قریب المرگ شخص کو کلمہ توحید کی تلقین کرنا
تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : کیا قریب المرگ شخص کو کلمہ توحید کی تلقین کرتے ہوئے پڑھنے کے لئے کہنا چاہیے یا اس کے پاس یاد دہانی کے لیے کلمہ پڑھا جائے صحیح رہنمائی فرمائے؟
جواب : قریب المرگ شخص کو کلمۂ توحید کی تلقین کا حکم ہے اور تلقین سے مراد صرف کلمۂ توحید پڑھ کر سنانا نہیں بلکہ اسے کہا جائے کہ وہ بھی پڑھے۔ اس کے کئی ایک دلائل موجود ہیں۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کی عیادت کے لے تشریف لے گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”ماموں جان ! لا الہ الا اللہ کہو،“ اس انصاری نے کہا: ”ماموں یا چچا ؟“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”نہیں، بلکہ ماموں،“ اس نے پوچھا: کیا لا الٰہ الا اللہ کہنا میرے حق میں بہتر ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”ہاں۔“ [مسند أحمد 154/3]
، یہ حدیث مسلم کی شرط پر صحیح ہے۔
اس حدیث سے پتا چلا کہ قریب المرگ کو کلمہ پڑھنے کے لیے کہہ سکتے ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: