لمبے ناخن رکھنا کیسا ہے؟
شمارہ السنہ جہلم

جواب: حرام ہے ۔
کافر قوموں کی مشابہت ہے ۔ فطرتِ اسلام اور سنت انبیا کے مخالف ہے ۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
الْفِطْرَةُ خَمْسٌ: الخِتَانُ ، وَالِاسْتِحْدَادُ ، وَقَصُّ الشَّارِبِ ، وَتَقْلِيمُ الأَظْفَارِ ، وَنَتْفُ الآبَاطِ .
”پانچ چیزیں تمام انبیا کی سنت ہیں ؛ ختنہ کروانا، زیر ناف بال صاف کرنا، مونچھیں مونڈھنا، ناخن تراشنا، بغلوں کے بال اکھاڑنا ۔ “
[صحيح البخاري: ٥٨٩١ ، صحيح مسلم: ٢٥٧]
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
وُقِّتَ لَنَا فِي قَصِّ الشَّارِبِ ، وَتَقْلِيمِ الْأَطْفَارِ ، وَنَتْفِ الْإِبِطِ ، وَحَلْقِ العَانَةِ ، أَنْ لَّانَتْرُكَ أَكْثَرَ مِنْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً .
”ہمارے لیے وقت مقرر کر دیا گیا کہ مونچھیں ، ناخن ، بغلوں کے بال اور زیر ناف بال چالیس دن سے زیادہ نہ چھوڑیں ۔“
[صحيح مسلم: ٢٥٨]
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مِنَ السُّنَّةِ قَصُّ الشَّارِبِ ، وَنَتْفُ الإِبْطِ ، وَتَقْلِيمُ الأَظْفَارِ .
مونچھیں مونڈھنا ، بغلوں سے بال اکھاڑنا اور ناخن تراشنا انبیاء کی سنت ہے ۔
[السنن الكبرى للبيهقي: ١٤٩/١ ، وسنده صحيح]
چالیس دنوں سے زائد ناخن رکھنا حرام ، ناجائز اور کبیرہ گناہ ہے ، یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر انبیاء علیہ السلام کی مخالفت ہے ، جو سراسر ہلاکت و بربادی کا باعث ہے ۔ ناخن وہی بڑھاتے ہیں ، جن کی فطرت مسخ ہو چکی ہو ۔
کتنے ناعاقبت اندیش اس گناہ کے ساتھ قبر میں چلے گئے ۔ بھلا اس سے بڑھ کر بھی کوئی پریشانی ہو سکتی ہے کہ مرنے کے بعد لوگ آپ کے ناخن تراشیں ، تب تو آپ مکلف ہی نہیں ہوں گے ۔ میت کے ناخن کاٹنا محض تکلف ہے ۔ لہٰذا اسوہ رسول اپنائیں ۔ دین و دنیاکی بھلائی اسی میں ہے ۔
فائدہ:
مستحب یہ ہے کہ ہر جمعہ کو ناخن تراشے جائیں ۔
زیادہ سے زیادہ حد چالیس دن ہے ۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں آتا ہے:
كَانَ يُقَدِّمُ أَظْفَارَهُ وَيَقُصُّ شَارِبَهُ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ .
”آپ رضی اللہ عنہ ہر جمعہ اپنے ناخن اور مونچھیں تراشاکرتے تھے ۔“
[السنن الكبرى للبيهقي: ٢٤٤/٣ ، وسنده صحيح]
حافظ سخاوی رحم اللہ (831-902ھ) لکھتے ہیں:
لَمْ يَثْبُتُ فِي كَيْفِيَّتِهِ ، وَلَا فِي تَعْيِينِ يَوْمٍ لَّهُ ، عَنِ النَّبِيِّ اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْءٌ .
ناخن تراشنے کی کیفیت اور دن کا تعین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ۔“
[صَلَّى المقاصد الحسنة ، ص ٤٨٩ ، تحت الحديث: 772]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!