سلسلة الصحيحة رقم 90.
”سید نا ابو عامر یا سیدنا ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: میری امت میں ایسے لوگ بھی پیدا ہوں گے جو زنا، ریشم، شراب اور آلاتِ موسیقی کو جائز و حلال سمجھیں گے، کچھ قو میں بلند پہاڑ کے دامن میں پڑاؤ ڈالیں گی، شام کو چرواہا اپنے مویشی لے کر ان کے پاس کسی حاجت کے لیے آئے گا، لیکن وہ کہیں گے: ( آج لوٹ جاؤ ) کل آنا۔ اللہ تعالیٰ انہیں ہلاک کر دے گا اور پہاڑ کو ان پر دے مارے گا اور دوسروں کو روز قیامت تک بندروں اور خنزیروں کی صورتوں میں مسخ کر دے گا۔“
حدیث 27
عن أبى هريرة أن النبى صلى الله عليه وسلم رأى رجلا يتبع حمامة ، فقال: شيطان يتبع شيطانة
مسند أحمد، رقم: 8524، سنن أبو داود، كتاب الادب، رقم: 4940 ، سنن ابن ماجه، رقم: 3764 و 3765 ۔ محدث البانی نے اسے حسن صحیح کہا ہے۔
”سید نا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا، وہ کبوتری کے پیچھے دوڑ رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک شیطان دوسرے شیطان کے پیچھے بھاگ رہا ہے۔ “
حدیث 28
عن أبى هريرة رضي الله عنه قال النبى صلى الله عليه وسلم : أصدق كلمة قالها الشاعر كلمة لبيد: ألا كل شيء ما خلا الله باطل
صحیح بخاری، کتاب الادب، رقم: 6147 .
”سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سر سے زیادہ درست بات جو کسی شاعر نے کہی وہ لبید شاعر کی یہ بات ہے: سن لو! اللہ کے سوا ہر چیز فانی ہے۔ “
حدیث 29
عن عكرمة قال: مر ابن عباس على أناس قد وضعوا حمامة يرمونها ، فقال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يتخذ ذو الروح غرضا
سنن ابن ماجه، كتاب الذبائح، رقم: 3187، سنن الترمذي، ابواب الصيد، رقم: 1475، مسند أحمد، رقم: 2474 ۔ محدث البانی نے اسے ”صحیح“ کہا ہے۔
”جناب عکرمہ کہتے ہیں: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے، وہ ایک کبوتری کو سامنے باندھ کر اس کو تیر مار رہے تھے، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی روح اور جاندار چیز کو نشانہ بنانے سے منع فرمایا ہے۔“
حدیث 30
عن أبى أيوب الأنصاري قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صبر الدابة ، قال أبو أيوب: لو كانت لي دجاجة ما صبرتها
سنن الدارمي، رقم: 1974، معجم كبير الطبراني، رقم: 4001 ، سنن الكبرى البيهقي: 71/9، صحیح ابن حبان، رقم، 5609، مسند أحمد، رقم: 23987۔ شیخ شعیب نے اسے صحیح لغیرہ قرار دیا ہے۔
”سید نا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زندہ جانور کو باندھ کر اس پر نشانہ بازی کرنے سے منع فرمایا ہے، سید نا ابوایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اگر میرے پاس مرغی ہوتی تو میں اسے نہ باندھتا۔“
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا ۚ أُولَٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ ﴿٦﴾ وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِ آيَاتُنَا وَلَّىٰ مُسْتَكْبِرًا كَأَن لَّمْ يَسْمَعْهَا كَأَنَّ فِي أُذُنَيْهِ وَقْرًا ۖ فَبَشِّرْهُ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ ﴿٧﴾
(31-لقمان:6، 7)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور بعض لوگ ایسے ہیں جو غافل کرنے والی چیزیں خریدتے ہیں تا کہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو گمراہ کریں اور اسے جنسی و مذاق بنائیں یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے اور اس کے سامنے ہماری آیات تلاوت کی جاتی ہیں تو تکبر کرتے ہوئے اس طرح منہ پھیر لیتا ہے گویا اس نے سنا ہی نہیں۔ گویا کہ اس کے دونوں کانوں میں بوجھ ہے۔ آپ اسے درد ناک عذاب کی خبر سنادیں۔“
حدیث 31
عن ابن مسعود، قال: الغناء و الله الذى لا إله إلا هو يرددها ثلاث مرات
مصنف ابن أبي شيبة: 309/6 ، تفسير ابن كثير: 486/3 ، تفسیر ابن جرير طبري: 62/21، سنن الكبرى بیهقی: 223/10 ، مستدرك حاكم: 411/2۔ حاکم نے اسے ”صحیح قرار دیا ہے۔
”سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اس آیت میں لہو الحدیث سے مراد گانا بجانا ہے۔ یہ بات آپ نے تین مرتبہ دہرائی ۔“
حدیث 32
عن البراء رضي الله عنه قال: قال النبى صلى الله عليه وسلم : يوم قريظة لحسان بن ثابت أهج المشركين ، فإن جبريل معك ، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول لحسان: أجب عني ، اللهم ايده بروح القدس
صحیح بخاری، کتاب بدء الخلق، رقم: 3212، صحیح مسلم، رقم: 2481 .
” سیدنا براء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو قریظہ (کے محاصرے) کے دن سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کو ارشاد فرمایا: مشرکوں کی ہجو بیان کرو، اللہ (کی نصرت) تمھارے ساتھ ہے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا حسان رضی اللہ عنہ سے فرما رہے تھے: میری طرف سے جواب دو، اے اللہ ! جبریل علیہ السلام کے ذریعے اس کی مدد فرما۔ “
حدیث 33
عن عبد الله بن عمرو قال: فى هذه الآية فى القرآن يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿٩٠﴾ (5-المائدة:90) قال: هي فى التوراة إن الله أنزل الحق ليذهب به الباطل ويبطل به اللعب والزفن والزمارات والمزاهر والكنانات و التصاوير والشعر والخمر لمن طعمها ، اقسم بيمينه و عزته لمن شربها بعد ما حرمتها لاعطشنه يوم القيامة و من تركها بعد ما حرمتها سقينه إياها من حظيرة القدس
سنن الكبرى بيهقي: 222/10، تفسير ابن أبي حاتم: 1196/4، غريب الحديث لأبي عبيد: 276/4 ، غريب الحديث لابن قتيبة: 388/2.
”حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کے فرمان : اے ایمان والو! شراب، جوا، آستانے اور فالنامے کے تیر پلید ہیں شیطانی کام سے ہیں ان سے اجتناب کرو تا کہ تم کامیاب ہو جاؤ کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں: یہ بات تو رات میں ہے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ نے حق اتارا تا کہ اس کے ذریعے باطل ختم کر دے اور اس کے ذریعے کھیل و تماشے، ناچ، بانسریاں، سارنگیاں ، ڈھولکیں ، تصویریں، برے شعر اور شراب کو باطل قرار دے، اللہ تعالیٰ نے اپنی عظمت و عزت کی قسم کھائی ہے کہ جس نے اس کو میرے حرام کرنے کے بعد پیا، میں اسے قیامت کے روز ضرور پیاسا رکھوں گا اور جس نے اسے میرے حرام کرنے کے بعد ترک کر دیا، میں اس کو جنت سے یہ پلاؤں گا۔“
حدیث 34
أن أم علقمة مولاة عائشة أخبرته إن بنات أخي عائشة ختن فقيل لعائشة ألا تدعوا لهن من يلهيهن قالت: بلى فأرسلت إلى عدي فآتاهن فمرت عائشة فى البيت فرأته ويحرك رأسه طربا وكان ذا شعر كثير فقالت أف شيطان أخرجوه
الأدب المفرد، رقم 1247، سنن الكبرى بيهقي: 223/10، 224، نزهة الاسماع، ص: 61، سلسلة الاحاديث الصحيحة: 358/2.
”ام علقمہ رضی اللہ عنہا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی لونڈی بیان کرتی ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی بھتیجوں کے ختنے کیے گئے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا گیا کیا ہم ان بچیوں کے لیے کسی ایسے شخص کو دعوت دیں جو انہیں کھیل میں مشغول کر دے۔ انہوں نے کہا: کیوں نہیں۔ عدی نامی آدمی کو پیغام دیا گیا، پس وہ آ گیا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا (اس کے پاس سے ) گھر میں سے گزریں، اسے دیکھا تو وہ گا رہا تھا اور جھوم جھوم کر سر ہلا رہا تھا اور وہ گھنے بالوں والا تھا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ارشاد فرمایا: افسوس یہ تو شیطان ہے اس کو نکال دو، اس کو نکال دو ( اور ایک روایت میں ہے: انہوں نے اس کو نکال دیا ) ۔ “
حدیث 35
عن عمران بن حصين أن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ، قال: فى هذه الأمة خسف ومسخ وقدف، فقال رجل من المسلمين: يا رسول الله! و متى ذاك؟ قال إذا ظهرت القينات والمعازف و شربت الحمور
سنن ترمذي، ابواب الفتن، رقم: 2212، سلسلة الصحيحة، رقم: 1604 .
”حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس امت میں زمین کے اندر دھنسنا، صورتیں بدلنا اور بہتان بازی پیدا ہو گی۔ صحابہ کرام بھی تسلیم میں سے ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول ! وہ کب؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب گلوکارائیں اور طبلے سارنگیاں عام ہوں گے اور شرابیں پی جائیں گی۔ “
حدیث 36
عن أبى هريرة ، أن النبى صلى الله عليه وسلم نهى عن ثمن الكلب وكسب الزمارة
شرح السنة : 23/8، رقم: 2038 ، سنن الكبرى بيهقي: 126/6، تفسیر بغوي على هامش الخازن: 214/5 ، غريب الحديث لأبي عبيد : 8341/1۔ یہ حدیث حسن ہے۔
”حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت اور گلوکارہ کی کمائی سے منع کیا ہے۔ “
حدیث 37
عن جابر قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إن العناء ينبت النفاق فى القلب كما ينبت الماء الزرع
سنن أبو داود، كتاب الأدب، رقم 4927 ، شعب الإيمان للبيهقي: 279/4، رقم: 5100۔ المشكاة، رقم: 4810 .
”حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ راگ ( مسلمان کے ) دل میں نفاق کو اس طرح بڑھاتا ہے جس طرح پانی کھیتی کو بڑھاتا ہے۔ “
حدیث 38
عن أبى سعيد، قال: بينا نحن نسير مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بالعرج إذ عرض شاعر ينشد فقال رسول الله : خذوا الشيطان أو أمسكوا الشيطان لأن يمتليء جوف رجل قيحا خير له من أن يمتليء شعرا
صحیح مسلم، كتاب الشعر، باب في إنشاء الشعر، رقم: 5895.
”حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عرج مقام پر جا رہے تھے کہ اچانک سامنے سے ایک شعر گانے والا شعر گاتا ہوا نکلا، چنانچہ آپ نے ارشاد فرمایا کہ اس شیطان کو پکڑ لو، یا فرمایا کہ اس شیطان کو (اس کام سے ) روکو، اگر کسی کا پیٹ پیپ سے بھرا ہو تو یہ بات اس سے بدرجہا بہتر ہے کہ اس کا پیٹ (دماغ) شعروں سے بھرا ہو۔“
حدیث 39
عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه قال: إذا ركب الرجل الدابة و لم يسم، ردفه الشيطان ، فقال: تغن ، فإن كان لا يحسن قال له: تمن
شعب الإيمان للبيهقي: 1809/4، رقم: 5101 – مصنف عبدالرزاق: 1481/10 ، معجم كبير للطبراني: 8781/9- ابن ابي الدنيا ذم الملاهي، رقم: 14 – مجمع الزوائد: 131/10۔ علامه ہیثمی نے کہا: اسے طبرانی نے معجم کبیر میں روایت کیا ہے اور اس کے راوی صحیح کے راوی ہیں۔
”حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جب کوئی شخص گھوڑے پر سوار ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیتا تو اس کے ساتھ شیطان بھی اس کے پیچھے سوار ہو جاتا ہے اور اسے کہتا ہے کہ گانا گا، اگر اسے گانا نہیں آتا تو دنیوی منصوبے بنانے کو کہتا ہے۔“
حدیث 40
عن أبى أمامة، قال: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ما رفع أحد صوته بغناء إلا بعث الله إليه شيطانين يجلسان على منكبيه يضربان بأعقابهما على صدره حتى يمسك
مجمع الزوائد: 2/ 120 ۔
”حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کوئی شخص گانے کے لیے آواز گلے سے نکالتا ہے تو فوراً اللہ تعالیٰ دو شیطان بھیج دیتا ہے وہ دونوں اس کے دونوں کندھوں پر بیٹھ جاتے ہیں، اپنی ایڑیاں اس کے سینے پر مارنے لگتے ہیں اور اس کے خاموش ہونے تک مارتے رہتے ہیں۔ “
وصلى الله تعالى على خير خلقه محمد وآله وصحبه أجمعين