قرآن و سنت کی روشنی میں لفظ "توحید” کے ثبوت میں 15 دلائل
ماخوذ: فتاویٰ الدین الخالص ،ج1ص، 216

قرآن و سنت میں لفظ "توحید” کا ثبوت

ایک اعتراض اور اس کا مدلل جواب

سوال:

رمضان المبارک کے مہینے میں، ہفتہ (۱۱ رمضان ۱۴۱۳ھ) کو ایک شخص نے یہ دعویٰ کیا کہ قرآن و سنت میں "توحید” کا لفظ موجود نہیں ہے، اس لئے اس لفظ کا استعمال بدعت شمار ہوگا۔ مزید یہ کہ تم لوگ دوسروں کو بدعت سے روکتے ہو لیکن خود بدعت میں مبتلا ہو گئے ہو۔

اس وقت راقم تفسیر القرآن میں مشغول تھا، اس لئے فوری جواب نہ دے سکا اور اسے ظہر کے بعد آنے کا کہا تاکہ مکمل اور شافی جواب دیا جا سکے۔

الجواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
لفظ "توحید” اور اس کا مفہوم دونوں قرآن و سنتِ صحیحہ میں وارد ہیں اور امت مسلمہ کا اس پر اجماع ہے۔ کسی بھی معتبر عالم یا فرقہ نے اس کا انکار نہیں کیا۔ "توحید” کے مفہوم کا انکار کفر ہے اور "توحید” کے لفظ کا انکار متواتر احادیث کا انکار ہے۔

قرآن کریم میں توحید کے مفہوم پر واضح آیات

قرآن مجید میں اگرچہ "توحید” کا لفظ صراحتاً موجود نہیں، مگر اس کے مفہوم کو بیان کرنے والی متعدد آیات ہیں جن میں
"وَحْدَه”،
"الأحد”، اور
"الواحد” جیسے الفاظ وارد ہوئے ہیں:

  • سورۃ الإسراء (آیت 46):
  • "اور جب تو صرف اللہ ہی کا ذکر اس کی توحید کے ساتھ اس قرآن میں کرتا ہے، تو وہ روگردانی کرتے پیٹھ پھیر کر بھاگ کھڑے ہوتے ہیں۔”
  • سورۃ الزمر (آیت 45):
    "جب اللہ اکیلے کا ذکر کیا جائے تو ان لوگوں کے دل نفرت کرنے لگتے ہیں جو آخرت کا یقین نہیں رکھتے۔”
  • سورۃ غافر (آیت 12):
    "یہ عذاب تمہیں اس لئے ہے کہ جب صرف اکیلے اللہ کا ذکر کیا جاتا تو تم انکار کر جاتے تھے۔”
  • سورۃ غافر (آیت 84):
    "کہ اللہ واحد پر ایمان لائے اور جن جن کو تم اس کا شریک بنا رہے تھے ہم نے ان سب سے انکار کیا۔”
  • سورۃ الرعد (آیت 16):
    "وہ اکیلا ہے اور زبر دست غالب ہے۔”
  • سورۃ الاخلاص (آیت 1):
    "قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ”
    "آپ کہہ دیجئے کہ وہ اللہ تعالی ایک ہی ہے۔”

نوٹ: قرآن کریم میں اس مفہوم کی بہت سی دیگر آیات بھی موجود ہیں، لیکن اختصار کی وجہ سے سب کا ذکر یہاں ممکن نہیں۔

احادیث مبارکہ میں لفظ "توحید” اور اس کا استعمال

  1. صحیح مسلم و مسند احمد:
    ابو مالک اشجعی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں:
    "جو اللہ تعالی کی توحید کو مانے اور اس کے علاوہ جن کی پوجا کی جاتی ہے ان کا انکار کرے تو اس کا خون اور مال حرام ہے اور ان کا حساب اللہ کے ذمے ہے.”
    (مسلم 1/37، مسند احمد 3/472، 6/394-395)
  2. صحیح مسلم، ابو داود، مشكوة:
    جابر رضی اللہ عنہ کی طویل حدیث:
    "فكبر الله ووحده” یعنی "اللہ تعالی کو بڑا اور اکیلا جانے”
    (مسلم 1/395، ابو داود 1/357، مشكوة 1/224)
  3. مسند احمد:
    خفاف بن ایماء سے روایت:
    "اور اپنی شہادت والی انگلی کھڑی کی، اس کے ساتھ اللہ عز وجل کو ایک بتاتے تھے۔”
    (احمد 4/57)
  4. صحیح مسلم:
    ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت:
    "اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے: اللہ کی توحید، نماز، زکوۃ، روزہ اور حج۔”
    (مسلم 1/57)
  5. مسند احمد:
    عمرو بن عبسۃ رضی اللہ عنہ سے طویل حدیث:
    "یہ کہ اللہ تعالی کو اکیلا مانا جائے، بت توڑ دیئے جائیں، اور صلہ رحمی کی جائے۔”
    (احمد 6/112)
  6. صحیح مسلم:
    عمرو بن عبسۃ رضی اللہ عنہ سے حدیث:
    "اللہ تعالی کو اکیلا مانا جائے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا جائے۔”
    (مسلم 1/276)
  7. صحیح بخاری:
    معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت:
    "پہلی چیز جس کی تم دعوت دو گے وہ اللہ کی توحید ہے۔”
    (بخاری 2/1096)
  8. مسند احمد:
    جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی نجاشی کے پاس گفتگو:
    "ہمیں اللہ کی طرف دعوت دی کہ اسے اکیلا مانیں اور اس کی عبادت کریں…”
    (احمد 1/202، 5/219)
  9. ترمذی و احمد:
    بعض اہلِ توحید کے آگ میں عذاب کی روایت:
    (ترمذی 1/233، احمد 3/391)
  10. ترمذی:
    اہلِ توحید کو جنت میں داخل کئے جانے کی روایت:
    (ترمذی 2/233)
  11. ترمذی:
    "جب اہل توحید آگ سے نکالے جائیں گے…”
    (ترمذی 2/233)
  12. ابو داود:
    جابر رضی اللہ عنہ سے طویل حدیث میں الفاظ:
    "پس اہل توحید…”
    (ابو داود 1/359)
  13. مسند احمد:
    عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت:
    "اگر تیرا باپ توحید کا اقرار کرتا، روزے رکھتا اور صدقہ دیتا تو یہ اسے فائدہ دیتا۔”
    (احمد 2/182)
  14. ابن ماجہ، مسند احمد:
    عائشہ اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما کی روایت:
    "ان میں سے ایک قربانی اس کی طرف سے تھی جس نے توحید کی گواہی دی اور آپ کی تبلیغ کی گواہی دی۔”
    (ابن ماجہ 2/199، احمد 3/8، 3/220، 3/225، 3/391)
  15. مسند احمد:
    جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث:
    "پس قرات کی توحید یعنی سورۃ اخلاص کی…”
    (احمد 3/320)

نتیجہ:

احادیث کی کثرت اور قرآن کریم کی واضح آیات اس بات کی غماز ہیں کہ توحید نہ صرف ایک مستند عقیدہ ہے بلکہ اس کا لفظی اور معنوی استعمال کتاب و سنت دونوں میں موجود ہے۔ انکار صرف وہی کرتا ہے جس کے دل میں توحید سے بغض ہو۔

ھذا ما عندي، واللہ أعلم بالصواب۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1