قسطوں کے کاروبار کے شرعی اصول اور حدود

سوال

قسطوں کا کاروبار کس حد تک جائز ہے؟

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ ، فضیلۃ العالم عمر اثری حفظہ اللہ

قسطوں کے کاروبار کے بارے میں علماء کی آراء مختلف ہیں، لیکن اکثریت اس کو جائز قرار دیتی ہے، بشرطیکہ شرعی اصولوں کی پابندی کی جائے۔ درج ذیل شرائط کا خیال رکھنا ضروری ہے:

قسطوں کے کاروبار کے شرعی اصول

  • قیمت کا تعین:
    • معاہدے کے وقت قیمت واضح اور طے شدہ ہو۔
    • کسی بھی قسم کی غیر یقینی یا دھوکہ دہی نہ ہو۔
  • مدت کا تعین:
    • ادائیگی کی مدت پہلے سے طے ہو اور خریدار کو واضح ہو کہ کتنے وقت میں ادائیگی مکمل کرنی ہے۔
  • چیز کا تعین:
    • فروخت کی جانے والی چیز واضح اور معاہدے میں بیان کردہ ہو۔

اہم نکات

  • اضافی چارجز: اگر قسطوں کی ادائیگی میں تاخیر ہو تو اضافی جرمانے یا چارجز وصول کرنا جائز نہیں۔
  • نفع کی حد: شریعت نے نفع کی کوئی خاص حد مقرر نہیں کی، لیکن نفع میں ظلم اور زیادتی نہ ہو۔

خلاصہ

قسطوں کا کاروبار شرعی طور پر جائز ہے، اگر:

  • تمام شرائط اور تفصیلات ایک ہی مجلس میں طے کی جائیں۔
  • تاخیر پر کوئی اضافی جرمانہ یا سود نہ لیا جائے۔
  • معاہدہ شفاف اور دھوکہ دہی سے پاک ہو۔

واللہ اعلم۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1